کاشفی
محفلین
روحانی بابا یہ دونوں آنکھوں آنکھوں میں کیا باتیں کررہے ہیں۔۔؟مولانا ڈیزل صاحب یہ کونسا ڈیزل بیچا جا رہا ہے
روحانی بابا یہ دونوں آنکھوں آنکھوں میں کیا باتیں کررہے ہیں۔۔؟مولانا ڈیزل صاحب یہ کونسا ڈیزل بیچا جا رہا ہے
واہ واہ! سبحان اللہ۔ کتنی پیاری بات کی ہے آپ نے۔۔۔دراصل میری ایک آنکھ میں کتا پن ہے یعنی کُتی آنکھ ہے اور دوسری آنکھ انسانیت والی ہے ۔ پس جب انسان کو دیکھتا ہوں تو انسان والا برتاؤ کرتا ہوں اور جب کتا دیکھتا ہوں تو پھر کیا ہوتا ہے یہ جاننے کے لیئے اپ کو پطرس بخاری جو کہ خود بھی بڑے خاصے کی چیز ہے کی تحریر جو کہ کتوں سے متعلق ہیں وہ پڑھیں
جیتے رہیئےدراصل میری ایک آنکھ میں کتا پن ہے یعنی کُتی آنکھ ہے اور دوسری آنکھ انسانیت والی ہے ۔ پس جب انسان کو دیکھتا ہوں تو انسان والا برتاؤ کرتا ہوں اور جب کتا دیکھتا ہوں تو پھر کیا ہوتا ہے یہ جاننے کے لیئے اپ کو پطرس بخاری جو کہ خود بھی بڑے خاصے کی چیز ہے کی تحریر جو کہ کتوں سے متعلق ہیں وہ پڑھیں
تھینک یوجیتے رہیئے
واؤ۔۔کیا خوبصورت یو بولا ہے آپ نے۔۔سبحان اللہ۔تھینک یو
بھائی ناراض نہیں ہونے ۔تھنک کرنے کا۔۔۔۔ مطلب کچھ سوچنے کا ۔۔۔۔۔۔۔بالکل امریکی تھنک ٹینکس کی مافق تِھنک کرنے کاواؤ۔۔کیا خوبصورت یو بولا ہے آپ نے۔۔سبحان اللہ۔
بھائی ناراض نہیں ہونے کا۔۔
مجھے امریکہ کی طرح نہیں آپ کی طرح سوچنا چاہیئے۔۔بھائی ناراض نہیں ہونے ۔تھنک کرنے کا۔۔۔ ۔ مطلب کچھ سوچنے کا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔بالکل امریکی تھنک ٹینکس کی مافق تِھنک کرنے کا
مولانا ڈیزل صاحب یہ کونسا ڈیزل بیچا جا رہا ہے
ہمارے ہاں سرائیکی کہاوت ہے جو تصرف کے ساتھ پیش ہے
میڈا سوہنڑا ادا۔ یو آر رائیٹ۔۔ہمارے ہاں سرائیکی کہاوت ہے جو تصرف کے ساتھ پیش ہے
اندھا تے بے وزنا موٹا
یہ ہے ہمار ے "جہادی اسلام" کی بالکل درست شکل
جیتے رہیئےمیڈا سوہنڑا ادا۔ یو آر رائیٹ۔۔
کیا وہ پیر بھی اتنے ہی "وسیع و عریض" تھے؟ایک قصہ یاد آیا۔۔۔ ایک پیر صاحب اپنے مردوں میں بیٹھے اسی طرح ہاتھ پاؤں دبوا رہے تھے اور مریدانِ باصفا نہایت تندہی سے یہ خدمت انجام دے رہے تھے۔ پیر صاحب یکایک وجد کے عالم میں بولے:
"واہ واہ، واہ واہ۔۔۔ ہم سب کو کتنا ثواب مل رہا ہے اس عمل سے"
اک مریدِ ناپختہ کار اس بات پر ذرا جھنجھلا اٹھا اور صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑتے ہوئے اعتراض کرتے ہوئے کہنے لگا کہ :
"حضرت جی، گستاخی معاف۔ خدمت تو ہم کر رہے ہیں تو ثواب بھی ہمیں ہی ملنا چاہئیے، آپ کو اس میں کس بات کا ثواب ؟"
پیر صاحب نہایت بدمزہ ہوئے اور اسکا ہاتھ پرے کرتے ہوئے اور اپنی ٹانگیں سمیٹتے ہوئے یوں گویا ہوئے :
" لے فیر ہن تُوں کلا ای ثواب کمائی جا" (یہ لو اب تم اکیلے ہی ثواب کماتے رہو)
اس طرح کے ایک اور مولوی گزرے ہیں۔۔ایک قصہ یاد آیا۔۔۔ ایک پیر صاحب اپنے مردوں میں بیٹھے اسی طرح ہاتھ پاؤں دبوا رہے تھے اور مریدانِ باصفا نہایت تندہی سے یہ خدمت انجام دے رہے تھے۔ پیر صاحب یکایک وجد کے عالم میں بولے:
"واہ واہ، واہ واہ۔۔۔ ہم سب کو کتنا ثواب مل رہا ہے اس عمل سے"
اک مریدِ ناپختہ کار اس بات پر ذرا جھنجھلا اٹھا اور صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑتے ہوئے اعتراض کرتے ہوئے کہنے لگا کہ :
"حضرت جی، گستاخی معاف۔ خدمت تو ہم کر رہے ہیں تو ثواب بھی ہمیں ہی ملنا چاہئیے، آپ کو اس میں کس بات کا ثواب ؟"
پیر صاحب نہایت بدمزہ ہوئے اور اسکا ہاتھ پرے کرتے ہوئے اور اپنی ٹانگیں سمیٹتے ہوئے یوں گویا ہوئے :
" لے فیر ہن تُوں کلا ای ثواب کمائی جا" (یہ لو اب تم اکیلے ہی ثواب کماتے رہو)