تفسیر بھائی آپ نے بہت اچھا لکھا ہے لیکن انسان اور کمیپوٹر میں فرق ہے۔ انسان میں احساس ہوتا ہے، لمس کو محسوس کرتا ہے، جبکہ کمپیوٹر آپریٹر کا غلام ہوتا ہے۔ اس کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی، آپریٹر نے جدھر چاہا موڑ دیا جبکہ انسان میں اکڑ ہے، نخرہ ہے، خود غرضی ہے، پیار ہے، محبت ہے، وہ نہ چاہتے ہوئے بھی غلط راستے کی طرف مڑ جاتا ہے، وہ ضد میں آ جاتا ہے اور جانتا ہے کہ اس میں نقصان ہے لیکن پھر بھی اپنی ضد پر قائم رہتا ہے۔ جب کہ یہ سب کچھ کمپیوٹر کے بس میں نہیں ہوتا۔ آپ بھی انسان اور کمپیوٹر کو ایک سا نہ سمجھیں۔
شمشاد بھائی ۔۔۔ شکریہ
میں آپ کی بات سمجھ رہا ہوں اور میں آپ کا ہم خیال ہوں ۔ ایسا کرنا غلطی ہوگی۔
یہاں میں نے صرف کمیونیکیشن کا ذکر کیا ہے۔ کیوں یہ مثال پریکٹیکل ہے ۔
دراصل جب ہم کوئ بھی مشین بناتے ہیں تو قدرت کی بنائی ہوئی چیزوں کو نمونہ لیتے ہیں۔ اگرچہ ہم اس میں مکمل کامیاب نہیں ہوتے مگر ہم اس میں ترقی کرتے رہتے ہیں۔ مثال۔ پرندوںکو اڑتا دیکھ کر اور اُڑان کی ایروڈائینمکس کو سمجھ کرہوائی جہاز کی ایجاد کی گئ۔ مگر پرندوں کی پرواز اب بھی ہوائی جہاز سے زیادہ کامپلیکس ہے۔ کمپیوٹر بھی انسانی دماغ کی کامپلیکسٹی کامقابلہ نہیں کرسکتا۔ کمپیوٹر کا کمیونیکیشن ۔ انسانی کمیونیکیشن کو اسٹیڈی کرکے بنایا گیا ہے ۔ مگر وہ اتنا کامپلیکس نہیں۔
لہذا کمپیوٹر کےکمیونیکیشن مثال استعمال کرنے سےانسانی کمیونیکیشن کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
میں نے انسانی جذبات کو نظر انداز نہیں کیا۔ میں لکھا ہے۔
" انٹرفیرینس کی اور بھی قسمیں ہیں۔ مثلاً جذبات جیسےغصہ، ہٹ درہمی، بات چیت ختم کردینا ( کمیونیکش توڑ دینا) وغیرہ"
حقیقت یہ ہے کے رشتوں کے ختم ہونے کی سب سے بڑی وجہ کمیونیکش توڑ دینا ہے۔
اگر آپ کسی سےناراض، خفا یا غصہ ہیں ۔ یا آپ اپنے آپ پر غصہ ہیں اور آپ سمجھتے ہیں کہ وقت کے ساتھ آپ کا غصہ کم ہوجائے تو یہ سمجھنا صحیح نہیں کیوں کے آپ نے اس غصہ کی وجہ کو ختم نہیں کیا۔
جس سے یا جب آپ کو تکلیف ہوئی اس کو دھول کی طرح چٹائی کے نیچے کردیا جیسا میں مہمانوں کے آنے سے پہلے کرتا ہوںteeth_smile ۔ یہ دکھ ہمیشہ چٹائی کے نیچے رہےگا۔ اور آپ کو پتہ ہے کہ وہ وہاں ہے۔
آپ کو اس کا سامنا کرنا چاہیے اور وجہ کو ختم کرنا چاہیے۔ اور اگر آپ کسی کی آنکھوں میں آنکھوں ڈال کر کہیں گے کےآپ نےمجھ کو دکھی کیا ہے۔ تووہ پِگل جائےگا اور اس کو اپنی غلطی پر افسوس ہوگا۔آپ کا دل بھی ہلکا ہوجائےگا اور یہ رشتہ پھر سے استوار ہوجائےگا۔