عاطف ملک
محفلین
چند تک بندیاں محفلین کی خدمت میں۔
بشر ہے یا مَلَک ہے، داس ہے یا دیوتا ہے وہ
مجھے اس سے غرض کوئی نہیں ہے، گر مِرا ہے وہ
حسیں، دلکش، پری وش، آئینہ رو، دل رُبا ہے وہ
مری چاہت، تمنا، آرزو، الفت، رضا ہے وہ
مِری سانسوں کی سرگم، دل کی دھڑکن کی صدا ہے وہ
مری خاموشیوں میں گیت بن کر گونجتا ہے وہ
مری رگ رگ میں جب بن کر لہو سا دوڑتا ہے وہ
تو پھر کیونکر کہوں، کیسے کہوں مجھ سے جدا ہے وہ
کہو عاطفؔ کہ چپ رہنے سے اندیشے جنم لیں گے
کسی نے آج یہ پوچھا ہے مجھ سے، میرا کیا ہے وہ
عاطفؔ ملک
جولائی ۲۰۲۰
بشر ہے یا مَلَک ہے، داس ہے یا دیوتا ہے وہ
مجھے اس سے غرض کوئی نہیں ہے، گر مِرا ہے وہ
حسیں، دلکش، پری وش، آئینہ رو، دل رُبا ہے وہ
مری چاہت، تمنا، آرزو، الفت، رضا ہے وہ
مِری سانسوں کی سرگم، دل کی دھڑکن کی صدا ہے وہ
مری خاموشیوں میں گیت بن کر گونجتا ہے وہ
مری رگ رگ میں جب بن کر لہو سا دوڑتا ہے وہ
تو پھر کیونکر کہوں، کیسے کہوں مجھ سے جدا ہے وہ
کہو عاطفؔ کہ چپ رہنے سے اندیشے جنم لیں گے
کسی نے آج یہ پوچھا ہے مجھ سے، میرا کیا ہے وہ
عاطفؔ ملک
جولائی ۲۰۲۰