کلامِ مظفر حنفی

الف عین

لائبریرین
سمت کے لئے موصول کلام۔۔۔ پہلے یہاں پری ویو کے طور پر

میں اٹھ گیا تو شورِ فغاں بھی نہیں اُٹھا

لیکن کرائے پر وہ مکاں بھی نہیں اٹھا

مذہب نہیں بتایا نہ امداد کی قبول

کشتی میں اک حبابِ رواں بھی نہیں اُٹھا

بستی جلانے والو تمھیں کیا بتاؤں میں

مدّت سے میرے گھر میں دھواں بھی نہیں اُٹھا

ہم دم بخود تھے اور ادھر لُٹ رہے تھے لوگ

جب ہم کٹے تو شور و ہاں بھی نہیں اُٹھا

بڑ ھتے ہوئے قدم کو نہیں روکتا کوئی

بیٹھا تو پھر قدم کا نشاں بھی نہیں اُٹھا

***
 

الف عین

لائبریرین
اور ایک غزل

ہوا ناراض تھی ہم سے کنارا دور تھا ہم سے

سمندر تھا کہ یاں سے واں تلک بھر پور تھا ہم سے

خودی، خود آگہی، خودرائی جس میں جلوہ گر ہوتے

وہ آئینہ تو پہلے دن ہی چکنا چور تھا ہم سے

محبت اور جو آنا مرگ ۔ رونا داستاں گو کا

گھنی باتوں کا جنگل رات بھر پُر نور تھا ہم سے

مزا بھی ہے سزا بھی ہے مسلسل رقص کرنے میں

مگر ہم رقص ہم تھے آسماں مجبور تھا ہم سے

خود اپنے کو بھی اک پردے میں رہ کر دیکھنا ہو گا

یہی جو آئینے میں ہے ابھی مستور تھا ہم سے

مظفرؔ اب یہی دنیا ہمیں نابود کر دے گی

یہ پیمانہ لبالب تھا کبھی، معمور تھا ہم سے
 

عندلیب

محفلین
الف عین انکل ، مظفر حنفی کی ایک مشہور اور بہت ہی منفرد غزل بھی ہے ، شاید آپ کے علم میں ہوگی۔
میں‌ اپنی ڈائری سے دیکھ کر ٹائپ کر رہی ہوں ، غلطی نظر آئے تو درستی کر لیجئے گا ۔

غزل۔

میں گنہگار اور ان گنت پارسا چار جانب سے یلغار کرتے ہوئے
جیسے شب خون میں بوکھلا کر اٹھیں لوگ تلوار تلوار کرتے ہوئے

اُڑ رہی تھی وہاں گرد تشکیک کی ، آندھیاں تیز تھیں ، طنز و تضحیک کی
راستے میں پڑا نیک نامی کا پُل خوف آیا جسے پار کرتے ہوئے

وہ خراشیں دکھاتے رہے ہاتھ کی ، سنگباری کے دوران آئی تھیں جو
ہم ادھر زخمِ سر کو چھپاتے رہے اور تزئین دستار کرتے ہوئے

بےرُخی کی ہوائیں موافق نہ تھیں کیسے اخلاص کی کونپلیں پھوٹیں
چار آنسو زمینوں کو نم کر گئے سرد لفظوں کو بےکار کرتے ہوئے

پھر چھٹی حِس نے پرچے لگائے بہت ، آئینے عاقبت نے دکھائے بہت
بھائی نے آج کیوں مجھ کو دیکھا نہیں تاجپوشی کا دربار کرتے ہوئے

یہ زمانہ لگا ہے کہ اب جسم میں خار کے واسطے قطرہء خوں نہیں
ایک وہ وقت بھی تھا کہ چلتے تھے ہم راستے بھر کو گلنار کرتے ہوئے

