کمرے میں کوئی آنکھیں میچے بیٹھا تھا

کمرے میں کوئی آنکھیں میچے بیٹھا تھا
چاند سرہانے کھڑکی کھولے بیٹھا تھا
دفتر جاتے وقت بسیں کب ملتی ہیں
میں مشکل سے جیسے تیسے بیٹھا تھا
بھوک سجی تھی دسترخوان کے بیچ کہیں
پانی کا جگ پیاس چھپائے بیٹھا تھا
انٹر نیٹ پہ اس سے باتیں ہوتی تھیں
یوں جیسے وہ سامنے آکے بیٹھا تھا
آوازوں پر کان لگائے تھی محفل ”اردو محفل!‘‘
میں ہی لبوں پر مہر لگائے بیٹھا تھا۔۔۔سیدانورجاویدہاشمی 5 مئی 2009
 

محمداحمد

لائبریرین
بھوک سجی تھی دسترخوان کے بیچ کہیں
پانی کا جگ پیاس چھپائے بیٹھا تھا

یہ منفرد انداز ہاشمی صاحب کا ہی ہو سکتا ہے ۔ بہت خوب!
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ ، کیا کہنے بابا جی ، واہ مزا آگیا، سدا خوش رہیں‌جناب
 
شکریہ غزل پسند کرنے کا۔۔سیدانورجاویدہاشمی

ہم آپ سب کے ممنون ہیں کہ ہماری ایک غزل کو سند پسندیدگی عطا کی
تا قیامت رہے جہاں آباد
میرا محبوب ہے یہاں آباد
دائیں بائیں سبھی تو رہتے ہیں
ہم بھی ہوجائیں درمیاں آباد
اک نظارے میں آنکھ الجھی ہوئی
اک اشارے میں بجلیاں آباد
اک ستارا ہے کہکشائوں میں
اک ستارے میں کہکشاں آباد
رفتگاں نے جنہیں بسایا ہے
ایسی ہوں گی نہ بستیاں آباد
ہائے یہ اپنے وائے بے گانے
ہاشمی ہوگئے کہاں آباد!
یہ غزل بھی ہمیں قوی امید ہے کہ آپ صاحبان کی توجہ حاصل کرے گی۔۔۔۔۔;)
 

ملائکہ

محفلین
ک نظارے میں آنکھ الجھی ہوئی
اک اشارے میں بجلیاں آباد
اک ستارا ہے کہکشائوں میں
اک ستارے میں کہکشاں آباد



واہ زبردست:applause:
 

محمداحمد

لائبریرین
تا قیامت رہے جہاں آباد
میرا محبوب ہے یہاں آباد

اک ستارا ہے کہکشائوں میں
اک ستارے میں کہکشاں آباد

رفتگاں نے جنہیں بسایا ہے
ایسی ہوں گی نہ بستیاں آباد

ہائے یہ اپنے وائے بے گانے
ہاشمی ہوگئے کہاں آباد!


بہت ہی عمدہ ہاشمی صاحب!

کیا کہنے ہیں جناب آپ کے۔ آپ کے اشعار کی بے ساختگی دل موہ لیتی ہے۔




 

مغزل

محفلین
ہاشمی بابا، دوسری غزل پر بھی ہماری جانب سے مبارکباد قبول کیجے ۔ سبحان اللہ کیا خوب ہے ۔ واہ
 
Top