"کرکٹ اورقومی غیرت و حمیت"

S. H. Naqvi

محفلین
" کرکٹ برصغیر کا وہ کھیل ہے جو تاج برطانیہ کی افواج کے ساتھ اس خطےمیں آیا۔ انگریز تو مدت ہوئی چلے گئے لیکن یہ کھیل ہماری قومی معاشرت کا حصہ بن گیا۔ اب جب آئی پی ایل کے سلسلے میں بھارت کے اندر پاکستانی کھلاڑیوں کو نیلامی میں یکسر نظر اندازکیا گیا تو ہر سطح پر کیے گئے احتجاج سے باور ہوا کہ ہم نے اس معاملے کو قومی غیرت کے طور پر لیا ہے۔ یہ احتجاج حکومتی، عوامی اور خود کرکٹ کی ہر سطح پر کیا گیا۔ بھارت پر جو لعن طعن ہوئی وہ اپنی جگہ درست۔۔۔۔۔ ویسے سوچنے کی بات ہے کہ بازار مصر میں اگر کوئی یوسف کا خریدار نہ ملے تو کیا حسن یوسف مانند پڑ جائے گا۔۔۔۔۔۔ قطعاً نہیں۔ اگر بھارت میں ہمارے کھلاڑیوں کی بولی دے کر انہیں خریدنے والا نہیں ملا اور یوں آئی پی ایل میچجز سے پاکستانی سپوت باہر ہو گئے تو کیا ہماری کرکٹ ختم ہو گئی؟ ایسا ہر گز ہیں ہے مگر اس سارے معاملے میں بین السطور ایک اہم راز پوشیدہ ہے۔ کرکٹ کے نام پر قومی حمیت کا مظاہرہ درست مگرکیا ہمیں یہ زیب دیتا ہے کہ ہندوستانی فیشن کے کپڑے پہن کر، ان کے ٹی وی چینلز کو دیکھ دیکھ کر، ان کی فلموں‌میں تفریح تلاش کر کےہم ان پر صرف کرکٹ کےنام پر لعن طعن کریں۔۔۔۔۔ اگر گڑ تو کھائیں اور گلگلے سے پرہیز کریں تو پھر حضور بات بنتی نہیں۔۔۔۔۔۔۔ قومی حمیت کا مظاہرہ کرنا ہے تو پھر ہر لحاظ سےمکمل پاکستانی بنیئے تب ہم " قومی غیرت" کے اصول پر پورا اتریں گے۔ 'قومی غیرت' کا مظاہرہ۔۔۔۔۔۔۔ ' جزو ' کے بجائے ' کل ' کے اصولوں پر ہونا چاہیے اور وہ کل ہے ہماری اپنی شناخت پاکستان اور پاکستانیت۔۔۔۔۔۔۔!

اداریہ/ چینی نکتہ چینی، جاسوسی ڈائجسٹ، فروری 2010 سے اقتباس۔
 

وجی

لائبریرین
بھائی اس بات پر کوئی احتجاج نہیں ہوگا کہ انڈیا ہمارا پانی روک رہا ہے
اس بات پر پارلیمانی وفد انڈیا جانے سے نہیں روکے گا
روکے گا تو صرف کرکٹ کی وجہ سے
میرے نذدیک یہ خریدار کا حق ہے کہ وہ جسے چاہے خریدے اور جسے چاہے نہ خریدے
 

خورشیدآزاد

محفلین
نقوی بھائی آپ یہ ویڈیو دیکھیں اس میں انور مقصود اور معین اختر صاحب نے انتہائی خوبصورتی کے ساتھ کرکٹ کے نام پر ہماری غیرت و حمیت پر زبردست طنز کیا ہے ۔۔۔۔دیکھنے کے بعد اپنے خیالات سے ضرور نوازیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
کرکٹ کو بالکل بند کر کے اس پر جو کروڑوں روپیہ ضائع کیا جاتا ہے وہ غریبوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جانا چاہیے۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
اور
:sad2::sad2::sad2::sad2::sad2:
بہت خوب برادر من کیا کہنے ہیں، کرکٹر کی ڈھٹائی اپنی جگہ لیکن اس کے پیچھے چھپے تلخ حقائق بھی بہت ہی کڑوے ہیں، لیکن ہمارے کرکڑ اگر یہ انداز ہی سیکھ لیں تو پھر بھی غنیمت ہے:)
کرکٹ کو بالکل بند کر کے اس پر جو کروڑوں روپیہ ضائع کیا جاتا ہے وہ غریبوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جانا چاہیے۔
بجا فرمایا آپ نے شمشاد بھائی، ایک غریب ملک کہ جس کے 62 ملین شہری خط غربت کے آس پاس زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوں، ایسے ملک کو یہ عیاشی اور فضول خرچی زیب نہیں دیتی۔ کرکٹر بورڈ کا ایک ڈائریکٹر 10 لاکھ تنخواہ لے رہا ہے تو پورے کرکٹ کو ختم کرنے سے کتنے ہی غریب لوگوں کی زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، مگر پھر وہی غیرت و حمیت کی بیداری سوالیہ نشان ہے؟؟؟؟
 
Top