ایم اے راجا
محفلین
ایک مزید غزل عرض۔
کس پہ کھلتا ہے دیکھو بابِ دل
بڑھ رہا ہے یہ اضطرابِ دل
چشمِ بیدار رات بھر کیا کیا
دیکھتی ہے عجیب خوابِ دل
روز ہوتے ہیں لفظ پھر تازہ
کون لکھتا ہے یہ کتابِ دل
کس نے آواز دی سرِ صحرا
کھل اٹھا پھر سے جو گلابِ دل
تھوڑے دن کی ہی بات ہے دلبر
کب رہا ہے سدا شبابِ دل
شور و غل کا یہ دور ہے راجا
کون سنتا ہے اب ربابِ دل
بڑھ رہا ہے یہ اضطرابِ دل
چشمِ بیدار رات بھر کیا کیا
دیکھتی ہے عجیب خوابِ دل
روز ہوتے ہیں لفظ پھر تازہ
کون لکھتا ہے یہ کتابِ دل
کس نے آواز دی سرِ صحرا
کھل اٹھا پھر سے جو گلابِ دل
تھوڑے دن کی ہی بات ہے دلبر
کب رہا ہے سدا شبابِ دل
شور و غل کا یہ دور ہے راجا
کون سنتا ہے اب ربابِ دل