کمپیوٹر سائنس یا مکینیکل انجینئرنگ

محمد بلال اعظم

لائبریرین
محمد بلال اعظم ہونا کیا ہے۔ ڈگری بھی مل جائے گی اور جاب بھی۔ لیکن پی ای سی سے مصدقہ انجنئیر نہیں ہوں گے۔ اور مسئلہ اس وقت ہو گا جب کوئی آگے پڑھنا چاہے گا مثلا ایم ایس ، پی ایچ ڈی، وغیرہ یا پڑھنے یا جاب کے لیے باہر جانا چاہے گا۔

درست فرمایا بھائی۔
میں یہاں پہ ایک چیز کی معافی مانگتا ہوں کہ میں نے اوپر غلط فہمی کی وجہ سے لکھ دیا کہ کومسیٹس ساہیوال والے BCS کروا رہے ہیں جبکہ یہ BS(CS) کروا رہے ہیں، تو اب آپ کا مشورہ کیا ہے؟
 

احمد بلال

محفلین
بی ایس سی ایس بھی بہت بہتر ہے۔ سکوپ بھی بہت اچھا ہے اور آگے بڑھنے کے مواقع کافی ملیں گے۔ اس میں آپ پر منحصر ہے کہ آپ کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کامسیٹس کی یہ ڈگری بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ اگر آپ کا ذہن تخلیقی ہے اور کمپیوٹر کے استعمال میں تیز ہیں تو پھر یہی زیادہ مناسب ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بی ایس سی ایس بھی بہت بہتر ہے۔ سکوپ بھی بہت اچھا ہے اور آگے بڑھنے کے مواقع کافی ملیں گے۔ اس میں آپ پر منحصر ہے کہ آپ کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کامسیٹس کی یہ ڈگری بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ اگر آپ کا ذہن تخلیقی ہے اور کمپیوٹر کے استعمال میں تیز ہیں تو پھر یہی زیادہ مناسب ہے۔

کمپیوٹر سائنس کی فیکلٹی کی پروفائل آپ اس لنک پہ دیکھ سکتے ہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں تو حیران ہوں یہ پڑھ کر کہ کمپیوٹر سائنس کا مستقبل اتنا اچھا نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اگر ایسی صورتحال ہے تو میکینیکل کا تو پھر تاریک ہی سمجھیں۔ :)

بلال ، اگر آپ کو کمپیوٹر سائنس پسند ہے جیسا کہ آپ کی بہت سی پوسٹس پڑھ کر لگتا ہے تو پھر زیادہ تردد کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ آئی ٹی سے زیادہ اس وقت تابناک مستقبل شاید ہی کسی اور شعبہ کا ہے کیونکہ یہ حقیقتا ہر فیلڈ کے ساتھ لگ کر ایک اور نئی فیلڈ پیدا کر دیتاہے یوں ہر فیلڈ کے ساتھ چپکا ہوا ہے۔

بہت بہت شکریہ محب سر۔
کل جاؤں گا، بے شک آپ نے بالکل درست کہا ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں تو حیران ہوں یہ پڑھ کر کہ کمپیوٹر سائنس کا مستقبل اتنا اچھا نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اگر ایسی صورتحال ہے تو میکینیکل کا تو پھر تاریک ہی سمجھیں۔ :)

بلال ، اگر آپ کو کمپیوٹر سائنس پسند ہے جیسا کہ آپ کی بہت سی پوسٹس پڑھ کر لگتا ہے تو پھر زیادہ تردد کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ آئی ٹی سے زیادہ اس وقت تابناک مستقبل شاید ہی کسی اور شعبہ کا ہے کیونکہ یہ حقیقتا ہر فیلڈ کے ساتھ لگ کر ایک اور نئی فیلڈ پیدا کر دیتاہے یوں ہر فیلڈ کے ساتھ چپکا ہوا ہے۔

