کر کے کسی سے نیکی دنیا میں بھول جانا--برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
---------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
-----------
کر کے کسی سے نیکی دنیا میں بھول جانا
یہ اس طرح ہے جیسے جنّت میں گھر بنانا
---------
خالق سبھی کا رب ہے دیتا وہی ہے سب کو
غیروں کے در پہ جا کر ہرگز نہ سر جھکانا
------------
کر لو یہاں تلافی گر ہو گئی خطا ہے
ایسا کیا نہ تم نے دوزخ ہے پھر ٹھکانا
--------------
بخشی حیات تم نے انسانیت کو ساری
اک آدمی کی جاں کو ایسے ہوا بچانا
-------------
آساں سبھی ہیں باتیں کوئی بھی خم نہیں ہے
کرنا عمل ہے ان پر ایسے نہ بھول جانا
------------
سب کا بھلا ہی چاہا ارشد نے زندگی میں
چاہے پڑا ہے اس کو دنیا میں دکھ اٹھانا
 

الف عین

لائبریرین
کر کے کسی سے نیکی دنیا میں بھول جانا
یہ اس طرح ہے جیسے جنّت میں گھر بنانا
--------- کر کے کسی... تنافر لگتا ہے
نیکی کسی سے کر کے... بہتر ہو گا، لیکن اگر کوئی بھولا نہیں تو کیا اسے جنت نہیں نصیب ہو گی؟

خالق سبھی کا رب ہے دیتا وہی ہے سب کو
غیروں کے در پہ جا کر ہرگز نہ سر جھکانا
------------ ٹھیک، لیکن شاید اتفاق سے ہی کوئی غزل ایسی ہو جس کا کم از کم ایک شعر اسی خیال کا نہ ہو۔ ذرا تخیل میں تنوع پیدا کریں۔ ایک ہی خیال کی جگالی کرتے رہیں گے تو شاعری نہیں، تک بندی ہی کہا جائے گا اسے!

کر لو یہاں تلافی گر ہو گئی خطا ہے
ایسا کیا نہ تم نے دوزخ ہے پھر ٹھکانا
-------------- اللہ کی رحمت سے بالکل مایوسی؟
گر ہو گئی خطا ہے.. .. روانی کو بری طرح متاثر کر رہا ہے
جو ہو گئی خطا کچھ، کر لو یہیں تلافی
یوں گر کیا نہ تم......

بخشی حیات تم نے انسانیت کو ساری
اک آدمی کی جاں کو ایسے ہوا بچانا
------------- عجز بیان کا شکار ہے، بلکہ 'ایسے ہوا بچانا' تو بے معنی ہی یے

آساں سبھی ہیں باتیں کوئی بھی خم نہیں ہے
کرنا عمل ہے ان پر ایسے نہ بھول جانا
------------ یہ بھی دو لخت، بھول جانا زبردستی کا قافیہ ہے

سب کا بھلا ہی چاہا ارشد نے زندگی میں
چاہے پڑا ہے اس کو دنیا میں دکھ اٹھانا
.. ٹھیک،
چاہا بھلا ہے سب کا....
کیسا رہے گا!
 
الف عین
(دوبارا)
نیکی کرو کسی سے اس کو نہ پھر جتانا
بہتر یہی ہے کر کے نیکی کو بھول جانا
--------------
گر ہو گئی خطا ہے ، کر لو یہاں تلافی
بہتر نہیں خطاؤں کو ساتھ لے کے جانا
------------
بہتر نہیں ہے اس کو محشر میں لے کے جانا
--------
مرتے ہوئے کسی کو دنیا میں گر بچایا
یہ اس طرح ہے جیسے انسانیت بچانا
------------
گر ہو سکے یہ تم سے سب کو خوشی ہی دینا
یادیں جہاں میں اچھی بہتر ہے چھوڑ جانا
------------یا
اچھی یہاں پہ یادیں بہتر ہے چھوڑ جانا
------------
چاہا بھلا ہے سب کا ارشد نے زندگی میں
چاہے پڑا ہے اس کو دنیا میں دکھ اٹھانا
 

الف عین

لائبریرین
نیکی کرو کسی سے اس کو نہ پھر جتانا
بہتر یہی ہے کر کے نیکی کو بھول جانا
-------------- نیکی دونوں مصرعوں میں دہرایا جانا روانی کے منافی ہے

گر ہو گئی خطا ہے ، کر لو یہاں تلافی
بہتر نہیں خطاؤں کو ساتھ لے کے جانا
------------ گر ہو گئی خطا ہے' پر ہی اعتراض تھا میرا، اس پر تو کچھ بھی عمل نہیں کیا!

بہتر نہیں ہے اس کو محشر میں لے کے جانا
-------- بدلی ہوئی صورت میں خطا رپیٹ ہو رہا ہے، اور اس متبادل مصرع میں خیال پسند نہیں آیا

مرتے ہوئے کسی کو دنیا میں گر بچایا
یہ اس طرح ہے جیسے انسانیت بچانا
------------ 'بچا' ایک ہی پوزیشن پر دونوں مصرعوں میں اچھا نہیں لگتا

گر ہو سکے یہ تم سے سب کو خوشی ہی دینا
یادیں جہاں میں اچھی بہتر ہے چھوڑ جانا
------------یا
اچھی یہاں پہ یادیں بہتر ہے چھوڑ جانا
------------ یہ خیال بھی خاص نہیں

چاہا بھلا ہے سب کا ارشد نے زندگی میں
چاہے پڑا ہے اس کو دنیا میں دکھ اٹھانا
.. ٹھیک
مختصر یہ کہ اس غزل میں تک بندی ہی زیادہ ہے، اسے مشق کے لئے سمجھا جائے۔ مزید محنت نہ کی جائے
 
Top