کرو راضی خدا کو تب بدل جاتی ہیں تقدیریں----برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
یاسر شاہ
----------
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
----------
کرو راضی خدا کو تب بدل جاتی ہیں تقدیریں (اگر راضی ہے رب تیرا ،بدل جاتی ہیں تقدیریں )
ملے نصرت اگر اس کی تبھی ٹوٹیں گی زنجیریں
-------------
نہیں ہے حوصلہ دل میں تو کیسے لڑ سکو گے تم
اگر طاقت ہے بازو میں تبھی لڑتی ہیں شمشیریں
-----------------
اسی راحت پسندی نے کئے ہیں حوصلے پستہ
تجھے مرنے سے نفرت ہے ،تجھے محبوب جاگیریں
----------------
گرجتے ہیں جو دنیا میں کبھی برسا نہیں کرتے
تمہارے کام آئیں گی کبھی ایسی نہ تقریریں
--------------یا
نہ تیرے کام آئیں گی تری ساری یہ تقریریں
------------------
غلط فہمی ہے دشمن کو وہ ہم سے جیت جائے گا
وہ ہم سے مار کھائے گا کرے جیسی بھی تدبیریں
-------------
یہی ہے وقت کرنے کا کرو جو کچھ بھی کرنا ہے
مجھے دشمن سے کہنا ہے بنیں گی اور بھی کشمیریں
-----------------
بتانا ہے یہ دنیا کو کہاں وحشت کے ڈیرے ہیں
دکھائیں گے یہ دنیا کو تری ظلمت کی تصویریں
-------------------
تجھے آزاد ہونا ہے یہی تیرا مقدّر ہے
------یا
ترے آزاد ہونے کا یہی تو وقت آیا ہے
نہیں ہے وقت دوری پر تری ٹوٹیں گی زنجیریں
----------------
سدا ملتا ہے پھل ارشد تری محنت کو دنیا میں
تری ہمّت ہی لائے گی ترے خوابوں کی تعبیریں
---------------
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
کرو راضی خدا کو تب بدل جاتی ہیں تقدیریں (اگر راضی ہے رب تیرا ،بدل جاتی ہیں تقدیریں )
ملے نصرت اگر اس کی تبھی ٹوٹیں گی زنجیریں
-------------پہلے کا متبادل بہتر لگ رہا ہے۔ دوسرے مصرع میں 'اس کی جانب' سے نصرت ملے تو درست ہو گا۔ اس کی نصرت سے کنفیوژن ہیدا ہو رہی ہے

نہیں ہے حوصلہ دل میں تو کیسے لڑ سکو گے تم
اگر طاقت ہے بازو میں تبھی لڑتی ہیں شمشیریں
-----------------طاقت ہے کہ جگہ طاقت ہو بہتر ہو گا۔

اسی راحت پسندی نے کئے ہیں حوصلے پستہ
تجھے مرنے سے نفرت ہے ،تجھے محبوب جاگیریں
----------------اچھا خیال ہے۔ صرف حوصلے پستہ ٹھیک نہیں لگ رہا۔ حوصلے پست ہونا چاہیے تھا

گرجتے ہیں جو دنیا میں کبھی برسا نہیں کرتے
تمہارے کام آئیں گی کبھی ایسی نہ تقریریں
--------------یا
نہ تیرے کام آئیں گی تری ساری یہ تقریریں
------------------'جو دنیا' ایسا لگ رہا ہے کہ بھرتی کا ہے۔
گرجتے ہیں جو اس درجہ کبھی برسا نہیں کرتے
کیا جا سکتا ہے
باقی شعر درست لگ رہا ہے

غلط فہمی ہے دشمن کو وہ ہم سے جیت جائے گا
وہ ہم سے مار کھائے گا کرے جیسی بھی تدبیریں
-------------'وہ' کی جگہ 'کہ' لے آئیں، باقی شعر درست ہے

یہی ہے وقت کرنے کا کرو جو کچھ بھی کرنا ہے
مجھے دشمن سے کہنا ہے بنیں گی اور بھی کشمیریں
-----------------کشمیریں کیا لفظ نکالا ہے؟ جمع اگر درست ہو بھی تو کشمیر مذکر تھا۔ کشمیریں 'بنیں گی' سمجھ نہیں آ رہا

