قرۃالعین اعوان
لائبریرین
سوداگری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے
اےبےخبر!جزا کی تمنّابھی چھوڑ دے
اےبےخبر!جزا کی تمنّابھی چھوڑ دے
سوداگری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے
اےبےخبر!جزا کی تمنّابھی چھوڑ دے
اس شعر میں وحدۃ الوجود کدھر مذکور ہے؟؟؟؟؟وحدۃ الوجود۔ صوفیانہ۔ خوب۔
رابیعہ بصری کے اقوال کبھی نظر سے گذرے ہیں؟
کیوں نہیں مذکور سزا اور جزا کے تصور سے ہٹ کر صرف اس کی محبت اور خیال کے تصور میں ڈوب کر عبادت کرنا بھی تو وحدت الوجود ہےاس شعر میں وحدۃ الوجود کدھر مذکور ہے؟؟؟؟؟
یہ مفہوم ہوتا وحدۃ الوجود کا؟؟؟؟؟؟ پھر وحدۃ الشہود کیا ہوتا؟؟؟؟؟؟؟؟کیوں نہیں مذکور سزا اور جزا کے تصور سے ہٹ کر صرف اس کی محبت اور خیال کے تصور میں ڈوب کر عبادت کرنا بھی تو وحدت الوجود ہے
صرف وہی وھیان میں رہے
میں صوفیاء حضرات کی اصطلاحات کے بارے میں تفصیل سے نہیں جانتی۔۔البتّہ میں نے یہ پڑھا ہے کہ بعض صوفیا کے ہاں اتحاد یا وحدت الوجود سے مراد اللہ کی ذات میں فنا ہوجانا ہے۔ امام کے ہاں فنا کے تین درجات ہیںیہ مفہوم ہوتا وحدۃ الوجود کا؟؟؟؟؟؟ پھر وحدۃ الشہود کیا ہوتا؟؟؟؟؟؟؟؟
جی جی۔ دراصل وحدۃ الوجود اسے نہیں کہتے۔ بعض صوفیا نے گرچہ وہ تشریح کی ہے جو آپ نے بیان کی۔ لیکن یہ ذرا ٹیڑھا فلسفہ ہے۔ بس اتنا سمجھ لیجیے کہ ہمہ اوست کو وحدۃ الوجود کہتے ہیں اور ہمہ از اوست کو وحدۃ الشہود۔ اول الذکر میں چونکہ بہت سی خرابیاں پیدا ہونے اور غلط تشریحات ہوتی ہیں۔ اس لیے احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ نے وحدۃ الشہود پر زور دیا۔ اس میں وہ قباحتیں نہیں ہیں۔میں صوفیاء حضرات کی اصطلاحات کے بارے میں تفصیل سے نہیں جانتی۔۔البتّہ میں نے یہ پڑھا ہے کہ بعض صوفیا کے ہاں اتحاد یا وحدت الوجود سے مراد اللہ کی ذات میں فنا ہوجانا ہے۔ امام کے ہاں فنا کے تین درجات ہیں
ان میں سے ایک یہ بھی ہے عبادت کرتے کرتے اللہ کی ذات میں فنا ہوجانا
اب تو واضح ہوگیا ہوگا کہ مذکورہ شعر میں وحدۃ الوجود نہیں ہے۔جی بلکل اسی لیئے میں نے یہ وضاحت نہیں دی
بس یہی کہا کہ اس کا خیال دھیان میں رہے
آں!! یہ کیا کہہ دیا آپ نے۔ نزاع لفظی!!!!ویسے وحدت الوجود اور وحدت الشہود میں نزاع لفظی ہے
مآل اور انجام یا مقصد دونوں کا ایک ہی ہے
صرف تعبیر کا فرق ہے