سید فصیح احمد
لائبریرین
کل رات جانے کیا ہوا
کچھ دیر پہلے نیند سے
کچھ اشک ملنے آ گئے
کچھ خواب بھی ٹوٹے ہوئے
کچھ لوگ بھی بھولے ہوئے
کچھ راستہ بھٹکی ہوئی
کچھ گرد میں لپٹی ہوئی
کچھ بے طرح پھیلی ہوئیں
کچھ خول میں سمٹی ہوئیں
بے ربط سی سوچیں کئی
بھولی ہوئی باتیں کئی
ایک شخص کی یادیں کئی
پھر دیر تک جاگا رہا!
سوچوں میں گم بیٹھا رہا
انگلی سے ٹھنڈے فرش پر
اک نام بس لکھتا رہا
کل رات بھی وہ رات تھی
کچھ دیر پہلے نیند سے
میں دیر تک روتا رہا
( نا معلوم )