کمال محبت۔۔۔۔۔

وہ اس محبت میں اس قدر غرق تھا کہ اسے کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے ۔
اور محبت چیز ہی ایسی ہے کہ بندے کو ارد گرد سے بے خبر کردیتی ہے۔ اس کے ساتھ بھی کچھ اسی طرح کا معاملہ ہوگیا تھا۔ اور اس محبت میں اس نے سب کو چھوڑ دیا تھا، حتی کہ اپنے والدین کو بھی چھوڑ دیا تھا، پھر دیکھیے کہ اس کے ساتھ کیا ہوا؟…………

یہ سچا واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ:

امریکہ میں ایک کلمہ گو مسلمان نوجوان تھا، لیکن جس دفتر میں کام کرتاتھا، اس دفتر میں کام کرنے والی ایک امریکن لڑکی سے اس کا تعلق ہوگیا۔ اس کی محبت کا یہ تعلق اتنا بڑھا کہ اس نے محسوس کیا کہ اب میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ چنانچہ اس نے پروپوزل بھیج دیا کہ میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ اس کے والدین نے کہا: ہماری یہ شرط ہے کہ:
٭… ہم عیسائی ہیں، اس لیے آپ کو اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہونا پڑے گا۔
٭… والدین سے قطع تعلقی کرنی پڑے گی۔
٭… آپ اپنے ملک واپس نہیں جایا کریں گے۔
٭… جس کمیونٹی میں آپ رہتے ہیں، اس کمیونٹی کے لوگوں سے آپ بالکل نہیں ملا کریں گے۔
اگر آپ یہ تمام شرائط پوری کرسکتے ہیں تو ہم اپنی بیٹی کی شادی کر دیتے ہیں۔ یہ اپنے جذبات میں اس قدر مغلوب الحال تھا کہ اس اللہ کے بندے نے یہ تمام شرائط قبول کرلیں۔ ماں باپ سے قطع تعلقی … عزیز و اقارب سے رشتہ ختم … جس کمیونٹی میں رہتا تھا، وہاں آتاجاتا تھا، وہاں سے رشتہ ختم … حتی کہ اپنا مذہب چھوڑ کر عیسائی بن گیا اور عیسائیوں کے ماحول میں زندگی گزارنے لگ گیا۔ پھر اس نے اس لڑکی سے شادی کرلی۔ مسلمان بڑے پریشان … کبھی کبھی وہ اس کو تلاش کرتے، مگر وہ ان کو ملنے سے کترایا کرتا تھا، کہیں پبلک میںمل جاتاتویہ دور سے کنی کترا جاتاتھا، لوگ بالآخر تھک گئے تھے۔
٭… کسی نے کہا: اس کے دل پہ مہر لگ گئی ہے۔
٭… کسی نے کہا: مرتد ہوگیا ہے۔
٭… کسی نے کہا: اس نے جہنم خرید لی ہے۔
٭… کسی نے کہا: اس نے بڑا مہنگا سودا کرلیا ہے۔
’’جتنے منہ اتنی باتیں‘‘ … اسی حال میں اس کو ایک سال، دو سال، چار سال گزر گئے، اس کے دوست احباب اس سے مایوس ہو گئے، حتی کہ یہ اُن کی یاد داشت سے بھی نکلنے لگ گیا اور بھولی بسری چیز بنتا چلا گیا۔
ایک دن امام صاحب نے مسجد کا دروازہ کھولا تو وہ نوجوان بھی فجر کی نماز پڑھنے کے لیے آیا، وضو کیا اور صف میں آکر بیٹھ گیا۔ امام صاحب بڑے حیران…! ان کے لیے تو یہ بڑی عجیب بات تھی۔ انہوںنے نماز پڑھائی، پھر اس سے سلام کیا، اس کو اپنے حجرہ (کمرہ) میں لے گئے۔ انہوں نے اسے بٹھاکر بڑے پیار اور محبت سے پوچھا: بڑی مدت کے بعد آپ کی زیارت نصیب ہوئی…؟
اُس وقت اُس نے اپنی حالت بتائی: میں نے اس لڑکی کی محبت میں اپنا سب کچھ قربان کردیا، بہت کچھ میں نے اپنا ضائع کردیا، لیکن میں جس گھر میں رہتا تھا، اس گھر میں ایک جگہ اللہ کا قرآن رکھا ہوا تھا، میں جب کبھی آتا جاتا اور میری نظر اس قرآن مجید پر پڑتی تو میں اپنے دل میں سوچتا کہ یہ میرے مولا کا کلام ہے اور یہ میرے گھر میں موجود ہے، میں اپنے نفس کوملامت کرتا کہ تو ظاہر میں جو بنا پھرتا ہے، پھر بھی تیرے دل میں اللہ کا ایمان موجود ہے، اعمال میرے برے تھے، لیکن دل مجھے کہا کرتا تھا: میں نے جس کا کلمہ پڑھا ہے، میں اس سے محبت ضرور کرتا ہوں، اس لیے اس کی یہ نشانی میں نے رکھی ہوئی ہے۔ اسی طرح کئی سال گذرگئے۔
ایک دن میں آیا اور حسبِ معمول میں نے گزرتے ہوئےاس پر نظر ڈالی تو وہ کتاب مجھے نظر نہ آئی۔ میںنے وائف سے پوچھا: ایک کتاب یہاں رکھی تھی وہ کدھر ہے؟ اس نے کہا: میں نے گھر کی صفائی کی تھی تو جو غیر ضروری چیزیں تھیں اور استعمال نہیں ہوتی تھیں، ان سب کو میں نے ٹریش کردیا ہے (یعنی الگ کرکے ان کو گندگی کے ڈھیر پر پھینک دیا ہے) میں نے پوچھا: اُس کتاب کو بھی؟ اس نے کہا: ہاں! میں وہیں سے واپس گیا اور ٹریش کیبن سے وہ کتاب واپس اُٹھا لایا۔ جب لڑکی نے دیکھا کہ یہ اس کتاب کے بارے میں بڑی strong feelins (شدید جذبات) کا اظہار کر رہا ہےتو وہ بھی محسوس کرنے لگی کہ آخر کیا وجہ ہے…؟ میں نے کہا: بس میں اس کتاب کو گھر میں رکھنا چاہتا ہوں۔
جب اس لڑکی نے دیکھا کہ کتاب عربی میں ہے تو اس نے سوچا کہ اس کا اس سے کوئی نہ کوئی تعلق ہے، وہ کہنے لگی: دیکھو! اس گھر میں یا یہ کتاب رہے گی یا میں رہوں گی، تمہیں آج یہ فیصلہ کرنا پڑے گا۔
جب اس لڑکی نے یہ کہاتو میں نے اپنے دل سے کہا: تو نے نفس کی خواہشات کی تکمیل کے لیے وہ کچھ کرلیا جو تجھے نہیں کرنا چاہیے تھا، آج اگر یہ کام تو نے کردیا تو پروردگار سے تیرا رشتہ ہمیشہ کے لیے ٹوٹ جائے گا، اب فیصلہ کرلے کہ اس لڑکی کو چاہتا ہے یا اپنے پروردگار کو چاہتا ہے…؟ جب میں نے اپنے دل سے پوچھا تو دل نے آواز دی کہ نہیں میں اپنے مولا سے کبھی نہیں کٹنا چاہتا، چنانچہ میں نے اس لڑکی کو طلاق دے دی، اب میں نے دوبارہ کلمہ پڑھا اور ہمیشہ کے لیے پکا مسلمان ہو گیا ہوں۔
تو مسلمان اتنا غافل ہونے کے باوجود بھی دل میں اللہ رب العزت کی محبت کا بیج رکھتا ہے، لہٰذا کسی کو فسق و فجور میں مبتلا دیکھ کر اس کو حقیر نہ سمجھنا چاہیے، کیا خبر! اس کے دل میں محبتِ الٰہی کا جو بیج اور چنگاری پوشیدہ ہے وہ اسے یک لخت کہاں سے کہاں تک پہنچادے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کسی کو فسق و فجور میں مبتلا دیکھ کر اس کو حقیر نہ سمجھنا چاہیے، کیا خبر! اس کے دل میں محبتِ الٰہی کا جو بیج اور چنگاری پوشیدہ ہے وہ اسے یک لخت کہاں سے کہاں تک پہنچادے۔
بے شک ۔ دلوں کے حال کو اللہ کے سوا کوئی بہتر جان ہی نہیں سکتا۔ لوگ فیصلہ کرنے اور کسی کے خلاف نفرتیں پالنے میں جلدی کر دیتے ہیں۔
 
