زیک
مسافر
یہ کون ہے؟گیری بلوم
یہ کون ہے؟گیری بلوم
تو پھر کونسی نسل ہے؟پشتون یہودی النسل نہیں ہیں۔ یہ بات ڈی این اے سے ثابت ہے۔
جنوبی ایشیائیتو پھر کونسی نسل ہے؟
ان کو علیحدہ کرنا ممکن نہیں ہے کہ مسیحی عیسی کو خدا کا بیٹا مانتے ہیں۔ البتہ لفظی معنی دیکھے جائیں تو کرسمس میں کرائسٹ کے معانی مسیح کے ہیں نہ کہ خدا کے بیٹے کے۔میری کرسمس کا کیا مطلب ہے؟
”عیسیٰ کی پیدائش“ کی خوشی“یا ”اللہ کے بیٹا جننے کی خوشی“
اصل پوائنٹ یہ ہے کہ اس کی کمپنی میں مسلمان ۔۔۔۔یہودی نہیں ہے
مبارک؟رومانہ چوہدری اس مبارک باد میں آپکو مضحکہ خیز کیا لگا۔
رومانہ چوہدری اس مبارک باد میں آپکو مضحکہ خیز کیا لگا۔
دو تہواروں کو مذہب کا لبادہ پہناکر تیسرے مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت میں مبارکباد دیناامسال مسیحی تہوار کرسمس اور یہودی تہوار ہانوکا ایک ہی تاریخوں میں ہو رہے ہیں۔ اس خوشی کے موقع پر ہم سب کو مبارک باد پیش کرتے ہیں
ٹھیک ہے آئندہ عید مبارک میں مذہب مت لائیے گادو تہواروں کو مذہب کا لبادہ پہناکر تیسرے مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت میں مبارکباد دینا
محترم! اگر وقت ملے تو اس حوالے سے کچھ تفصیل بیان فرمائیے گا۔ شکریہ!اطلاعاً عرض ہے کہ مجھے دہریت سے مذہب کی طرف لانے میں ابتدائی اور بنیادی کردار یہودیوں ہی کا ہے اور قبالا (Kabbalah) میرے رجوع میں فیصلہ کن ثابت ہوئی تھی
میری جانب سے بھی سب کو مبارک باد اور خیر مبارک!
ہرمسلمان مسلمان ہونے کے ناتے یہودی بھی ہے، عیسائی بھی اور مسلمان بھی۔ بالکل اسی طرح جیسے ہر عیسائی یہودی بھی ہوتا ہے۔
ملاؤں، پادریوں اور ربیوں کی پھیلائی ہوئی نفرت اور تقسیم ایک طرف، یہ بات شاید اکثر مسلمانوں کے لیے حیرت کا باعث ہو گی کہ ان کا قرآن نہ صرف مسلمان ریاست کو عیسائیوں کے فیصلے انجیل اور یہودیوں کے توراۃ کی رو سے کرنے کا حکم دیتا ہے بلکہ خود کو ان کتابوں کا مصدق (verifier) قرار دیتا ہے۔ گو قرآن کا یہ اہم ترین دعویٰ جو اس نے ایک بار نہیں بلکہ بار بار کیا ہے، اس طوفانِ بدتمیزی میں یکسر فراموش کر دیا گیا ہے جو ان کتابوں کو تحریف شدہ قرار دینے والوں نے برپا کر رکھا ہے۔
اقبالؒ جب تعلیم کی غرض سے یورپ گئے ہیں تو ذبیحہ کے مسائل کی وجہ سے انھوں نے عیسائیوں کی بجائے ایک یہودی خاندان کے ہاں (غالبا پے انگ گیسٹ کے طور پر) ٹھہرنے کو ترجیح دی۔ دلچسپ صورتِ حال تب پیدا ہوئی جب موصوف شدہ شدہ ان کی عبادات میں بھی شریک ہو گئے۔ ان لوگوں نے اسی طرح چونک کر استفسار کیا کہ تم تو مسلمان نہیں ہو؟ اقبالؒ کا جواب یاد رکھنے کے قابل ہے۔ انھوں نے فرمایا، "موسیٰؑ اور انبیائے بنی اسرائیل میرے بھی نبی تھے۔"
