فرخ منظور
لائبریرین
غزل
کل مدّعی کو آپ پہ کیا کیا گماں رہے
بات اُس کی کاٹتے رہے اور ہم زباں رہے
یارانِ تیز گام نے محمل کو جا لیا
ہم محوِ نالۂ جرسِ کارواں رہے
یا کھینچ لائے دیر سے رندوں کو اہلِ وعظ
یا آپ بھی ملازمِ پیرِ مغاں رہے
وصلِ مدام سے بھی ہماری بجھی نہ پیاس
ڈوبے ہم آبِ خضر میں اور نیم جاں رہے
کَل کی خبر غلط ہو تو جھوٹے کا رُو سیاہ
تم مدّعی کے گھر رہے اور میہماں رہے
دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے
حالی کے بعد کوئی نہ ہمدرد پھر ملا
کچھ راز تھے کہ دل میں ہمارے نہاں رہے
(الطاف حسین حالی)
کل مدّعی کو آپ پہ کیا کیا گماں رہے
بات اُس کی کاٹتے رہے اور ہم زباں رہے
یارانِ تیز گام نے محمل کو جا لیا
ہم محوِ نالۂ جرسِ کارواں رہے
یا کھینچ لائے دیر سے رندوں کو اہلِ وعظ
یا آپ بھی ملازمِ پیرِ مغاں رہے
وصلِ مدام سے بھی ہماری بجھی نہ پیاس
ڈوبے ہم آبِ خضر میں اور نیم جاں رہے
کَل کی خبر غلط ہو تو جھوٹے کا رُو سیاہ
تم مدّعی کے گھر رہے اور میہماں رہے
دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے
حالی کے بعد کوئی نہ ہمدرد پھر ملا
کچھ راز تھے کہ دل میں ہمارے نہاں رہے
(الطاف حسین حالی)