کس کو دنیا میں غم نہیں ہوتا

عظیم

محفلین


کس کو دنیا میں غم نہیں ہوتا
شور میرا ہی کم نہیں ہوتا


تیری گلیوں کو چھوڑ جاؤں میں
خود پہ ایسا ستم نہیں ہوتا


کیا مصیبت ہے اُس وصال کے وقت
اپنے سینے میں دم نہیں ہوتا


خون تک آنکھ سے بہا دو، مگر
دل کا دامن ہے نم نہیں ہوتا


خوش ہوں صاحبؔ میں چوٹ کھا کر بھی
سب کی قسمت میں غم نہیں ہوتا


میں ہی میں خود کو میں پکاروں گا
ہم فقیروں سے "ہم" نہیں ہوتا


عمر لگتی ہے جاں سے جانے میں
"حادثہ ایک دم نہیں ہوتا"


نومبر 26 ، 2014
 

asifali00733

محفلین
میں ہی میں خود کو میں پکاروں گا​
ہم فقیروں سے "ہم" نہیں ہوتا

"میں"کی تکرار اچھی ہے، لیکن دوسرے مصرعے میں" ہم" کا استعمال اسے شتر گربہ بنا رہا ہے، اس پہ اگر نظر ثانی فرما لیں تو بہتر ہے۔​
 

عظیم

محفلین
میں ہی میں خود کو میں پکاروں گا
ہم فقیروں سے "ہم" نہیں ہوتا

"میں"کی تکرار اچھی ہے، لیکن دوسرے مصرعے میں" ہم" کا استعمال اسے شتر گربہ بنا رہا ہے، اس پہ اگر نظر ثانی فرما لیں تو بہتر ہے۔​

مجھے ایسا ہرگز محسوس نہیں ہوا ۔
 

کس کو دنیا میں غم نہیں ہوتا
شور میرا ہی کم نہیں ہوتا


تیری گلیوں کو چھوڑ جاؤں میں
خود پہ ایسا ستم نہیں ہوتا


کیا مصیبت ہے اُس وصال کے وقت
اپنے سینے میں دم نہیں ہوتا


خون تک آنکھ سے بہا دو، مگر
دل کا دامن ہے نم نہیں ہوتا


خوش ہوں صاحبؔ میں چوٹ کھا کر بھی
سب کی قسمت میں غم نہیں ہوتا


میں ہی میں خود کو میں پکاروں گا
ہم فقیروں سے "ہم" نہیں ہوتا


عمر لگتی ہے جاں سے جانے میں
"حادثہ ایک دم نہیں ہوتا"


نومبر 26 ، 2014

واہ واہ واہ کیا کہنے بھئی بہت خوب بہت بہت داد قبول کیجئے
مطلع بھی بہت خوب اور تضمین بھی بہت ہی اعلیٰ واہ
 

asifali00733

محفلین
حضور! ضروری نہیں کہ آپ میری بات سے سو فی صدمتفق ہوں، اساتذہ کے ہاں یہ شتر گربگی کی ذیل میں آتا ہے، باقی آپ بہتر سمجھتے ہیں، مجھے جو محسوس ہوا وہ عرض کر دیا۔
 

عظیم

محفلین
حضور! ضروری نہیں کہ آپ میری بات سے سو فی صدمتفق ہوں، اساتذہ کے ہاں یہ شتر گربگی کی ذیل میں آتا ہے، باقی آپ بہتر سمجھتے ہیں، مجھے جو محسوس ہوا وہ عرض کر دیا۔

اس غزل کو بابا سے اصلاح کے بعد ہی پیش کیا گیا ہے ۔ اور میرے لئے ان سے بڑی سند کوئی نہیں ۔ میر اور غالب بھی نہیں ۔ بابا نے اس بارے میں کچھ ارشاد نہیں فرمایا اور مجھے بھی اس میں کسی طرح کی شتر گربگی کا احساس نہیں ہوا ۔
اگر آپ کی بات کو مد نظر رکھا جائے تو شعر یوں ہو گا ۔