بے شک ۔ دلوں کے حال کو اللہ کے سوا کوئی بہتر جان ہی نہیں سکتا۔ لوگ فیصلہ کرنے اور کسی کے خلاف نفرتیں پالنے میں جلدی کر دیتے ہیں۔
بالکل ایسا ہی ہے ہم لوگ صرف ظاہر کو دیکھ کر فیصلہ کرنے میں اور حکم لگانے میں بلکہ فتوی لگانے میں کئی دفعہ بہت جلدی کر جاتے ہیں اور پھر اس جلد بازی پر فخر بھی کرتے ہیں کہ سب سے پہلے میں نے یہ بات کی۔

بہر حال! توجہ سے پڑھنے کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ۔ یقینا یہ حوصلہ افزائی کا بہت بڑا سبب ہے۔

اللہ آپ سے ہمیشہ کے لیے راضی ہو، دنیا وآخرت کی ہمیشہ کی خوشیاں نصیب فرمائے اور ہر قسم کے شرور وفتن سے محفوظ رکھے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بالکل ایسا ہی ہے ہم لوگ صرف ظاہر کو دیکھ کر فیصلہ کرنے میں اور حکم لگانے میں بلکہ فتوی لگانے میں کئی دفعہ بہت جلدی کر جاتے ہیں اور پھر اس جلد بازی پر فخر بھی کرتے ہیں کہ سب سے پہلے میں نے یہ بات کی۔

بہر حال! توجہ سے پڑھنے کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ۔ یقینا یہ حوصلہ افزائی کا بہت بڑا سبب ہے۔

اللہ آپ سے ہمیشہ کے لیے راضی ہو، دنیا وآخرت کی ہمیشہ کی خوشیاں نصیب فرمائے اور ہر قسم کے شرور وفتن سے محفوظ رکھے
آمین ثم آمین۔
ایسے واقعات ضرور شئیر کر لینے چاہئیں اگر کسی طرح سے ہم تک پہنچیں۔ شاید یوں ہی کوئی انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے اپنی سوچ اور فیصلے پر نظر ثانی کر لے۔
 
Top