بتانا ہے یہ دنیا کو کہاں وحشت کے ڈیرے ہیں
دکھائیں گے یہ دنیا کو تری ظلمت کی تصویریں
-------------------ظلمت یہاں بھی ظلم کے معنوں میں برتا گیا ہے شاید۔

تجھے آزاد ہونا ہے یہی تیرا مقدّر ہے
------یا
ترے آزاد ہونے کا یہی تو وقت آیا ہے
نہیں ہے وقت دوری پر تری ٹوٹیں گی زنجیریں
----------------پہلا مصرع اصل بہتر ہے۔ لیکن دوسرے میں کمشیر کا ذکر ہونا چاہیے تھا۔ 'وقت دوری پر' بھی اچھا نہیں لگ رہا۔

سدا ملتا ہے پھل ارشد تری محنت کو دنیا میں
تری ہمّت ہی لائے گی ترے خوابوں کی تعبیریں
---------------یہ شعر صرف آپ کی ذات سے منسوب ہو گیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ 'اپنی محنت' ہماری محنت وغیرہ ہوتا تو شعر کے معنی میں وسعت پیدا ہو جانی تھی۔ اس طرح بھی درست تو ہے لیکن آفاقی نہیں ہے
 
الف عین
عظیم
-------
اگر راضی ہے رب تیرا ،بدل جاتی ہیں تقدیریں (اگر راضی ہے رب تجھ سے----)
کرے نصرت اگر تیری تبھی ٹوٹیں گی زنجیریں
------------
نہیں ہے حوصلہ دل میں تو کیسے لڑ سکو گے تم
اگر طاقت ہو بازو میں تبھی لڑتی ہیں شمشیریں
------------
شکستہ دل کیا تجھ کو اسی راحت پسندی نے
تجھے مرنے سے نفرت ہے ،تجھے محبوب جاگیریں
------
گرجتے ہیں جو اس درجہ کبھی برسا نہیں کرتے
تمہارے کام آئیں گی کبھی ایسی نہ تقریریں
------------
غلط فہمی ہے دشمن کو کہ ہم سے جیت جائے گا
وہ ہم سے مار کھائے گا کرے جیسی بھی تدبیریں
------------
یہی ہے وقت کرنے کا کرو جو کچھ بھی کرنا ہے
تری ہمّت سے ٹوٹیں گی غلامی کی یہ زنجیریں
-----------------
یہ دنیا کو بتانا ہے کہ تیرا ظلم کتنا ہے
زمانے کو دکھائیں گے تری دہشت کی تصویریں
-------------

تجھے آزاد ہونا ہے یہی تیرا مقدّر ہے
یہ دنیا جلد دیکھے گی تری ٹوٹیں گی زنجیریں
----------------
ملے گا پھل اسی کو ہی کرے محنت جو دنیا میں
ملیں گی اس طرح ارشد ترے خوابوں کو تعبیریں
---------------
 

عظیم

محفلین
اگر راضی ہے رب تیرا ،بدل جاتی ہیں تقدیریں (اگر راضی ہے رب تجھ سے----)
کرے نصرت اگر تیری تبھی ٹوٹیں گی زنجیریں
------------پہلے میں 'ہے' کی جگہ 'ہو' اب بہتر لگ رہا ہے۔ اور مصرع بھی اصل بہتر لگ رہا ہے۔
شعر بھی درست ہے

نہیں ہے حوصلہ دل میں تو کیسے لڑ سکو گے تم
اگر طاقت ہو بازو میں تبھی لڑتی ہیں شمشیریں
------------ٹھیک ہو گیا ہے

شکستہ دل کیا تجھ کو اسی راحت پسندی نے
تجھے مرنے سے نفرت ہے ،تجھے محبوب جاگیریں
------اس پہلے مصرع سے تو پچھلا ہی بہتر ہے، حوصلے پستہ ٹھیک نہیً لگ رہا تھا لیکن اب غور کرنے پر ایسا لگ رہا ہے کہ قبول کیا جا سکتا ہے
پہلے صورت ہی رکھ لیں