طرزِ تعمیر کے کچھ نئے زاویے ، عصرِ نو کو مظفر نے بخشے تو ہیں
اپنی ہی ذات پر وار کرتے ہوئے اپنی ہستی کو مسمار کرتے ہوئے
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ عندلیب۔۔ یہ غزل سنی ہوئی ہے لیکن انہوں نے بھیجی نہیں ہے اپنے انتخاب میں۔ بہر حال محض پڑھنے پر معلوم ہوا کہ چوتھے شعر میں
اخلاص کی کونپلیں پھوٹیں
نہیں، پھوٹتیں ہونا چاہیے
 
واہ واہ واہ کیا کمال شاعر ہیں مظفر حنفی صاحب واہ
الف عین صاحب!
نہایت عمدہ غزلیں پوسٹ کرنے کا بہت بہت شکریہ!
عندلیب کی پوسٹ کی ہوئی غزل کے تو کیا کہنے۔۔۔۔۔۔۔
الف عین صاحب! مظفر حنفی صاحب کا نام پہلی مرتبہ پڑھنے میں آیا ہے موصوف کا تعارف تو کرائیے

جب ہم کٹے تو شور و ہاں بھی نہیں اُٹھا
some explain about it
 

ملائکہ

محفلین
الف عین صاحب ایک بات بتادیں آپ نے دونوں غزلوں کے ہر مصرعے میں اسپیس کیوں دیا ہے؟؟؟ اشعار کا اظہار نہیں ہو پارہا اس ہے

اور تینوں غزلیں خوب ہیں:)
 

الف عین

لائبریرین
ملائکہ، یہ ’سمت‘ کے لئے ایڈٹ کیا تھا نا۔ اس میں بھی وکی کی طرح پیراگراف غائب ہو جاتے ہیں (جہاں میں پوسٹ کرتا ہوں، اس صفحے پر(، اس لئے دو دو پیراگراف کا گیپ دے کر ویب پیج بنانے پڑتے ہیں ’سمت‘ کے لئے۔ آئندہ خیال رکھوں گا کہ سمت والی کاپی ہی یہاں نہ لگاؤں۔
شناور۔ مظفر صاحب آج کل دہلی میں مقیم ہیں۔ ریٹا ئر ہونے کے بعد۔ مختلف یونیورسٹیز میں رہے، آخر میں کولکتہ یونیورسٹی کی اقبال چیر پر پروفیسر امیرٹس رہے۔ اب وہاں سے بھی سبک دوش ہو کر دہلی آ گئے ہیں۔
ان کی کوئی تیس غزلیں ای بک کے لئے ملی ہیں جو ابھی غیر مطبوعہ ہیں۔ ضرور پیش کروں گا۔
 

ملائکہ

محفلین
ملائکہ، یہ ’سمت‘ کے لئے ایڈٹ کیا تھا نا۔ اس میں بھی وکی کی طرح پیراگراف غائب ہو جاتے ہیں (جہاں میں پوسٹ کرتا ہوں، اس صفحے پر(، اس لئے دو دو پیراگراف کا گیپ دے کر ویب پیج بنانے پڑتے ہیں ’سمت‘ کے لئے۔ آئندہ خیال رکھوں گا کہ سمت والی کاپی ہی یہاں نہ لگاؤں۔
شناور۔ مظفر صاحب آج کل دہلی میں مقیم ہیں۔ ریٹا ئر ہونے کے بعد۔ مختلف یونیورسٹیز میں رہے، آخر میں کولکتہ یونیورسٹی کی اقبال چیر پر پروفیسر امیرٹس رہے۔ اب وہاں سے بھی سبک دوش ہو کر دہلی آ گئے ہیں۔
ان کی کوئی تیس غزلیں ای بک کے لئے ملی ہیں جو ابھی غیر مطبوعہ ہیں۔ ضرور پیش کروں گا۔

:):):)

جی جی اب سمجھ میں آگیا مجھے بہت شکریہ میں سمجھی اس میں بھی کوئی بحر کا چکر نا ہوں:biggrin::biggrin:
 
Top