کرکٹ کا سیاہ ترین دن

’کرکٹ میں سودے بازی کا کلچر پروان چڑھے گا‘
کرکٹ کے کھلاڑیوں کی عالمی تنظیم فیکا نے کہا ہے کہ بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی طرف سے عالمی کرکٹ کے معاملات اپنے ہاتھ میں لینے سے کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا اور سودے بازی کا کلچر پروان چڑھےگا۔
فیکا کے چیئرمین پاول مارش نے کہا کہ جس روز آئی سی سی کے دس میں سے آٹھ ممبران نے عالمی کرکٹ کا انتظام تین کرکٹ بورڈوں کے حوالے کیا وہ کرکٹ کا سیاہ ترین دن تھا۔
سنیچر کو سنگاپور میں ہونے والے اجلاس میں آئی سی سی کے آٹھ ممبران نے ان تجاویز کے حق میں ووٹ دیا۔ پاکستان اور سری لنکا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش نے ابتدائی طور پر ان اصلاحات کی مخالفت کی تھی لیکن بعد میں اپنا موقف تبدیل کر لیا۔
اس منصوبے کے تحت بھارت کے کرکٹ بورڈ کے صدر سری نواسن جولائی میں آئی سی سی کی سربراہی سنبھال لیں گے۔
فیکا کے چیئرمین پال مارش نے کہا کہ آئی سی سی کے نئے نظام کے تحت بعض بورڈوں کو مالی فائدہ ہوگا اور سودے بازی کا کلچر پروان چڑھے گا۔
فیکا کے چیئرمین نے کہا کہ جب سے آئی سی سی کی باگ ڈور ’بگ تھری‘ کے حوالے کرنے سے متعلق تجاویز سامنے آئی ہیں، ہر طرف سے اس پر تنقید کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود آئی سی سی نے کو منظور ک لیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عالمی کرکٹ کے معاملات میں کتنی بدنظمی ہے۔
بگ تھری کی طرف سے عالمی کرکٹ پر اپنی اجاری داری کے منصوبے کے سامنے آنے کے بعد انگلینڈ اور ویلز کےسابق چیف جسٹس اور آئی سی سی میں جامع اصلاحات کےلیے تیار ہونے والی رپورٹ کے مصنف لارڈ ہیری وولف نے کہا تھا کہ اگر انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کی طرف سے آئی سی سی پر اجارہ داری حاصل کرنے کی کوششیں کامیاب ہوگئیں توکلِک
آئی سی سی ایک پرائیویٹ ممبر کلب بن کر رہ جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ ’بگ تھری‘ کی طرف سے آئی سی سی پر اجارہ داری کی کوششیں صرف اور صرف زیادہ رقم کےحصول کی کوشش ہے۔
لارڈ وولف نے کہا تھا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کی حکومتوں نے اپنے کرکٹ بورڈوں کو آئی سی سی پر اجارہ داری کی کوششوں کی اجازت دے کر اچھا نہیں کیا اور وہ اس پر پچھتائیں گی۔
لارڈ وولف کے مطابق پاکستانی عوام کو کرکٹ کے معاملات میں بھارتی اثر و رسوخ میں اضافہ پسند نہیں آئےگا اور وہ اس کے لیے انگلینڈ اور آسٹریلیا کو ذمےدار گردانیں گے۔
عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ تین ملکوں کے اس مجوزہ مسودے نے انھیں ماضی کی یاد دلا دی ہے جہاں انگلینڈ اور آسٹریلیا کی اجارہ داری تھی۔
سابق کپتان نے کہا کہ انہوں نے 1993 میں آئی سی سی کے اجلاس میں شرکت کی تھی جہاں وہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کی رعونت دیکھ کر حیران رہ گئے تھے: ’یہ وہ دور تھا جب ان دو ملکوں کو ویٹو پاور حاصل تھی اور اب لگتا ہے کہ وہ دور واپس لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔‘
انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مائیکل ایتھرٹن نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ڈھانچے میں تبدیلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تجاویز اس زمانے کی یاد دلاتی ہیں جس زمانے میں بین الاقوامی کرکٹ کی انتظامیہ کوکلِک
’امپیریل کرکٹ کانفرنس‘ کہا جاتا تھا۔
 
Top