سارہ بشارت گیلانی
محفلین
کچھ اور کرنے کو نہیں تھا آج فون بھی بند تھا اور باہر بھی نہیں جا سکتے تھے سوچا تھوڑی مشق ہو جائے
کسی صورت نہیں رکتا ہے یہ دل
نجانے کس جگہ آئے گی منزل
خمار ایسا ہے تیری قربتوں کا
کہ خود سے میں ہوئی جاتی ہوں غافل
تری الفت کی لہروں پر رواں ہوں
نظر آتا نہیں اب مجھ کو ساحل
یہ دنیا چھوڑ دی تب تم کو پایا
مری اس عمر کا اک تم ہو حاصل
ازل تک جنگ یہ چلتی رہے گی
کہے گا تو مجهے میں تجھ کو باطل
میرا جینا تها مر جانے سے دوبھر
مرا محسن ہوا یوں میرا قاتل
کسی صورت نہیں رکتا ہے یہ دل
نجانے کس جگہ آئے گی منزل
خمار ایسا ہے تیری قربتوں کا
کہ خود سے میں ہوئی جاتی ہوں غافل
تری الفت کی لہروں پر رواں ہوں
نظر آتا نہیں اب مجھ کو ساحل
یہ دنیا چھوڑ دی تب تم کو پایا
مری اس عمر کا اک تم ہو حاصل
ازل تک جنگ یہ چلتی رہے گی
کہے گا تو مجهے میں تجھ کو باطل
میرا جینا تها مر جانے سے دوبھر
مرا محسن ہوا یوں میرا قاتل