کس قدر مجھ پہ مہربان ہے وہ
اس غریب آدمی کی جان ہے وہ
دل مگر آ گیا ہے کیا کیجے
میں زمیں ہوں تو آسمان ہے وہ
جس میں رہتا ہے صرف ایک مکیں
میرے سینے میں اک مکان ہے وہ
سختیاں کیا کہیں گی دنیا کی
عشق ہے جس کو اک چٹان ہے وہ
پتہ پتہ نظر میں ہے جس کی
باخبر ایسا باغبان ہے وہ
مر کے بھی مٹ نہ پائے گا ہرگز
میرے دل پر اب اک نشان ہے وہ
بیچنے غم چلا ہوں جس میں عظیم
صرف خوشیوں کی ہی دکان ہے وہ