کرو یاد رب کو سویرے سویرے---برائےاصلاح

الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
ظہیر احمد ظہیر
محمد خلیل الرحمن
---
فعولن فعولن فعولن فعولن
---------
کرو یاد رب کو سویرے سویرے
تبھی دور ہوں گے دلوں کے اندھی
-------------
نہ دنیا کے پیچھے یوں بھاگو خدارا
کبھی کام آئے گی تیرے نہ میرے
------------
دلوں کا سکوں بس اسی میں ملے گا
اگر مسجدوں میں لگاؤ گے ڈیرے
--------
وطیرہ یہ مومن کا ہوتا نہیں ہے
جہاں ہو بُرائی وہاں کے ہوں پھیرے
----------
ہوا آج مردہ ہے کردارِ مومن
مسائل تبھی آج ہم کو ہیں گھیرے
------------
کریں سب محبّت جو اک دوسرے سے
کہ اس کے ہیں موتی نبی نے بکھیرے
-----------
ضرورت ہے ارشد کہ کردار بدلے
کرو یہ دعا مل کے سب ساتھ میرے
--------------
 
مکرمی ارشد صاحب، آداب!
امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ ایک چھوٹا سا مشورہ ہے، امید ہے آپ غور فرمائیں گے۔ آپ گاہے بگاہے دینی اور اصلاحی موضوعات پر مبنی اشعار کہتے رہتے ہیں۔ میرا مشورہ آپ کو یہ ہوگا کہ ایسے موضوعات کو آپ نظم میں آزمائیں، خصوصا اس طرح کے مضامین کے لئے مخمس یا مسدس، بمع ٹیپ کے مصرعے کے بہت مناسب رہتی ہیں۔ ابتداً کوشش کریں دو بندوں پر مشتمل نظم کہیں، کسی مناسب عنوان کے تحت۔

کرو یاد رب کو سویرے سویرے
تبھی دور ہوں گے دلوں کے اندھیرے
یوں تو شعر درست ہے، بس ایک خفیف سا نکتہ یہ ذہن میں آیا کہ دوسرے مصرعے کا اسلوب اس بات کا متقاضی ہے کہ پہلے مصرعے میں مشروط بیان ہو۔ یعنی اگر رب کو سویرے سویرے یاد کرو گے تو دل کے اندھیرے دور ہوجائیں گے۔ گویا پہلے مصرعے میں حرف شرط کی کمی ہے۔ یا پھر یہ کہ دوسرے مصرعے میں ’’تبھی‘‘ علاوہ کچھ اور لایا جائے! مثلاً
کہ ہوتے ہیں یوں دور دل سے/کے اندھیرے!

نہ دنیا کے پیچھے یوں بھاگو خدارا
کبھی کام آئے گی تیرے نہ میرے
یہاں شترگربہ ہے۔ یوں سوچ کر دیکھیں
نہ بھاگو یوں دنیا کے پیچھے خدارا
کسی کام کی ہے تمہارے نہ میرے

دلوں کا سکوں بس اسی میں ملے گا
اگر مسجدوں میں لگاؤ گے ڈیرے
پہلے مصرعے میں ’’بس اسی‘‘ بھرتی کا ہے۔
ملے گا سکوں دل کو، آنکھوں کو ٹھنڈک
اگر مسجدوں میں لگاؤ گے ڈیرے

وطیرہ یہ مومن کا ہوتا نہیں ہے
جہاں ہو بُرائی وہاں کے ہوں پھیرے
پھیرا لگانا درست محاورہ ہے۔ پھیرے ہونا مجھے درست نہیں لگ رہا، واللہ اعلم۔

ہوا آج مردہ ہے کردارِ مومن
مسائل تبھی آج ہم کو ہیں گھیرے
دونوں مصرعوں میں غیر ضروری تعقید محسوس ہوتی ہے، جیسے پہلے مصرعے میں آپ نے ’ہوا آج مردہ ہے‘‘ لکھا ہے، جبکہ درست ترتیب ’’آج مردہ ہوا ہے‘‘ ہوگی۔ انہی الفاظ کے ردوبدل سے یہ نقص دور کیا جاسکتا ہے۔ دوسرے یہ کہ پہلے مصرعے میں ضمیر تھرڈ پرسن کی طرف اشارہ کررہا ہے، جبکہ دوسرے مصرعے میں آپ ’’ہم کو‘‘ کہہ رہے ہیں۔
ہیں کردار اپنے جو رو بہ تنزل
تبھی آج ہم کو مسائل ہیں گھیرے

