کاشفی

محفلین
کلی
(مرہٹی نظم کا ترجمہ)
شاعر: رام گنیش گڑکری

فضا کو کس درجہ اے کلی! تو
شمیم گل سے بسا رہی ہے
تجھے کسی سے غرض نہیں ہے
مگر تو سب کو ہنسا رہی ہے
۔۔۔
تو حسن صبر آزما سے اپنے
دلوں پہ بجلی گرا رہی ہے!
مجھے تری پہلی مُسکراہٹ
ابھی تلک یاد آرہی ہے!
۔۔۔
تری جو رنگت بدل رہی ہے
نیا جنم اور پائے گی تو!
اور اس میں کیا شک! کہ ہم سبھوں کو
بہت سی باتیں بتائے گی تو!
۔۔۔۔
دماغ و دل کے مطالعہ کو
نقابِ رُخ جب اُٹھائے گی تو!

سُنی نہ ہوں گی کبھی کسی نے!
وہ داستانیں سنائے گی تو!
۔۔۔۔
میں پھول سے تیرے خوش ہوا ہوں
مجھے تو جلوہ دکھا دیا کر
کلی کی صورت میں جب تو آئے
اس طرح کھِل کھلا دیا کر
 

کاشفی

محفلین
تعارفِ شاعر:
رام گنیش گڑکری مرہٹی زبان کے ایک عظیم شاعر گزرے ہیں۔ آغا حشر کاشمیری کی طرح یہ مرہٹی کے زبردست شاعر، ڈرامہ نویس اور ادب لطیف کے انشاء پرداز تھے۔۔بہت کم عمر ہی میں اس دارِ فانی سے کوچ کرگئے۔مہاراشٹر کے باشندے ان کی موت کو مرہٹی زبان کے لیئے ایک ناقابلِ تلافی نقصان سمجھتے ہیں۔۔
ان کی تصانیف میں پنبہ پربھاؤ، بھاؤ بندھن، راج سنیاس، رکام پناجی اور کام گیری وغیرہ نہایت دلعزیز کتابیں ہیں اور مرہٹی لٹریچر کا سرمایہء ناز خیال کی جاتی ہیں۔۔
 
Top