محمد یعقوب آسی صاحب۔السلام علیکم۔قابلِ احترام اساتذہ، آپ سے ایک التماس ہے وہ یہ کہ کیا ایسا کلام جو کہ با وزن ہو پر کسی راٸج بحر سے تھوڑا سا مختلف ہو۔تو کیا ایسا کلام جاٸز ہوتا ہے۔براہِ کرم آپ اصلاح فرما دیجیے۔
الف گرایا تو جاسکتا ہے لیکن جملے کے حساب سے شاید اساتذہ بہتر بتا سکیں کہ ایسا کرنا روانی یا کلام کو متاثر تو نہیں کرتا؟جی آپ کا بہت بہت شکریہ جناب۔کہ آپ نے اتنی مدد فرماٸ۔جی بالکل ٹھیک فرمایا آپ نے۔ایسا ہی ہے۔ویسے میں لکھ تو مانوس بحر میں ہی رہا تھا۔لیکن مسلہ کچھ ہوں ہوگیا
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعولن۔
لیکن اگر ”ہُوا“ کا الف گرانے کی اجازت مل جائے تو ٹھیک ہو جائے گا۔
یعنی آپ سے یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ کیا سکا الف گرا سکتے ہیں؟
کم از کم ایک مصرع پیش کیجیے، تاکہ اس کے حساب سے رائے دی جا سکے۔جی آپ کا بہت بہت شکریہ جناب۔کہ آپ نے اتنی مدد فرماٸ۔جی بالکل ٹھیک فرمایا آپ نے۔ایسا ہی ہے۔ویسے میں لکھ تو مانوس بحر میں ہی رہا تھا۔لیکن مسلہ کچھ ہوں ہوگیا
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعولن۔
لیکن اگر ”ہُوا“ کا الف گرانے کی اجازت مل جائے تو ٹھیک ہو جائے گا۔
یعنی آپ سے یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ کیا سکا الف گرا سکتے ہیں؟
ہوا کی الف گرانے میں تو کوئی مسئلہ نہیں۔ مگر کچھ مصرع خارج از بحر ہیں۔جی بہتر سر۔آپ کچھ مشورہ دیجیے۔
عجیب معجزہ اک دشت میں بپا ہوا تھا
شہید ہونے کو چھوٹا سا گل ڈٹا ہوا تھا
میں اشک تھام لوں کیسے بتاٶ اور کیونکر
بے آب وارثِ کوثر کا گھرانہ ہوا تھا
وہ جس سے ریت چلی تھی جہاں میں پردے کی
وہ خانوادہ آج اسیر و بے ردا ہوا تھا
یہ حد ہے عشق کی نوکِ سناں پہ آ کر بھی
لبِ حسین پہ قرآن ہی سجا ہوا تھا
یہ ہے۔میں جانتا ہوں یہ کوٸ شاعری واعری نہیں۔ ایسے ہی بس جانہ پوری ہے۔
بے آب وارثِ کوثر کا گھرانہ ہوا تھا
یہ دو مصرع بحر میں نہیں۔وہ خانوادہ آج اسیر و بے ردا ہوا تھا