عاطف ملک
محفلین
ایک طرحی غزل احباب کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔
کسی کی ذات سے کچھ واسطہ نہ ہوتے ہوئے
"میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے"
کسی کے ساتھ گزارے تھے جو خوشی کے پل
بہت رلاتے ہیں اب رابطہ نہ ہوتے ہوئے
ہزار مصلحتوں کا حجاب حائل تھا
ہمارے بیچ کوئی فاصلہ نہ ہوتے ہوئے
عجیب شے ہے محبت کہ دل کے زخموں نے
ترے ستم کو بھی مرہم کہا، نہ ہوتے ہوئے
سوائے آپ کے اب کچھ بھی مجھ کو یاد نہیں
میں خود کو دیکھ رہا ہوں دِوانہ ہوتے ہوئے
نہیں سنوں گا میں انکار کی کوئی توجیہ
میں اب بھی آپ کا ہوں، آپ کا نہ ہوتے ہوئے
چراغ کتنی امیدوں کے کر گیا روشن
پلٹ کے دیکھنا ان کا روانہ ہوتے ہوئے
کریں تو کس کی تمنا کریں، کسے چاہیں؟
جہان بھر میں کوئی آپ سا نہ ہوتے ہوئے
ترے نصیب میں عاطفؔ یہ عشق آیا کیوں!
خلافِ رسم و رواجِ زمانہ ہوتے ہوئے
عاطفؔ ملک
مئی ۲۰۱۹
"میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے"
کسی کے ساتھ گزارے تھے جو خوشی کے پل
بہت رلاتے ہیں اب رابطہ نہ ہوتے ہوئے
ہزار مصلحتوں کا حجاب حائل تھا
ہمارے بیچ کوئی فاصلہ نہ ہوتے ہوئے
عجیب شے ہے محبت کہ دل کے زخموں نے
ترے ستم کو بھی مرہم کہا، نہ ہوتے ہوئے
سوائے آپ کے اب کچھ بھی مجھ کو یاد نہیں
میں خود کو دیکھ رہا ہوں دِوانہ ہوتے ہوئے
نہیں سنوں گا میں انکار کی کوئی توجیہ
میں اب بھی آپ کا ہوں، آپ کا نہ ہوتے ہوئے
چراغ کتنی امیدوں کے کر گیا روشن
پلٹ کے دیکھنا ان کا روانہ ہوتے ہوئے
کریں تو کس کی تمنا کریں، کسے چاہیں؟
جہان بھر میں کوئی آپ سا نہ ہوتے ہوئے
ترے نصیب میں عاطفؔ یہ عشق آیا کیوں!
خلافِ رسم و رواجِ زمانہ ہوتے ہوئے
عاطفؔ ملک
مئی ۲۰۱۹