بہت بہت شکریہ محب سر۔
کل جاؤں گا، بے شک آپ نے بالکل درست کہا ہے۔
 

سبط الحسین

لائبریرین
امید ہے کمپیوٹر سائنس سے متعلق آپ کے خدشات تو اوپر احباب نے اپنے بہت عمدہ پیغامات سے دور کر دئے ہوں گے۔ لیکن میں یہ نہیں سمجھتا کہ آپ کو داخلے کی تلاش کو صرف Comsats تک محدود رکھنا چاہیے (کیونکہ To achieve high you to aim high) ۔ اور اگر پھر اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ Comsats میں بھی آپ سیلف فنانس پر پڑھ رہیں ہوں گے تو کیوں نے پھر بہتر ادارے میں داخلے کی کوشش کی جائے ۔ اس لیے اگر آپ کا انتخاب کمپیوٹر سائنس ہی ہے تو میرا مشورہ ہے (جیسے zeesh بھائی نے بھی کہا) کہ آپ کو اور بہتر اداروں میں داخلے کی کوشش کرنی چائیے ۔ مثلاً آپ کو GIKI, FAST, UET Taxila, Punjab University, وغیرہ میں ہر ممکن حد تک داخلے کی کوشش کرنی چاہیے۔جہاں تک سوال BS(CS) اور BCS کی ڈگری میں فرق کا ہے تو میرے خیال میں یہ صرف کاسمیٹکس ڈیفرینس ہے ، کیونکہ دونوں کورسز میں قریباً ایک جیسا سلیبس ہی پڑھایا جاتا ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
میں تو حیران ہوں یہ پڑھ کر کہ کمپیوٹر سائنس کا مستقبل اتنا اچھا نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اگر ایسی صورتحال ہے تو میکینیکل کا تو پھر تاریک ہی سمجھیں۔ :)

بلال ، اگر آپ کو کمپیوٹر سائنس پسند ہے جیسا کہ آپ کی بہت سی پوسٹس پڑھ کر لگتا ہے تو پھر زیادہ تردد کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ آئی ٹی سے زیادہ اس وقت تابناک مستقبل شاید ہی کسی اور شعبہ کا ہے کیونکہ یہ حقیقتا ہر فیلڈ کے ساتھ لگ کر ایک اور نئی فیلڈ پیدا کر دیتاہے یوں ہر فیلڈ کے ساتھ چپکا ہوا ہے۔
بالکل درست فرمایا آپ نے۔ لیکن ایک انجینئر تھوڑے سے آئی ٹی کورسز کرکے بہت جلد ”متعلقہ انجینئرنگ آئی ٹی“ میں ماہر ہوجاتا ہے، یعنی ٹو ان وَن ۔ آج کل ہر اچھا انجینئر، بنیادی آئی ٹی میں مہارت رکھتا ہی ہے۔ اس کے لئے اُسے ایک آئی ٹی کولیفائیڈ انجیئنر کی ”مدد“ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ہر بڑے (غیر آئی ٹی) صنعتی ادارے میں ”آئی ٹی“ کا ایک چھوٹا سا شعبہ ہوتا ہے جس مین دو چار کوالیفائیڈ آئی ٹی انجینئرز پورے ادارے کی جرورت کے لئے کافی ہوتے ہیں۔
پاکستانی انڈسٹری میں ”میکنیکل انجینئرز“ کو سول سروسز والے ”بیوروکریٹ“ جیسا سمجھا جاتا ہے، جو ہر ٹیکنیکل شعبہ میں چل سکتا ہے اور اسے بخوبی چلا سکتا ہے۔ یقین نہیں آتا تو تو سروے کرکے دیکھ لیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
امید ہے کمپیوٹر سائنس سے متعلق آپ کے خدشات تو اوپر احباب نے اپنے بہت عمدہ پیغامات سے دور کر دئے ہوں گے۔ لیکن میں یہ نہیں سمجھتا کہ آپ کو داخلے کی تلاش کو صرف Comsats تک محدود رکھنا چاہیے (کیونکہ To achieve high you to aim high) ۔ اور اگر پھر اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ Comsats میں بھی آپ سیلف فنانس پر پڑھ رہیں ہوں گے تو کیوں نے پھر بہتر ادارے میں داخلے کی کوشش کی جائے ۔ اس لیے اگر آپ کا انتخاب کمپیوٹر سائنس ہی ہے تو میرا مشورہ ہے (جیسے zeesh بھائی نے بھی کہا) کہ آپ کو اور بہتر اداروں میں داخلے کی کوشش کرنی چائیے ۔ مثلاً آپ کو GIKI, FAST, UET Taxila, Punjab University, وغیرہ میں ہر ممکن حد تک داخلے کی کوشش کرنی چاہیے۔جہاں تک سوال BS(CS) اور BCS کی ڈگری میں فرق کا ہے تو میرے خیال میں یہ صرف کاسمیٹکس ڈیفرینس ہے ، کیونکہ دونوں کورسز میں قریباً ایک جیسا سلیبس ہی پڑھایا جاتا ہے۔

