واجد عمران
محفلین
کسی ترکے سے نہ احساسِ قلمرو سے ملا
اپنے ہونے کا نشاں اپنی تگ و دَو سے ملا
اے مری خاک میں خوابیدہ شرارِ تشکیک!
سلسلہ سارے چراغوں کا تری لَو سے ملا
مجھ تک آتے ہوئے اک عُمر لگی ہے مجھ کو
پھر بھی میں خود سے نہیں مل سکا ، پَر تو سے ملا
شمع کا وصل وسیلوں کے سوا مشکل ہے
میں پتنگوں سے ملا ، شب سے ملا ، لَو سے ملا
جتنے رستے ہیں وہ سب تیری طرف جاتے ہیں
لیکن اے حُسنِ ابدا! تُو کسی رہرو سے ملا
اپنے ہونے کا نشاں اپنی تگ و دَو سے ملا
اے مری خاک میں خوابیدہ شرارِ تشکیک!
سلسلہ سارے چراغوں کا تری لَو سے ملا
مجھ تک آتے ہوئے اک عُمر لگی ہے مجھ کو
پھر بھی میں خود سے نہیں مل سکا ، پَر تو سے ملا
شمع کا وصل وسیلوں کے سوا مشکل ہے
میں پتنگوں سے ملا ، شب سے ملا ، لَو سے ملا
جتنے رستے ہیں وہ سب تیری طرف جاتے ہیں
لیکن اے حُسنِ ابدا! تُو کسی رہرو سے ملا