سارہ بشارت گیلانی
محفلین
کسی پہ اعتبار کا کر کے یہ صلہ پایا
کہ اپنے رنج کا چرچہ ہر اک جگہ پایا
میں اس کے سحر کے اثر میں ہوش کهو بیٹھی
جگی تو دل کو اس کے پہلو میں لٹا پایا
تڑپ رہا تها میرے دل میں آرزو بن کے
زباں پہ آیا تو اسکو بهی اک گلہ پایا
کہ اپنے رنج کا چرچہ ہر اک جگہ پایا
میں اس کے سحر کے اثر میں ہوش کهو بیٹھی
جگی تو دل کو اس کے پہلو میں لٹا پایا
تڑپ رہا تها میرے دل میں آرزو بن کے
زباں پہ آیا تو اسکو بهی اک گلہ پایا