امین شارق
محفلین
الف عین
ظہیر احمد ظہیر
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
ظہیر احمد ظہیر
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
غزل نمبر 82
کل رات بڑی مشکل میں تھا
پھر کہہ ڈالا جو دل میں تھا
اک عُمر ہوئی تب یہ جانا
مقتول میں تھا قاتل میں تھا
الفت کے اشارے نہ سمجھا
نادان نہیں جاہل میں تھا
مجنوں پر سنگ اُٹھائے تھے
ان بچوں میں شامل میں تھا
شیریں سے کاش کوئی کہتا
فرہاد کا متبادل میں تھا
جب بھٹکا تب احساس ہوا
کہ خود اپنی منزل میں تھا
رُخِ یار سے تھوڑا کم ہوگا
جو نور مہِ کامل میں تھا
اللہ سے کتنا دور رہا
افسوس اتنا غافل میں تھا
مڑ کر نہ دیکھا ظالم نے
کچھ سانس ابھی بسمل میں تھا
یہ نظرِ عنایت ہے ان کی
تعریف کے کب قابل میں تھا
اک نظرِ عنایت بھی نہ کی
شارؔق بھی اس محفل میں تھا
پھر کہہ ڈالا جو دل میں تھا
اک عُمر ہوئی تب یہ جانا
مقتول میں تھا قاتل میں تھا
الفت کے اشارے نہ سمجھا
نادان نہیں جاہل میں تھا
مجنوں پر سنگ اُٹھائے تھے
ان بچوں میں شامل میں تھا
شیریں سے کاش کوئی کہتا
فرہاد کا متبادل میں تھا
جب بھٹکا تب احساس ہوا
کہ خود اپنی منزل میں تھا
رُخِ یار سے تھوڑا کم ہوگا
جو نور مہِ کامل میں تھا
اللہ سے کتنا دور رہا
افسوس اتنا غافل میں تھا
مڑ کر نہ دیکھا ظالم نے
کچھ سانس ابھی بسمل میں تھا
یہ نظرِ عنایت ہے ان کی
تعریف کے کب قابل میں تھا
اک نظرِ عنایت بھی نہ کی
شارؔق بھی اس محفل میں تھا