سبط صاحب یہاں آئے اور اپنی رائے دی، آپ کا بہت بہت شکریہ۔
میری پہلی ترجیح تو یو ای ٹی ہی ہے، کاسیٹس میں تو سیٹ ریزرو کرنی ہے کہ اگر خدانخواستہ اگر نہ ہو تو سال ضائع نہ ہو۔
بس آپ سب کی دعائیں چاہیں کیونکہ یو ای ٹی میں کمپی ٹیشن بہت زیادہ ہے اور نمبر بھی بہت زیادہ چاہیں۔ اگر 400 میں سے 300 نمبر آ گئے تو یو ای ٹی میں بھی مکینیکل میں ہو سکتا ہے اور یو ای ٹی کے آگے کامسیٹس ساہیوال تو ایسے ہی ہے کہ جیسے سورج کو چراغ دکھایا جائے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین

یوسف-2

محفلین
ویسے انجیئنرنگ کالجز کو ”بی ٹیک“ کی ڈگری بھی خود دینی چاہئے۔ اکثر انجئنرنگ کالجز اور یونیورسٹیز کا پورا نام ” ایکس وائی کالج/ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی“ ہی ہوا کرتا ہے ۔ لیکن ”لطیفہ“ یہ ہے کہ یہ ادارے صرف ”انجینئرنگ“ کی ڈگری دیتے ہیں، ٹیکنالوجسٹ کی نہیں۔ اور دوسرا لطیفہ یہ کہ ”انجیئرنگ“ کی ڈگری لے کر اکثر لوگ ”ٹیکنالوجسٹ“ کے عہدوں پر کام کرنے لگ جاتے ہیں۔ کراچی کا این ای ڈی یونیورسٹی جب کالج تھا تو ابتدا میں یہ ڈی اے ای کے کورسز بھی کراتا تھا۔ پھر بعد ازاں ٹیکنیکل کالجز الگ سے بننے لگے اوران کی سند ”ٹیکنیکل بورڈ“ دینے لگا۔
میرے خیال سے ہرپولی ٹیکنیک کالج کا الحاق اپنے جغرافیائی حدود میں واقع کسی نہ کسی انجینرنگ کالج اور یونیورسٹی سے ہونا چاہئے۔ الحاق کے لئے متعلقہ یونیورسٹی اپنی شرائط پیش کرسکتی ہے۔ اس طرح پولی ٹیکنیک کالجوں کا معیار بھی بہتر ہوگا۔ یہاں کے اساتذہ متعلقہ یونیورسٹی سے بہت کچھ حاصل بھی کرسکیں گے۔ یوں ڈی اے ای اور بی ٹیک کے سند انجینئرنگ یونیورسٹی سے ملا کرے گی۔ اور صنعتوں کو ان کی ”حقیقی ضرورت“ کے عین مطابق انجینئرز اور ٹیکنالوجسٹ کی علیحدہ علیحدہ فراہمی ممکن ہوا کرے گی۔ انجینئرز اپنا کام کریں گے اور ٹیکنالوجسٹ اپنا۔ اس طرح بی ٹیک ہولڈرز کے ساتھ موجودہ زیادتی کا ازالہ بھی ہوجائے گا۔
 
