عبدالجبار
محفلین
میرے لب سے مری اپنی کہانی کیوں نہیں جاتی؟
جدائی کے دنوں میں رُت سہانی کیوں نہیں جاتی؟
بہت غم ہے مجھے تڑپا کہ تو نے مجھ کو چھوڑا ہے
تجھے پانے کی یہ حسرت پرانی کیوں نہیں جاتی؟
مجھے کہتے ہو ،ہوں تیرا، تو پھر یہ کیسی دوری ہے
ترے دل سے یہ میری آنی جانی کیوں نہیں جاتی؟
کبھی سولہ، کبھی سترہ، کبھی سترہ سے پھر سولہ
زمانہ بیت جاتا ہے، جوانی کیوں نہیں جاتی؟
جو تو داغ ہے دل پر لگایا، کیوں نہیں جاتا
جو دی تھی تو نے مجھ کو وہ نشانی کیوں نہیں جاتی؟
سنا ہے ہم نے کہ برسات کا مخصوص موسم ہے
مری آنکھوں سے آنسو کی راوانی کیوں نہیں جاتی؟
ہے تو مانوس کیوں جبّار اتنا اُن کے کوچے سے
تری اُن کی گلی میںآنی جانی کیوں نہیں جاتی؟
(عبدالجبار)
جدائی کے دنوں میں رُت سہانی کیوں نہیں جاتی؟
بہت غم ہے مجھے تڑپا کہ تو نے مجھ کو چھوڑا ہے
تجھے پانے کی یہ حسرت پرانی کیوں نہیں جاتی؟
مجھے کہتے ہو ،ہوں تیرا، تو پھر یہ کیسی دوری ہے
ترے دل سے یہ میری آنی جانی کیوں نہیں جاتی؟
کبھی سولہ، کبھی سترہ، کبھی سترہ سے پھر سولہ
زمانہ بیت جاتا ہے، جوانی کیوں نہیں جاتی؟
جو تو داغ ہے دل پر لگایا، کیوں نہیں جاتا
جو دی تھی تو نے مجھ کو وہ نشانی کیوں نہیں جاتی؟
سنا ہے ہم نے کہ برسات کا مخصوص موسم ہے
مری آنکھوں سے آنسو کی راوانی کیوں نہیں جاتی؟
ہے تو مانوس کیوں جبّار اتنا اُن کے کوچے سے
تری اُن کی گلی میںآنی جانی کیوں نہیں جاتی؟
(عبدالجبار)