گرجتے ہیں جو اس درجہ کبھی برسا نہیں کرتے
تمہارے کام آئیں گی کبھی ایسی نہ تقریریں
------------دوسرے میں 'کبھی' کی جگہ کہیں لے آئیں تو کیسا رہے گا؟

غلط فہمی ہے دشمن کو کہ ہم سے جیت جائے گا
وہ ہم سے مار کھائے گا کرے جیسی بھی تدبیریں
------------ٹھیک ہو گیا ہے

یہی ہے وقت کرنے کا کرو جو کچھ بھی کرنا ہے
تری ہمّت سے ٹوٹیں گی غلامی کی یہ زنجیریں
-----------------شتر گربہ ہے۔

یہ دنیا کو بتانا ہے کہ تیرا ظلم کتنا ہے
زمانے کو دکھائیں گے تری دہشت کی تصویریں
-------------خطاب کس سے ہے یہ ظاہر نہیں ہو رہا۔

تجھے آزاد ہونا ہے یہی تیرا مقدّر ہے
یہ دنیا جلد دیکھے گی تری ٹوٹیں گی زنجیریں
----------------یہاں بھی پچھلے شعر والا معاملہ ہے

ملے گا پھل اسی کو ہی کرے محنت جو دنیا میں
ملیں گی اس طرح ارشد ترے خوابوں کو تعبیریں
---------------اب دو لخت لگ رہا ہے۔ دوسرے مصرعے کا پہلے سے کیا ربط ہے؟
 
آخری تدوین:
الف عین
عظیم
اگر راضی ہو رب تیرا ، بدل جاتی ہیں تقدیریں
کرے نصرت اگر تیری تبھی ٹوٹیں گی زنجیریں
------------
نہیں ہے حوصلہ دل میں تو کیسے لڑ سکو گے تم
اگر طاقت ہو بازو میں تبھی لڑتی ہیں شمشیریں
--------------
اسی راحت پسندی نے کئے ہیں حوصلے پستہ
تجھے مرنے سے نفرت ہے ،تجھے محبوب جاگیریں
-----------
گرجتے ہیں جو اس درجہ کبھی برسا نہیں کرتے
تمہارے کام آئیں گی کہیں ایسی نہ تقریریں
-----------
غلط فہمی ہے دشمن کو کہ ہم سے جیت جائے گا
وہ ہم سے مار کھائے گا کرے جیسی بھی تدبیریں
----------
یہی ہے وقت کرنے کا تجھے جو کچھ بھی کرنا ہے
تری ہمّت سے ٹوٹیں گی غلامی کی یہ زنجیریں
----------
ترا چہرہ دکھائیں گے زمانے بھر کو اے دشمن
یہ دنیا کو دکھائیں گے تری دہشت کی تصویریں
-------------
تجھے آزاد ہونا ہے مرے کشمیر دشمن سے
یہ دنیا جلد دیکھے گی تری ٹوٹیں گی زنجیریں
-----------
ہو محنت اور دعا رب سے تبھی منزل بھی ملتی ہے
ڈرو ارشد نہ محنت سے کرو خالی نہ تقریریں
-------------
 

عظیم

محفلین
ترا چہرہ دکھائیں گے زمانے بھر کو اے دشمن
یہ دنیا کو دکھائیں گے تری دہشت کی تصویریں
-------------'یہ' مجھے بھرتی کا لگ رہا ہے۔ دہشت کی جگہ بھی وحشت زیادہ بہتر ہو شاید، دہشت اگر دشمن کے لیے استعمال ہو تو پوسیٹیو معنی بھی نکلتے ہیں

ہو محنت اور دعا رب سے تبھی منزل بھی ملتی ہے
ڈرو ارشد نہ محنت سے کرو خالی نہ تقریریں
۔۔۔۔۔۔۔۔محنت دہرایا گیا ہے، پہلے مصرع کی روانی بھی مزید بہتر کی جا سکتی ہے۔
باقی سب اشعار ٹھیک ہو گئے ہیں
 
Top