ابن جمال
محفلین
کرناٹک کو خوشبوئوں کی سرزمین اورصندل ووڈ کہاجاتاہے۔اس کی تاریخ دوہزار سال قدیم ہے جس کی وجہ سے کرناٹک والے بھی اپنی کنڑ زبان کو ہندوستان کی کلاسیکل زبان کا درجہ دینے کی مانگ کررہے ہیں۔ یہاں پر مختلف خاندان کے راجائوں نے حکومت کی۔ آخیر دورمیں یہاں کے حکمراں سے حیدرعلی نے زمام اقتدار چھینالیکن اسی کے ساتھ راجہ کو بھی محدود اختیارات کے ساتھ رہنے کا موقع دیا۔ حیدرعلی نے اپنی سلطنت کے قیام کے بعد سلطنت خداداد کانام بخشا اورجس کو مزید ترقی ان کے لائق فرزند فتح علی عرف ٹیپوسلطان شہیدرحمتہ اللہ علیہ نے دی۔اگرٹیپوسلطان کو وقت اورموقع ملاہوتاتواآج شاید ہندوستان اورکرناٹک کی تصویر دوسری ہوتی ہے۔
ہندوستان کے سابق صدر اے پی جے عبدالکلام نے کہاکہ انہوں نے ناسامیں ٹیپوکے دور کے بنے راکٹ دیکھے۔یہ خواب اس وقت ٹپیوشہیدٌ نے دیکھاتھاجب ہندوستانی راجا اورنوابین مست مئے ناب وغرق شباب تھے۔لکھنئو اوراودھ کے افسانے یورپ کوبھی شرمارہے تھے۔
بنگلور کا اصل نام بنداکلوروہے اوراس کا پس منظریہ بیان کیاجاتاہے کہ ایک مرتبہ ہوئیسلا خاندان کا راجہ بل لالہ شکار کھیلنے کیلئے نکلااوربھٹک کر یہاں پہنچ گیا۔ اس وقت یہ جگہ ویران تھی ۔راجہ کو بہت بھوک لگ رہی تھی۔ ایک عورت جس نے اپنے کھانے کیلئے ابلی ہوئی پھلیاں جسے کنڑا میں بنداکلورو کہتے ہین بنارکھاتھا،راجاکوپیش کردیا۔ راجہ اس عورت کااحسان مندہوکر اس جگہ کانام ہی بنداکلورو یعنی ابلی ہوئی پھلیاں رکھ دیا۔ امتداد زمانہ اورگردش وقت سے بنداکلورو بنگلورہوگیا۔اورریاست کے قیام کے پچاس سال پورنے ہونے پر کنڑزبان بولنے والے ایک بار پھر مطالبہ کررہے ہیں کہ بنگلور کا نام بدل کر بنگلورو کردیاجائے۔
واضح رہے کہ جس وقت ہندوستان آزاد ہواتھااس وقت ریاست کا نام میسور تھا۔لیکن چونکہ ہندوستان میں ریاستوں کی تقسیم زبان کی بنیاد پر ہوئی تھی لہذا آزادی کے کچھ برسوں بعد یعنی تقریبا1960میں اسے نیانام کرناٹک کادیاگیا۔
اب اس کے بعد ہم کوشش کریں گے کہ ٹیپوسلطان اورریاست کرناٹک کے قابل دید مقامات کی تصویری سیر کرائی جائے۔والسلام
ہندوستان کے سابق صدر اے پی جے عبدالکلام نے کہاکہ انہوں نے ناسامیں ٹیپوکے دور کے بنے راکٹ دیکھے۔یہ خواب اس وقت ٹپیوشہیدٌ نے دیکھاتھاجب ہندوستانی راجا اورنوابین مست مئے ناب وغرق شباب تھے۔لکھنئو اوراودھ کے افسانے یورپ کوبھی شرمارہے تھے۔
بنگلور کا اصل نام بنداکلوروہے اوراس کا پس منظریہ بیان کیاجاتاہے کہ ایک مرتبہ ہوئیسلا خاندان کا راجہ بل لالہ شکار کھیلنے کیلئے نکلااوربھٹک کر یہاں پہنچ گیا۔ اس وقت یہ جگہ ویران تھی ۔راجہ کو بہت بھوک لگ رہی تھی۔ ایک عورت جس نے اپنے کھانے کیلئے ابلی ہوئی پھلیاں جسے کنڑا میں بنداکلورو کہتے ہین بنارکھاتھا،راجاکوپیش کردیا۔ راجہ اس عورت کااحسان مندہوکر اس جگہ کانام ہی بنداکلورو یعنی ابلی ہوئی پھلیاں رکھ دیا۔ امتداد زمانہ اورگردش وقت سے بنداکلورو بنگلورہوگیا۔اورریاست کے قیام کے پچاس سال پورنے ہونے پر کنڑزبان بولنے والے ایک بار پھر مطالبہ کررہے ہیں کہ بنگلور کا نام بدل کر بنگلورو کردیاجائے۔
واضح رہے کہ جس وقت ہندوستان آزاد ہواتھااس وقت ریاست کا نام میسور تھا۔لیکن چونکہ ہندوستان میں ریاستوں کی تقسیم زبان کی بنیاد پر ہوئی تھی لہذا آزادی کے کچھ برسوں بعد یعنی تقریبا1960میں اسے نیانام کرناٹک کادیاگیا۔
اب اس کے بعد ہم کوشش کریں گے کہ ٹیپوسلطان اورریاست کرناٹک کے قابل دید مقامات کی تصویری سیر کرائی جائے۔والسلام