ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ
محفلین
کلام : ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ (گوجرہ)
10-10-17 06:30 pm
غزل
اسرارِ کائنات کا ہم کو نہیں پتہ
تفسیرِ شش جہات کا ہم کو نہیں پتہ
یوں ہیں وقوع پزیر فسوں ہائے اہرمن
یزداں کی واردات کا ہم کو نہیں پتہ
بس اتنی تھوڑی دیر کو آئے تھے،چل دیئے
اس مختصر حیات کا ہم کو نہیں پتہ
بس کیا کہیں کہ ہستئ ناپائیدار تھی
اس نظمِ بے ثبات کا ہم کو نہیں پتہ
جب سے خبر ملی ہے کچھ اپنے عیوب کی
اوج و کمالِ ذات کا ہم کو نہیں پتہ
اب تو ہم اپنے حال میں ایسے ہوئے مگن
ان کی کسی بھی بات کا ہم کو نہیں پتہ
ہم سے ہمارے بارے میں پوچھیں ضیاءؔ میاں
ان کے معاملات کا ہم کو نہیں پتہ
※※※※
10-10-17 06:30 pm
غزل
اسرارِ کائنات کا ہم کو نہیں پتہ
تفسیرِ شش جہات کا ہم کو نہیں پتہ
یوں ہیں وقوع پزیر فسوں ہائے اہرمن
یزداں کی واردات کا ہم کو نہیں پتہ
بس اتنی تھوڑی دیر کو آئے تھے،چل دیئے
اس مختصر حیات کا ہم کو نہیں پتہ
بس کیا کہیں کہ ہستئ ناپائیدار تھی
اس نظمِ بے ثبات کا ہم کو نہیں پتہ
جب سے خبر ملی ہے کچھ اپنے عیوب کی
اوج و کمالِ ذات کا ہم کو نہیں پتہ
اب تو ہم اپنے حال میں ایسے ہوئے مگن
ان کی کسی بھی بات کا ہم کو نہیں پتہ
ہم سے ہمارے بارے میں پوچھیں ضیاءؔ میاں
ان کے معاملات کا ہم کو نہیں پتہ
※※※※
مدیر کی آخری تدوین: