کاشفی
محفلین
کلامِ انشاء
تعارف شاعر: انشاتخلص، میر انشاء اللہ خاں نام، بیٹے ہیں حکیم میر ماشاء اللہ خان کے، مصدر جن کا تخلص تھا۔ عجب شخص خوش اختلاط اور صاحب استعداد ہے۔ سوائے قصیدوں کے مثنویان زبان عربی میں اُنہوں نے نظم کی ہیں، اور ترکی کی غزلیں بھی ان کی خالی کیفیت سے نہیں ہیں۔ زبان فارسی میں صاحب دیوان ہیں- کشمیری اور مارواڑی کے سوائے اور بھی بہت سی بولیوں کے زبان دان ہیں۔ دیوان ان کا ریختہ میں مشہور ہے اور کلام ان کا ظرافت اور خوش اختلاطی سے معمور ۔ یہ اشعار ان کے نتائج افکار سے ہیں۔
گالی سہی، ادا سہی، چینِ جبیں سہی
یہ سب سہی، پر ایک نہیں کی نہیں سہی
گر نازنیں کے کہنے سے مانا ہو کچھ بُرا
میری طرف کو دیکھئے! میں نازنیں سہی
آگے بڑھے جو جاتے ہو کیوں کون ہے یہاں
جو بات تجھ کو کہنی ہے مجھ سے یہیں سہی
منظور دوستی جو تمہیں ہے ہر ایک سے
اچھا تو کیا مضائقہ! انشا سے کیں سہی
----------------------
بندہ اُسے جب نظر پڑا ہے
بولا ہے "چل اُٹھ، کدھر پڑا ہے"
یہ سب سہی، پر ایک نہیں کی نہیں سہی
گر نازنیں کے کہنے سے مانا ہو کچھ بُرا
میری طرف کو دیکھئے! میں نازنیں سہی
آگے بڑھے جو جاتے ہو کیوں کون ہے یہاں
جو بات تجھ کو کہنی ہے مجھ سے یہیں سہی
منظور دوستی جو تمہیں ہے ہر ایک سے
اچھا تو کیا مضائقہ! انشا سے کیں سہی
----------------------
بندہ اُسے جب نظر پڑا ہے
بولا ہے "چل اُٹھ، کدھر پڑا ہے"
ماخذ: گلش ہند از میرزا علی لطف