کریں سب محبّت جو اک دوسرے سے
کہ اس کے ہیں موتی نبی نے بکھیرے
پہلے مصرعے میں ’’جو‘‘ زائد ہے۔
رہیں سب ہی امن و محبت سے مل کر
کہ خود ان کے موتی نبیﷺ نے بکھیرے

ضرورت ہے ارشد کہ کردار بدلے
کرو یہ دعا مل کے سب ساتھ میرے
پہلے مصرعے میں تخاطب ارشدؔ سے ہے جبکہ دوسرے مصرعے میں تخاطب عام ہے، جو کہ ظاہر ہے دونوں مصرعوں کی بے ربطی کا سبب ہے۔ آخری شعر میں تخلص کا لانا لازمی نہیں ہے۔
بلندیٔ کردار ہم کو عطا ہو
کرو مل کے سب یہ دعا ساتھ میرے

دعاگو،
راحلؔ
 
آخری تدوین:
@محمّد احسن سمیع :راحل:
کرو یاد رب کو سویرے سویرے
کہ ہوتے ہیں یوں دور دل کے اندھیرے!
------------
نہ بھاگو یوں دنیا کے پیچھے خدارا
کسی کام کی ہے تمہارے نہ میرے
-------------
ملے گا سکوں دل کو، آنکھوں کو ٹھنڈک
اگر مسجدوں میں لگاؤ گے ڈیرے
-----------
ہو کردار مومن کا پختہ ضروری
جہاں ہو بُرائی لگائے نہ پھیرے
----------
ہیں کردار اپنے تنزّل پہ مائل ( رو بہ تنزّل---بحر میں نہیں تھا )
تبھی آج ہم کو مسائل ہیں گھیرے
------------
رہیں سب ہی امن و محبت سے مل کر
کہ خود ان کے موتی نبیﷺ نے بکھیرے
-------------
بلندیٔ کردار ہم کو عطا ہو
کرو مل کے سب یہ دعا ساتھ میرے
 
ہو کردار مومن کا پختہ ضروری
جہاں ہو بُرائی لگائے نہ پھیرے
"ہو کردار مومن کا پختہ ضروری" کہنا درست نہیں۔ اگر اس کی نثر لکھیں گے تو یوں لکھیں گے۔ "مومن کا کردار پختہ ہونا ضروری ہے" ۔۔۔ جس طرح آپ نے مصرعہ بنا ہے، اس میں ضروری کی جگہ "لازم" کا محل ہے، جو کہ ظاہر ہے وزن میں نہیں ہوگا اور الفاظ کی نشست و ترتیب بدلنا پڑے گی۔

ہیں کردار اپنے تنزّل پہ مائل ( رو بہ تنزّل---بحر میں نہیں تھا )
ممکن ہے ۔۔۔ میں بہ کو بمثل یہ فع کے وزن پر باندھ رہا تھا۔ میرا خیال تھا کہ بہ کو یک و دو حرفی، ہردو طرح باندھ سکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے یہ صحیح نہ ہو۔
 
ہو کردار پختہ سبھی مومنوں کا
جہاں ہو بُرائی لگائیں نہ پھیرے
-------یا
ہو کردار پختہ ہے مومن پہ لازم
لگائے بُرے راستوں کے نہ پھیرے
-------
دونوں میں سے جو بہتر لگے
----------
ہوئے مسخ اپنے جو کردار دیکھو
تبھی آج ہم کو مسائل ہیں گھیرے
---------
اس شعر کو ایسے بھی کر سکتے ہیں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ
نہ بھاگو یوں دنیا کے پیچھے خدارا
کسی کام کی ہے تمہارے نہ میرے
------------- دوسرے مصرعے کا ربط پہلے سے نہیں بنتا جب تک کہ 'یہ' کا اضافہ نہ کیا جائے ۔ پہلے مصرع میں ہی خدارا کے اضافی الفاظ کی جگہ یہ' شامل کیا جا سکتا ہے
نہ تم اس کے پیچھے یوں بھاگو، یہ دنیا
بہتر ہو گا
 
Top