حالی کل مدّعی کو آپ پہ کیا کیا گماں رہے ۔ الطاف حسین حالی

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

کل مدّعی کو آپ پہ کیا کیا گماں رہے
بات اُس کی کاٹتے رہے اور ہم زباں رہے

یارانِ تیز گام نے محمل کو جا لیا
ہم محوِ نالۂ جرسِ کارواں رہے

یا کھینچ لائے دیر سے رندوں کو اہلِ وعظ
یا آپ بھی ملازمِ پیرِ مغاں رہے

وصلِ مدام سے بھی ہماری بجھی نہ پیاس
ڈوبے ہم آبِ خضر میں اور نیم جاں رہے

کَل کی خبر غلط ہو تو جھوٹے کا رُو سیاہ
تم مدّعی کے گھر رہے اور میہماں رہے

دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے

حالی کے بعد کوئی نہ ہمدرد پھر ملا
کچھ راز تھے کہ دل میں ہمارے نہاں رہے

(الطاف حسین حالی)
 

فاتح

لائبریرین
آج مشہورِ زمانہ ضرب المثل مصرع "یارانِ تیزگام نے محمل کو جا لیا" کو تلاش کرنے پر یہ دھاگا سامنے آ گیا اور یوں ہمیں یہ علم ہوا کہ یہ حالی کا مصرع ہے اور اس وساطت سے مکمل غزل بھی پڑھنے کو مل گئی۔
شکریہ فرخ منظور صاحب۔
دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ فاتح صاحب۔ شاید آپ بھول گئے کہ آپ کے کہنے پر ہی میں نے اس شعر کے خالق کا نام تلاش کیا تھا اور پھر مکمل غزل بھی آپ کی خدمت میں پیش کی تھی۔ :)
 
Top