جاسم محمد
محفلین
کرک: مشتعل افراد نے مندر کو جلاکر مسمار کردیا
SAMAA | Basit Gilani
Posted: Dec 30, 2020 | Last Updated: 7 hours ago
ضلع کرک میں مشتعل افراد نے ہندوؤں کے ایک مندر کو جلا کر مسمار کر دیا، واقعے میں پولیس کی ایک موٹر سائیکل بھی نذر آتش کردی گئی۔ مقامی افراد نے الزام لگایا ہے ہے ہندو برادری مندر کی غیر قانونی طور پر توسیع کررہی تھی، جس کی اطلاع پولیس کو بھی دی گئی تاہم کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
کرک کے علاقے ٹیری میں قائم قدیم ترین ہندو مندر میں توسیعی کام جاری تھا کہ سیکڑوں مشتعل افراد وہاں پہنچے اور مندر کو آگ لگادی، جس کے بعد عمارت کے زیادہ تر حصے کو بھی مسمار کردیا گیا، مشتعل افراد کئی گھنٹوں تک مندر کے اطراف موجود رہے۔
ہندو رہنماء روہت کمار ایڈووکیٹ نے الزام لگایا کہ علاقہ مکینوں نے امن معاہدے اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مندر کو مسمار کیا ہے۔
دوسری جانب مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہندو برادری نے حدود سے تجاوز کرتے ہوئے مندر میں توسیعی تعمیرات شروع کی تھیں، جس کے حوالے سے مقامی پولیس کو بھی آگاہ کیا گیا مگر انہوں نے غیرقانونی تعمیرات نہیں رکوائیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کرنے پر علاقہ مکین مشتعل ہوئے اور مندر پر حملہ کردیا۔
واقعے کے دوران پولیس کہیں نظر نہیں آئی تاہم کافی دیر بعد بھاری نفری علاقے میں پہنچی اور مشتعل افراد کو منتشر کرکے حالات پر قابو پالیا۔
واضح رہے کہ قیام پاکستان سے قبل بنایا گیا یہ مندر پارٹیشن کے بعد بند کردیا گیا تھا تاہم 2015ء میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر اسے کھولا گیا۔ مقامی ہندو اور مسلم برادری کے درمیان ایک ہفتہ قبل مندر سے ملحقہ اراضی پر تعمیر کے حوالے سے ایک معاہدہ بھی طے پایا تھا، جس میں دونوں فریقین نے رضا مندی ظاہر کی تھی۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے خیبرپختونخوا میں مندر جلانے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ ٹویٹر پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت واقعے میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائے، وزارت انسانی حقوق بھی اس معاملے کو دیکھ رہی ہے، تمام شہریوں اور عبادت گاہوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
SAMAA | Basit Gilani
Posted: Dec 30, 2020 | Last Updated: 7 hours ago
ضلع کرک میں مشتعل افراد نے ہندوؤں کے ایک مندر کو جلا کر مسمار کر دیا، واقعے میں پولیس کی ایک موٹر سائیکل بھی نذر آتش کردی گئی۔ مقامی افراد نے الزام لگایا ہے ہے ہندو برادری مندر کی غیر قانونی طور پر توسیع کررہی تھی، جس کی اطلاع پولیس کو بھی دی گئی تاہم کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
کرک کے علاقے ٹیری میں قائم قدیم ترین ہندو مندر میں توسیعی کام جاری تھا کہ سیکڑوں مشتعل افراد وہاں پہنچے اور مندر کو آگ لگادی، جس کے بعد عمارت کے زیادہ تر حصے کو بھی مسمار کردیا گیا، مشتعل افراد کئی گھنٹوں تک مندر کے اطراف موجود رہے۔
ہندو رہنماء روہت کمار ایڈووکیٹ نے الزام لگایا کہ علاقہ مکینوں نے امن معاہدے اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مندر کو مسمار کیا ہے۔
دوسری جانب مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہندو برادری نے حدود سے تجاوز کرتے ہوئے مندر میں توسیعی تعمیرات شروع کی تھیں، جس کے حوالے سے مقامی پولیس کو بھی آگاہ کیا گیا مگر انہوں نے غیرقانونی تعمیرات نہیں رکوائیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کرنے پر علاقہ مکین مشتعل ہوئے اور مندر پر حملہ کردیا۔
واقعے کے دوران پولیس کہیں نظر نہیں آئی تاہم کافی دیر بعد بھاری نفری علاقے میں پہنچی اور مشتعل افراد کو منتشر کرکے حالات پر قابو پالیا۔
واضح رہے کہ قیام پاکستان سے قبل بنایا گیا یہ مندر پارٹیشن کے بعد بند کردیا گیا تھا تاہم 2015ء میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر اسے کھولا گیا۔ مقامی ہندو اور مسلم برادری کے درمیان ایک ہفتہ قبل مندر سے ملحقہ اراضی پر تعمیر کے حوالے سے ایک معاہدہ بھی طے پایا تھا، جس میں دونوں فریقین نے رضا مندی ظاہر کی تھی۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے خیبرپختونخوا میں مندر جلانے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ ٹویٹر پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت واقعے میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائے، وزارت انسانی حقوق بھی اس معاملے کو دیکھ رہی ہے، تمام شہریوں اور عبادت گاہوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