عثمان رضا
محفلین
کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی اہمیت ۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان
ڈاکٹر عبدالقدیر خان
میرے لئے یہ نہایت ہی خوشی کا باعث ہے کہ میں اپنے کالموں پر ردعمل کے طور پر نوجوان طالبعلموں کی سینکڑوں ای میل وصول ہوتی ہیں جو نہ صرف پاکستان سے بلکہ غیر ملکوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء و طالبات مجھے بھیجتے ہیں۔ ان کی ہمیشہ یہی خواہش اور درخواست ہوتی ہے کہ میں فنّی تعلیم کے بارہ میں ان کو آگاہ کروں ۔ موجودہ کالم بھی ان کی خواہش کی پیروی ہے۔ یہ کالم قطعی ان ماہرین کے لئے نہیں ہے جو یقینا اس موضوع پر مجھ سے کہیں زیادہ جانتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس کالم میں پیش کی گئی معلومات ہمارے مستقبل کے کمپیو ٹر انجینئروں اور سائنسدانوں کے لئے مفید ثابت ہوں گی۔ غیر ممالک میں چونکہ یونیورسٹیوں میں عموماََ کمپیوٹر سائنس کے ساتھ آرٹیفیشیل انٹیلی جنس (Artificial Intelligence) یعنی انسانی ذہانت سے کئے جانے والے کام جو اب کمپیوٹر سر انجام دیتے ہیں ، نامی مضمون بھی شامل کیا جاتا ہے میں اس پر بھی روشنی ڈال رہا ہوں۔ ہم کو علم ہونا چاہئے کہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی بنیادی علوم میں ایک نہایت ہی اہم علم ہے اور میکانیکل ، میٹالرجیکل ، الیکٹرانک ، کیمیکل انجینئرنگ، سول انجینئرنگ اور بائیو انجینئرنگ کے علوم کے ساتھ کسی بھی ملک کی صنعتی ترقی میں ایک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
اکیسویں صدی کی زندگی میں کمپیوٹر کو ایک لازمی حیثیت حاصل ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشیل انٹیلی جنس بہت تیزی سے ترقی کرنے والا اور ہمارے لئے یہ بہت ہی دلچسپ اور عقل و فہم کو للکار نے والے حل طلب مسئلہ جات پیش کرنے والا علم ہے۔ موجودہ دور میں نہایت پیچیدہ اور طاقتور کمپیوٹر سسٹم لگانے کے لئے ایک تجربہ کار کمپیوٹر انجینئر کی ضرورت پیش آتی ہے۔ آرٹیفیشیل انٹیلی جنس یعنی عقل و فہم سے پُر کرنے والا علم ، موجودہ دور میں کمپیوٹر سسٹم میں روز بروز زیادہ رجوع کیا جا رہا ہے۔ا ب مختلف یا پھیلے ہوئے سسٹم (Distributed Systems) ، کمپیوٹروں کا باہمی رابطہ (Networks) اور بین الاقوامی کمپیوٹری مربوط نظام (Internet) وغیرہ آجکل کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی تعلیم میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور ہمارے لئے یہ ٹیکنیکل اور سوشل چیلنج ہیں۔
ہمارے لئے چند اہم سوالات یہ ہیں کہ ہم کسی پرابلم کو کس طرح سمجھتے ہیں ، کس طرح دلیل پیش کرتے ہیں ، کس طرح منصوبہ بند ی کرتے ہیں، کسطرح تعاون کرتے ہیں، کس طرح بات چیت یا رابطہ کرتے ہیں ، پڑھتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ زبانی یا تحریری اظہار کرتے ہیں؟ اور یہ کہ زبان اور منطق کا کیا کردار ہے؟ دماغ کی ساخت کس طرح کی ہے ، کسطرح عمل بینائی ظہور پذیر ہوتی ہے؟ یہ تمام سوالات اتنے ہی اہم اور بنیادی ہیں جس طرح کہ مادہ کی ایٹم سے بھی چھوٹے ذرّوں کی ساخت۔ یہ وہ سوالات ہیں جن کو سمجھنے کے لئے کمپیوٹنگ سائنس ایک اہم رول ادا کرتی ہے۔ ایک کمپیوٹر سائنٹسٹ کا سابقہ ایسے مسئلہ جات سے بھی پڑ سکتا ہے جو نہایت پیچیدہ ، مشکل ہوتے ہیں اور وہ ان کو کامیابی سے حل کرنے کے لئے دوسرے سائنسدانوں، انجینئروں اور دوسرے علوم کے ماہرین کی مدد حاصل کرتا ہے۔آپ یہ تاثر نہ لیں کہ کمپیوٹنگ صرف بڑے بڑے سوالات حل کرنے کے لئے ہے۔ یہ انجینئرنگ میں بھی اہم رول ادا کرتی ہے اور چیزوں کے صحیح طریقہ سے کام کرنے میں رہنمائی بھی کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کمپیوٹنگ یا کمپیوٹر ٹیکنالوجی ایک بیمثال، نادر علم ہے جو کہ آپ کے سائنس کے چیلنج اور انجینئرنگ کی تشنگی کو دور کرتی ہے۔
کمپیوٹر سائنس ایک مختلف علمی شعبوں پر مبنی مضمون ہے۔ اس کی بنیادیں پختہ طور پر انجینئرنگ اور ریاضی کے علموں میں مضبوطی سے پیوستہ ہیں اور ساتھ ہی اس کا تعلق لسانیات ، نفسیات اور دوسرے مضامین یا علوم سے ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا ہارڈ وئیر اور سافٹ وئیر سسٹم، ڈیجیٹل الیکٹرانکس ، کمپائلر ڈیزائن، پروگرامنگ لینگوئجز، آپریشن سسٹمس، نیٹورکس اور گرافک سے بہت قریبی تعلق ہے۔ تھیور ٹیکل کمپیوٹر سائنس بنیادی موضوعات کو توجہ دیتی ہے یعنی قابل تبدل قدر کی رفتار (Motion of Computable Function) ہارڈ وئیر اور سافٹ کی درستی اور باہمی رابطوں کے سسٹمس کی تھیوری ۔
کمپیوٹر سائنس ایک بنیادی سائنسی مضمون ہے جس کے دائرہ کار میں میڈیسن انجینئرنگ ، علم حیاتیات ، تجارت اور آرٹس یعنی زبانیں ، ادب ، تاریخ بھی آتے ہیں۔ پچھلے پچیس سالوں میں اس علم نے بالکل ابتدائی مرحلہ سے شروع ہو کر دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ ترقی یافتہ اربوں ڈالر کی صنعت کی جگہ لے لی ہے۔
کمپیوٹر سائنس نہ صرف کمپیوٹرز کی تعلیم تک محدود ہے بلکہ اس کے علاوہ اس کا تعلق معلوما ت کا مناسب انتظام اور ان کا صحیح طریقہ استعمال ہے۔ اس مضمون یا علم کا ایک مختصر ساحصہ کمپیوٹر کے وسیع اعداد پر مبنی تخمینہ یا حساب کے لئے وقف ہوتا ہے اس کا سب سے زیادہ حصہ ان عام کمپیوٹنگ ٹیکنیکس سے متعلق ہے جو کہ بیحد کا رآمداور مفید ہوتی ہیں۔ خواہ یہ اعدادی (Numerical) یا غیر اعدادی (Non- Numerical) بنیادی معلومات (Data) پر مبنی ہوں۔
کمپیوٹر انجینئرز کو ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر (Hardware & Software) پہلوؤں پر کام کرنا پڑتا ہے جن کو تعلق ڈیزائن اور ڈیویلپمنٹ (Design & Development) سے ہوتا ہے۔ یہ انجینئرز عموماََ انجینئرنگ اور ریاضی کے حقائق (Theories)اور اصول (Principles)کا استعمال کر کے ہارڈویئر ، سافٹ ویئر ، نیٹ ورکس ، اور طریق عمل یعنی پروسیس ڈیزائن کرتے ہیں اور ڈیویلپمنٹ کرتے ہیں اور ان کی مدد سے فنی مسئلہ جات (Technical Problems) حل کرتے ہیں۔ کمپیوٹر ہارڈ ویئر انجینئرز کا یہ کام ہوتا ہے کہ وہ کمپیوٹر کا ہارڈ ویئر یعنی چپس (Chips) یاکمپیوٹر کے آلات کو کنٹرول کرنے والے آلات ڈیزائن کرتے ہیں، ان کی تیاری کی نگرانی کرتے ہیں اور ان کو ٹیسٹ کرتے ہیں۔ اس کے بر عکس سافٹ ویئر انجینئرز ایسے سافٹ ویئر سسٹم بناتے ہیں جو صنعت و تجارت اور انتظامیہ جیسے میدانوں میں کنٹرول اور آٹومیشن سسمٹز بناتے ہیں۔ موجودہ دور میں جدید مصنوعات اور عوامی اور شہری ضروریا ت پوری کرنے والے نظام بھی کمپیوٹر ہارڈویئر ، کمپیوٹر سافٹ ویئر انجینئرز ہی کے بنائے ہوئے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ وڈیو کھیلوں سے لے کر جدید ہوائی جہاز کو فاصلہ سے کنٹرول کرنے اور جدید آلات و سسٹمز کنٹرول کرنے ، اس کو تیار کرنے اور ٹیسٹ کرنے میں بھی یہ انجینئرز کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔
کافی عرصہ پیشتر غیر ملکی یونیورسٹیوں نے کمپیوٹر سائنس و انجینئرنگ کی اہمیت کو جان کر خود مختار ادارے قائم کئے۔ اہم ضرورت تعلیمی نصاب کی ضروریات اور تعلیمی ڈگریوں کی قبولیت کا طریقہ کار تھا۔ یہ ذمہ داری دی ایسوسی ایشن فار کمپیوٹنگ مشینری (Association for Computing Machinery) یعنی ACMنے لے لی۔ یہ ادارہ 1948میں قائم کیا گیا اور ایک سائنسی اور پیشہ ورانہ ادارے کے طورپر اس کا کام کمپیوٹنگ کے تمام پہلوؤں کی ترقی اور اس علم کے پھیلاؤ کی ذمہ داری ہے۔ ACMنے قیام کے بعد تعلیمی نصاب کی سفارش شروع کر دی جو کہ تعلیمی ادارے کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن سسٹمز کے لئے نافذ کریں۔
بعد میں تین اور پیشہ ورانہ ادارے قائم کئے گئے ۔(۱) AISیعنی دی ایسو سی ایشن فار انفارمیشن سسٹمز 1994میں قائم کی گئی ۔ یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے اور اس مید ان میں ان تعلیمی اداروں کو مدد دے رہا ہے جو کہ اس میں ماہرانہ تعلیم دیتے ہیں۔ AIS کے زیادہ تر اساتذہ، سکولوں ، کالجوں اور انتظامی اداروں سے منسلک ہیں ۔AISنے ACHاور AITPکے ساتھ مل کر 1997سے ISیعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹمز کے تعلیمی نصاب کے لئے سفارشات پیش کی ہیں۔
(۲)ATPیعنی دی ایسوسی ایشن فار انفامیشن ٹیکنالوجی پروفیشنلز کا قیام 1951 میں بطور دی نیشنل مشین اکاؤنٹنٹس ایسوسی ایشن آیا۔ 1962میں اس کانام ڈیٹا پروسیسنگ مینجمنٹ ایسوسی ایشن (DPMA) رکھ دیا گیا ۔ موجودہ نام 1996میں اختیار کر دیا گیا۔ AITPزیادہ تر توجہ کمپیوٹنگ کے پیشہ ورانہ پہلو پر دیتی ہے اور ان پیشہ ور انجینئر وں کی خدمت کرتی ہے جو کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی کو تجارتی اور دوسرے اداروں کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اس ادارہ نے 1985میں پہلی مرتبہ ISیعنی انفارمیشن سسٹمز کے نصاب کے لئے سفارشات پیش کی تھیں۔ (۳) دی کمپیوٹر سوسائٹی آف دی انسٹی ٹیوٹ فار الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانک انجینئر ز (جو کہ عموماََ IEEE-CSیا کمپیوٹر سوسائٹی بھی کہلاتی ہے) اس کا قیام 1946میں وجود میں آیا تھا۔ یہ IEEEکے اندر ایک ٹیکنیکل سوسائٹی ہے اور اس کی تمام توجہ انجینئرنگ کے نقطہ نظر سے کمپیوٹنگ پر ہے۔ 1990کے عشرہ سے پہلے ہر سوسائٹی تعلیمی نصاب سے متعلق اپنی سفارشات پیش کرتی تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ باہمی کارکردگی کے ثمرات نظر آنے لگے ۔ اب یہ ادارے مل کر تعلیمی نصاب سے متعلق سفارشات تیار کرتے ہیں اور ایک ہی پیغام کمپیوٹنگ برادری کو ارسال کرتے ہیں۔ اس علم کے میدان میں خاصی ریسرچ ہوئی ، معلوما ت مہیا کی گئیں اور ایجادات کی گئیں جن کا پھیلاؤ تھیوری سے پریکٹس تک تھا اور ابتدائی شکوک و شبہات آہستہ آہستہ ختم ہو گئے ۔یہی نہیں بلکہ 1990کے عشرہ میں صنعتی اور تجارتی اداروں میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ماہرین کی ضرورت فارغ التحصیل انجینئروں سے بہت زیادہ ہو گئی تھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی پڑھنے والے طلباء کی تعداد میں بے حد اضافہ ہو گیا۔
سافٹ وئیر انجینئرنگ ۔ کمپہوٹر سائنس میں سافٹ ویئر انجینئرنگ ایک ایسا علم بن کر اُبھرا ہے جو کہ سخت اور مشکل طریقہ کار استعمال کر کے ایسی چیزیں تیار کرتا ہے جو کہ وہ تمام کام خوش اصلوبی سے انجام دیتے ہیں جن کی ان سے توقع کی جاتی ہے۔ اپنی کمپیوٹر سائنس کی اچھی بنیاد کے ساتھ سافٹ وئیر انجینئرنگ انسانی اعمال سے بھی لازمی وابستگی رکھتی ہے جن کی اپنی فطری خصوصیات کی وجہ سے بہت مشکل سے ضابطہ سازی (Formalize) کی جا سکتی ہے بہ نسبت کمپیوٹر سائنس کے منطقی یا قابل فہم خلاصہ یا اختصار (Logical Abstractions) کے انفارمیشن سسٹمز ۔ اس نظام یا طریق عمل کو کئی بڑھتے ہوئے چیلنجز یا مشکل مسئلہ جات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں اکاؤنٹنگ سسٹمز، پے رول سسٹمز ، انونٹری سسٹمز وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ 1990کے اواخر میں باہم روابط والے پرسنل کمپیوٹرز (Networked Personal Computers) روز مرہ کی ضروریات بن گئے تھے اور یہ کسی بھی ادارہ میں ہر سطح پر کام کرنے والے اسٹاف کے لئے ایک لازمی جز بن گیا ہے۔ اب اداروں کے پاس پہلے سے بہت زیادہ معلومات کا ذخیرہ ہوتا ہے اور کمپیوٹرز کی مدد سے ان کا استعمال تیزی سے اور آسانی سے انجام پا جاتا ہے ۔ معلومات کا جلد اور صحیح استعمال یقینا بہت پیچیدہ ہوتا ہے اور ادارہ کی صحیح کارکردگی اور کامیابی میں ان اطلاعات کا صحیح استعمال ایک کلیدی رول ادا کرتا ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی۔ یہ علم 1990میں ظہور پذیر ہونا شروع ہوا ۔ اس وقت نیٹورکس پرسنل کمپیوٹر سسٹمز اور کمپیوٹرز ہر ادارے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کر گئے تھے۔ اس سے ایک طرف تو کارکردگی میں بہت بہتری آئی مگر ساتھ میں اداروں میں ان پر بہت انحصار بڑھ گیا اور مشکلات پیش آئیں کیونکہ کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر نے اسٹاف کے کام کرنے کی صلاحیت کو محدود کر دیا ۔ صنعتی اور تجارتی اداروں کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے محکموں نے یہ یقینی بنایا کہ ان اداروں میں کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر صحیح ، مناسب اور قابل استعمال و قابل بھروسہ تھا اور کام کرنے والے اپنے مسائل کو ان کی مد د سے حل کر سکتے تھے۔ آپ اس بارے میں مزید معلومات ACM
مآخذ