ناز پری
محفلین
السلام علیکم
آج "کشف المحجوب" کی ورق گردانی کرتے ہوئے ایک قصہ میری نظر سے گزرا، سوچا آپ سب کی خدمت میں بھی پیش کروں
قصّہ کچھ یوں ہے۔
ایک درویش بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں کوفہ سے مکہ مکرمہ کے ارادے سے چلا۔ راستہ میں حضرت ابراہیم خواص (رح) سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے صحبت میں رہنے کی اجازت مانگی انہوں نے فرمایا صحبت میں ایک امیر ہوتا ہے، اور دوسرا فرمانبردار۔ تم کیا منظور کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا، آپ امیر بنیں اور میں فرمابنردار، انہوں نے کہا اگر فرمابنردار بننا پسند کرتے ہو تو میرے کسی حکم سے باہر نہ ہونا۔ میں نے کہا۔ یہی ہوگا۔ جب ہم منزل پر پہنچے تو انھوں نے کہا بیٹھ جاؤ۔ میں بیٹھ گیا۔ انہوں نے کنویں سے پانی کھینچا جو بہت سرد تھا پھر لکڑیاں جمع کر کے ایک جگہ پر آگ جلائی اور پانی گرم کیا۔ میں جس کام کا ارادہ کرنے کی جسارت کرتا وہ فرماتے بیٹھ جاؤ۔ فرمانبرداری کی شرط کو ملخوظ رکھو۔ جب رات ہوئی تو شدید بارش نے گھیر لیا۔انہوں نے اپنی گڈری اتار کر کندھے پر ڈالی اور رات بھر میرے سر پر سایہ کئے کھڑے رہے۔ میں ندامت سے پانی پانی ہوا جارہا تھا مگر شرط کے مطابق کچھ نہ کر سکتا تھا۔ جب صبح ہوئی تو میں نے کہا اے شیخ! آج میں امیر بنوں گا۔ انہوں نے فرمایا ٹھیک ہے، جب ہم منزل پر پہنچے تو انہوں نے پھر وہی خدمت اختیار کی میں نے کہا اب آپ میرے حکم سے باہر نہ ہوجائیے۔ فرمایا! فرمان سے وہ شخص باہر ہوتا ہے جو اپنے امیر سے خدمت کرائے۔ وہ مکہ مکرمہ تک اسی طرح میرے ہم سفر رہے جب ہم مکہ پہنچے تو میں شرم کے مارے بھاگ کھڑا ہوا یہاں تک کہ انہوں نے مجھے منیٰ میںدیکھ کر فرمایا اے فرزند! تم پر لازم ہے کہ درویشوں کے ساتھ ایسی صحبت کرنا جیسی کہ میں نے تمہارے ساتھ کی ہے۔
("کشف المحجوب" مترجم غلام معین الدین نعیمی)