میں ہی میں خود کو ہم پکاریں گے
ہم فقیروں سے "ہم" نہیں ہوتا

فرمائیے ؟
 

asifali00733

محفلین
اس غزل کو الف عین سے اصلاح کے بعد ہی پیش کیا گیا ہے ۔ اور میرے لئے ان سے بڑی سند کوئی نہیں ۔ میر اور غالب بھی نہیں ۔ الف عین نے اس بارے میں کچھ ارشاد نہیں فرمایا اور مجھے بھی اس میں کسی طرح کی شتر گربگی کا احساس نہیں ہوا ۔
اگر آپ کی بات کو مد نظر رکھا جائے تو شعر یوں ہو گا ۔

میں ہی میں خود کو ہم پکاریں گے
ہم فقیروں سے "ہم" نہیں ہوتا

فرمائیے ؟
حضور میں نے کب کہا کہ آپ میری بات کو مانیے، آپ کے لیے ہو سکتا ہے کوئی سند ہو یا نہ ہو، میرے لیے تو بہر حال میر و غالب، داغ و مومن سب ہی سند ہیں اور رہیں گے۔ بہر حال خلطِ مبحث ہے، معافی چاہتا ہوں آپ کے شعر پر رائے دی، جزاک اللہ،
 

عظیم

محفلین
حضور میں نے کب کہا کہ آپ میری بات کو مانیے، آپ کے لیے ہو سکتا ہے کوئی سند ہو یا نہ ہو، میرے لیے تو بہر حال میر و غالب، داغ و مومن سب ہی سند ہیں اور رہیں گے۔ بہر حال خلطِ مبحث ہے، معافی چاہتا ہوں آپ کے شعر پر رائے دی، جزاک اللہ،

معاف کیجئے گا بھائی میرا ارادہ آپ کی دل آزاری کرنا نہیں تھا ۔ اللہ بھلا کرے ۔
 

عظیم

محفلین
حضور میں نے کب کہا کہ آپ میری بات کو مانیے، آپ کے لیے ہو سکتا ہے کوئی سند ہو یا نہ ہو، میرے لیے تو بہر حال میر و غالب، داغ و مومن سب ہی سند ہیں اور رہیں گے۔ بہر حال خلطِ مبحث ہے، معافی چاہتا ہوں آپ کے شعر پر رائے دی، جزاک اللہ،

معاف کیجئے گا آصف بھائی ۔ میری طرف سے زیادتی ہو گئی ۔
 

asifali00733

محفلین
معاف کیجئے گا بھائی میرا ارادہ آپ کی دل آزاری کرنا نہیں تھا ۔ اللہ بھلا کرے ۔
بات دل آزاری کی نہیں ہے جناب! الفاظ کا انتخاب اور ان کی موزونیت ہی شعر کی اصل ہے،
گفتگو ہو یا شاعری، نثر ہو یا نظم اگر آپ(آپ سے مراد انفرادی طور پر آپ نہیں بلکہ اس سے حیثیتِ مجموعی مراد ہے) کے الفاظ موزوں اور بر محل نہیں تو پھر کیا کہا جا سکتا ہے۔ اور ویسے بھی آپ سے گفتگو کرتے ہوئے مجھے احتیاط سے کام لینا چاہیے تھا، جو بندہ میر و غالب کو خاطر میں نہ لائے تو مجھ جیسے حقیر کی کیا وقعت ہے، جزاک اللہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہاں میں یہی کہوں گا کہ شتر گربگی کا غلط احساس ضرور ہوتا ہے۔ لیکن محاورہ یہی ہے کہ ’ہم جیسے لوگوں‘ سے ہم نہیں ہوتا، اس لیے پہلے مصرع میں بھی ’ہم‘ استعمال کرنا غلط ہو جائے گا۔
 
Top