کس پہ کھلتا ہے دیکھو بابِ دل

ایم اے راجا

محفلین
ایک مزید غزل عرض۔

کس پہ کھلتا ہے دیکھو بابِ دل
بڑھ رہا ہے یہ اضطرابِ دل

چشمِ بیدار رات بھر کیا کیا
دیکھتی ہے عجیب خوابِ دل

روز ہوتے ہیں لفظ پھر تازہ
کون لکھتا ہے یہ کتابِ دل

کس نے آواز دی سرِ صحرا
کھل اٹھا پھر سے جو گلابِ دل

تھوڑے دن کی ہی بات ہے دلبر
کب رہا ہے سدا شبابِ دل

شور و غل کا یہ دور ہے راجا
کون سنتا ہے اب ربابِ دل​
 

الف عین

لائبریرین
کاپی پیسٹ کر رہا ہوں اسے بھی۔ البتہ یہ بات ضرور کہہ رہا ہوں کہ اضافت کو بطور بڑی ے تقطیع کرنا اچھا نہیں ہے۔ ’بابے دل‘ کو بہتر ہوتا کہ ’باب دل‘ تقطیع کیا جاتا۔ لیکن یہ تو ردیف ہی ہے، اس لئے یا تو اس کو در گزر کرنا ہو گا، یا اس مکمل غزل کو ہی رخصت کرنا ہو گا۔
 

عین عین

لائبریرین
راجا، اسے جانے دیں۔ آپ مزید اچھا کہہ سکتے ہیں، اسے مشق سمجھ کر رکھ لیں۔ کچھ اور کہیں۔ بالکل مزہ نہیں ہے۔ اور بابے دل۔۔۔۔۔ گلابے دل۔۔۔۔۔تو بہت ہی بے دھنگا ہے۔ یہ رائے میری کم علمی کا نتیجہ ہے۔ درگزر کیجیے گا۔ یوں سمجھیے کہ پوسٹ میں اضافہ کرنے کا شوق ہے مجھے اور بس۔ آپ اساتذہ کا انتظار کریں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
راجا، اسے جانے دیں۔ آپ مزید اچھا کہہ سکتے ہیں، اسے مشق سمجھ کر رکھ لیں۔ کچھ اور کہیں۔ بالکل مزہ نہیں ہے۔ اور بابے دل۔۔۔۔۔ گلابے دل۔۔۔۔۔تو بہت ہی بے دھنگا ہے۔ یہ رائے میری کم علمی کا نتیجہ ہے۔ درگزر کیجیے گا۔ یوں سمجھیے کہ پوسٹ میں اضافہ کرنے کا شوق ہے مجھے اور بس۔ آپ اساتذہ کا انتظار کریں۔
آپکا شوق دیکھ کر خوشی ہوئی:)
 

الف عین

لائبریرین
وہی ’بابے دل‘ کھٹک رہا ہے اور اس کا کوئی متبادل بھی سمجھ میں نہیں آتا، اسی لئے اس کو چھوڑ رکھا ہے۔ کچھ تبدیلی کا تم ہی سوچو۔
 
Top