جانے کس بات پہ وہ بچھڑا رہا یاد نہیں
کیوں ہوا مجھ سے خفا یار مرا یاد نہیں

جو کیا "عہد الست" وہ بھی رہا یاد نہیں
کس لئے بھیجا یہاں رب نے ذرا یاد نہیں

شب سسکتے ہوئے ہر روز گزر جاتی ہے
جانے کس بات کی پائی ہے سزا یاد نہیں

اتنے مصروف ہوئے اپنے مشاغل میں سبھی
ان کو فرمانِ نبی، حکمِ خدا یاد نہیں

ایسے اب غرق ہوئے لوگ انا میں اپنی
کس کو کہتے ہیں اچھا اور برا یاد نہیں

کس لئے اتنی تگ و دو ہے کمانے کے لئے
کس کی کتنی ہے حیات اور فنا یاد نہیں

زندگی روز مجھے توڑ کے رکھ دیتی ہے
کتنے حصوں میں ہوا ہوں میں بٹا یاد نہیں

مغربی طور نے لڑکی پہ کیا وہ جادو
سیرتِ فاطمہ اور درسِ حیا یاد نہیں
کلام عامر
 
Top