شاہد شاہنواز
لائبریرین
یہ دو غزلیات آپ کی خدمت میں چیکنگ کے لےے پیش کر رہا ہوں۔ وزن سے خارج مصرعے شاید نہ ملیں ، بہرحال مضمون ، روزمرہ و محاورہ کی غلطیاں ہوسکتی ہیں۔
کس لیے اس نے مجھے رسوا کیا؟
میں نے اس کے ساتھ آخر کیا کیا؟؟
زندگی نے مار ڈالا تھا مجھے
موت نے آکر مجھے زندہ کیا
جب کہا اس نے کہ مجھ کو بھول جا
سن کے میں نے ہر دفعہ الٹا کیا
عشق کی آواز میں نے تب سنی
حسن نے جب چیخ کر بہرا کیا
زندگی میری تھی جی لوں یا مروں
اس نے میرے ساتھ کیوں جھگڑا کیا؟
ہم گئے جاں سے ولیکن عشق میں
اس نے بھی جو کچھ کیا اچھا کیا
میں خدا کیسے کہوں محبوب کو
مجھ کو کب اس انس نے پیدا کیا
ایسے ویسے ہم اکیلے ہی نہ تھے
اس نے بھی ایسا کیا ویسا کیا
شہ نواز اس سنگ نے دل لے کے بھی
دور ہی سے دیکھ کر چلتا کیا
٭٭٭٭٭
مجھے تم سے محبت ہو گئی کیا؟
مری اتنی جسارت ہو گئی کیا؟
کہا تم نے کہ مت کرنا حماقت
محبت کی حماقت ہوگئی کیا؟
مجھے تم سے کوئی شکوہ نہیں ہے
تمہیں مجھ سے شکایت ہو گئی کیا؟
بھلا کیوں صور پھونکا جارہا ہے؟
تو قائم پھر قیامت ہو گئی کیا؟
نظر آتی نہیں راہِ صداقت
بصارت بے بصیرت ہو گئی کیا؟
لگاتے ہو گلے رو رو کے مجھ کو
مجھے حاصل شہادت ہو گئی کیا؟
نہیں ہے نام بھی اب زخمِ دل کا
مرے دل کی جراحت ہو گئی کیا؟
ملی تھی زندگی دو چار دن کی
یہ صدیوں کی مسافت ہو گئی کیا؟
بھلا بیٹھے ہو میرا نام تک تم
طویل اتنی رفاقت ہوگئی کیا؟
یہ تم ہو سامنے یا آئنہ ہے
مری شکل و شباہت ہو گئی کیا؟
غزل لکھ لی ہے کیا تیرے ولی نے
ولی سے پھر کرامت ہو گئی کیا؟
محبت کیا ہے کوئی جنگ شاہد
وفا مال غنیمت ہو گئی کیا؟
کس لیے اس نے مجھے رسوا کیا؟
میں نے اس کے ساتھ آخر کیا کیا؟؟
زندگی نے مار ڈالا تھا مجھے
موت نے آکر مجھے زندہ کیا
جب کہا اس نے کہ مجھ کو بھول جا
سن کے میں نے ہر دفعہ الٹا کیا
عشق کی آواز میں نے تب سنی
حسن نے جب چیخ کر بہرا کیا
زندگی میری تھی جی لوں یا مروں
اس نے میرے ساتھ کیوں جھگڑا کیا؟
ہم گئے جاں سے ولیکن عشق میں
اس نے بھی جو کچھ کیا اچھا کیا
میں خدا کیسے کہوں محبوب کو
مجھ کو کب اس انس نے پیدا کیا
ایسے ویسے ہم اکیلے ہی نہ تھے
اس نے بھی ایسا کیا ویسا کیا
شہ نواز اس سنگ نے دل لے کے بھی
دور ہی سے دیکھ کر چلتا کیا
٭٭٭٭٭
مجھے تم سے محبت ہو گئی کیا؟
مری اتنی جسارت ہو گئی کیا؟
کہا تم نے کہ مت کرنا حماقت
محبت کی حماقت ہوگئی کیا؟
مجھے تم سے کوئی شکوہ نہیں ہے
تمہیں مجھ سے شکایت ہو گئی کیا؟
بھلا کیوں صور پھونکا جارہا ہے؟
تو قائم پھر قیامت ہو گئی کیا؟
نظر آتی نہیں راہِ صداقت
بصارت بے بصیرت ہو گئی کیا؟
لگاتے ہو گلے رو رو کے مجھ کو
مجھے حاصل شہادت ہو گئی کیا؟
نہیں ہے نام بھی اب زخمِ دل کا
مرے دل کی جراحت ہو گئی کیا؟
ملی تھی زندگی دو چار دن کی
یہ صدیوں کی مسافت ہو گئی کیا؟
بھلا بیٹھے ہو میرا نام تک تم
طویل اتنی رفاقت ہوگئی کیا؟
یہ تم ہو سامنے یا آئنہ ہے
مری شکل و شباہت ہو گئی کیا؟
غزل لکھ لی ہے کیا تیرے ولی نے
ولی سے پھر کرامت ہو گئی کیا؟
محبت کیا ہے کوئی جنگ شاہد
وفا مال غنیمت ہو گئی کیا؟