عام مناقشانہ اور معاندانہ رویوں سے قطعِ نظر یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ یہودیوں کا عیسائیوں اور مسلمانوں سے عناد اور عیسائیوں کا مسلمانوں سے بغض پھر بھی قابلِ فہم ہے مگر مسلمان کم از کم دینی نقطۂِ نگاہ سے ہردو کے دشمن نہیں ہو سکتے۔ اسلام اسی سلسلۂِ حنیف کی آخری کڑی ہے جس کا آغاز جنابِ ابراہیمؑ سے ہوا اور جو تمام انبیائے بنی اسرائیل سے ہوتا ہوا جنابِ رسول اللہﷺ پر منتج ہوا۔ اسلام کے اس سلسلے کا منتہی ہونے کے ناتے گزشتہ تمام انبیا ہمارے انبیا ہیں اور تمام تعلیمات ہماری تعلیمات ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے یہودیوں کے تمام انبیا اور تعلیمات عیسائیوں کے بھی ہیں۔
یہودی اس سلسلے میں سب سے زیادہ اختصاصی رویہ رکھتے ہیں۔ یعنی وہ جنابِ عیسیٰؑ اور حضرت محمدﷺ دونوں کی نبوت اور تعلیمات کے منکر ہیں۔ عیسائی آں جنابﷺ کے علاوہ باقی تمام انبیا اور ان کی تعلیمات کے قائل ہیں۔ مسلمانوں کے سوادِ اعظم نے البتہ اس سلسلے میں ایک بالکل نئی اور بے نظیر روش اختیار کی ہے۔ یعنی ہم انبیا اور کتبِ سماوی کو تو مانتے ہیں مگر ان کی شریعتوں اور تعلیمات کے منکر ہیں۔ عیسائی اور یہودی تہواروں سے ہمارا اظہارِ برأت اسی مغالطے کا نتیجہ ہے۔
خیر، بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔ ہماری جانب سے ایک بار پھر تمام عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کو کرسمس اور ہانوکا کی دلی مبارک باد!
رومانہ صاحبہ لوگوں کے بہت سے ظاہر و پوشیدہ نفسیاتی امراض ہوتے ہیں جس کی تسکین کیلئے وہ عوامی توجہ حاصل کرنے کی غرض سے اکثر بلاوجہ کی حرکات میں ملوث ہو کر اپنے احساسِ محرومی کو دلاسے دیتے رہتے ہیںدو تہواروں کو مذہب کا لبادہ پہناکر تیسرے مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت میں مبارکباد دینا
میں مسلم تہوار کی مبارکباد مسلمانوں کو ضرور دوں گی۔ٹھیک ہے آئندہ عید مبارک میں مذہب مت لائیے گا
اطلاع کا شکریہرومانہ صاحبہ لوگوں کے بہت سے ظاہر و پوشیدہ نفسیاتی امراض ہوتے ہیں جس کی تسکین کیلئے وہ عوامی توجہ حاصل کرنے کی غرض سے اکثر بلاوجہ کی حرکات میں ملوث ہو کر اپنے احساسِ محرومی کو دلاسے دیتے رہتے ہیں
ہالوئے۔۔۔رومانہ چوہدری اس مبارک باد میں آپکو مضحکہ خیز کیا لگا۔
بھائی، قبالا یہودیوں کے علمِ کلام سے لے کر جادو ٹونے تک کو محیط ہے۔ اس کا مادہ عربی زبان کے قبل کے مماثل ہے، یعنی قبول کرنا، تسلیم کرنا وغیرہ۔ تین بڑے شعبے ہیں اس کے۔ کلام، تصوف اور جادو۔ ان تینوں کے لیے توراۃ کے متن ہی کو بروئے کار لایا جاتا ہے۔محترم! اگر وقت ملے تو اس حوالے سے کچھ تفصیل بیان فرمائیے گا۔ شکریہ!
جو حکم، حضور!ارے راحیل بھائی ... آپ کیوں ان چکروں میں پڑتے ہیں آپ ادبی آدمی ہیں اسی طرف توجہ مرکوز رکھیں.
مجھے بدقسمتی سے وہ کتاب ابھی نہیں مل پا رہی ورنہ حوالہ پیش کرتا۔ آپ گوگل پر "Kabbalistic interpretation of Torah" لکھ کر تلاش کریں گے تو بہت مواد ملنے کی امید ہے۔