عمر سیف
محفلین
کرو وعدہ !
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! میری آنکھوں میں رہنے کا
میں کہتا ہوں سمندر سے مجھے یوں بھی محبت ہے
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! مجھے اپنا بناؤ گے
میں کہتا ہوں یہاں قسمت پہ کس کا زور چلتا ہے
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! مرے خوابوں میں آؤ گے
میں کہتا ہوں تمھیں مجھ سے بچھڑ کے نیند آئے گی ؟
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! سدا یوں خوش رہو گے تم
میں کہتا ہوں کہ پھر تم عمر بھر ہو کے رہو میری
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! نہیں جاگو گے راتوں کو
میں کہتا ہوں مری نیندوں میں پھر تم جاگتی کیوں ہو؟
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! کبھی کچھ نہ چھپاؤ گے
میں کہتا ہوں یہ آنکھیں بھید سارے کھول دیتی ہیں
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! رہو گے تم نہیں تنہا
میں کہتا ہوں مجھے اب کون اپنے ساتھ رکھے گا؟
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! ہمیشہ مجھ کو چاہو گے
میں کہتا ہوں بتاؤ نا یہاں کل کس نے دیکھا ہے؟
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! کبھی لکھنا نہ چھوڑو گے
میں کہتا ہوں بھلا میں سانس لینا چھوڑ سکتا ہوں
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! خیال اپنا رکھوگے تم
میں کہتا ہوں کہ پہلے کیوں مری عادت بگاڑی تھی
وہ کہتی ہے کرو وعدہ ! کبھی وعدہ نہ توڑو گے
میں کہتا ہوں بھلا کیسے میں تم کو توڑ سکتا ہوں
عاطف سعید