ویسے انجیئنرنگ کالجز کو ”بی ٹیک“ کی ڈگری بھی خود دینی چاہئے۔ اکثر انجئنرنگ کالجز اور یونیورسٹیز کا پورا نام ” ایکس وائی کالج/ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی“ ہی ہوا کرتا ہے ۔ لیکن ”لطیفہ“ یہ ہے کہ یہ ادارے صرف ”انجینئرنگ“ کی ڈگری دیتے ہیں، ٹیکنالوجسٹ کی نہیں۔ اور دوسرا لطیفہ یہ کہ ”انجیئرنگ“ کی ڈگری لے کر اکثر لوگ ”ٹیکنالوجسٹ“ کے عہدوں پر کام کرنے لگ جاتے ہیں۔ کراچی کا این ای ڈی یونیورسٹی جب کالج تھا تو ابتدا میں یہ ڈی اے ای کے کورسز بھی کراتا تھا۔ پھر بعد ازاں ٹیکنیکل کالجز الگ سے بننے لگے اوران کی سند ”ٹیکنیکل بورڈ“ دینے لگا۔
میرے خیال سے ہرپولی ٹیکنیک کالج کا الحاق اپنے جغرافیائی حدود میں واقع کسی نہ کسی انجینرنگ کالج اور یونیورسٹی سے ہونا چاہئے۔ الحاق کے لئے متعلقہ یونیورسٹی اپنی شرائط پیش کرسکتی ہے۔ اس طرح پولی ٹیکنیک کالجوں کا معیار بھی بہتر ہوگا۔ یہاں کے اساتذہ متعلقہ یونیورسٹی سے بہت کچھ حاصل بھی کرسکیں گے۔ یوں ڈی اے ای اور بی ٹیک کے سند انجینئرنگ یونیورسٹی سے ملا کرے گی۔ اور صنعتوں کو ان کی ”حقیقی ضرورت“ کے عین مطابق انجینئرز اور ٹیکنالوجسٹ کی علیحدہ علیحدہ فراہمی ممکن ہوا کرے گی۔ انجینئرز اپنا کام کریں گے اور ٹیکنالوجسٹ اپنا۔ اس طرح بی ٹیک ہولڈرز کے ساتھ موجودہ زیادتی کا ازالہ بھی ہوجائے گا۔

یوسف ثانی ۔ بھائی میرے منہ کی بات چھین لی آپ نے۔۔۔۔ خوش رہیں۔۔ اللہ ھماری گورنمنٹ کو ہدایت عطا فرماے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
محمد بلال اعظم بھائی پھر آپ نے کہاں داخلہ لیا اور آج کل کیا مصروفیات ہیں؟؟؟
۔
ایڈمیشن دو دفعہ ہوا لیکن چھوڑ دیا۔ دراصل یہ فیلڈ میرے لئے مناسب ہی نہیں تھی۔ فیلڈ ورک مجھے بہت مشکل لگتا ہے۔
لہٰذا ایم ایس سی فزکس کیا کہ ریسرچ ورک کی طرف ذہن و دل زیادہ مائل ہیں۔
 

x boy

محفلین
ذیشان کے اٹھائے گئے نکات اپنی جگہ اہم ہیں ۔ لیکن اگر کمپیوٹر سائنسز اور مکینیکل انجینئرنگ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو تو مکینیکل انجینئرنگ کے انتخاب پر دو رائے نہیں ہوسکتی۔ اس کا سکوپ بھی نسبتاً زیادہ ہے۔ لیکن خیال رہے کہ یہ ”وہائٹ کالر آفس بیسڈ آرام دہ جاب“ نہین ہے۔ صنعتوں اور فیلڈ میں رف اور سخت کام کرنا پڑتا ہے۔ لیکن اس کا پھل بھی اچھا ملتا ہے اور ترقی کے امکانات بھی زیادہ ہیں۔ جاب بھی نسبتاً آسانی سے مل جاتی ہے۔

پچھلے پانچ مہینوں سے ایک انڈین مکیکنکل انجینئر ہمارے گروپ آف کمپنیز میں چکر لگارہا تھا آخر کار میں نے ڈھائی ہزار درھم میں رکھوا دیا ، ہمارے کمپنی میں مکینکل اور انڈسٹریل سامان ہے ہماری کمپنی یو اے ای میں پچھلے 40 سال سے اس فیلڈ میں کام کررہی ہے آج کل جاب مل جانا پہاڑ سر کرنے کے طرح ہے۔
 
Top