کلام زویا

زویا شیخ

محفلین
تو مجھے چاہے تو ہر حال میں پاسکتا ہے
اور اگر بھولنا چاہے تو بھلا سکتا ہے

راز وہ سارے جو اپنوں سے چھپاےء تو نے
گر تو چاہو تو مجھے سارے بتا سکتا ہے

جان جاں تیری نظر میں کوئ ایسا ہے کیا
یاد ماضی جو مرے دل سے مٹا سکتا ہے

اپنے گھونگھٹ کو میں خود سے ہی اٹھاؤں کیوں کر
تو بھی تو رخ سے مرے پردا ہٹا سکتا ہے

میں تری ذات میں تحلیل بھی ہو سکتی ہوں
گر تو چاہے تو مجھے خود سے ملا سکتا ہے

جان زویا کوئ گر تجھسے ترا پوچھے تو
خود کو تو جان مری جان بتا سکتا ہے


زویا
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
شہزاد احمد صاحب یاد آ گئے۔

کہتے ہیں۔

تم ہی کیا جذب ہو گئے مجھ میں
نام لیتا ہوں بار بار اپنا
 
Top