کمپیوٹر گریجویٹس کی تعداد اتنی کم کیوں ہے؟

نبیل

تکنیکی معاون
اس موضوع پر ایک دلچسپ بلاگ پوسٹ پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ اس پوسٹ میں یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والے کمپیوٹر گریجویٹس اور کمپیوٹر سائنس کے کورسز میں داخلہ لینے والوں کی تعداد میں کمی کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ میرے خیال کم از کم پاکستان (اور غالباً انڈیا) کی حد تک کمپیوٹر سائنس گریجویٹس کی کمی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔ ہمارے ہاں تو بے شمار کمپیوٹر کالج کھلے ہوئے ہیں جہاں تھوک کے حساب سے کمپیوٹر گریجویٹس پاس آؤٹ کر رہے ہیں۔;) یہ اور بات ہے کہ وہ ان کالجز سے اپنے مضمون میں کتنی مہارت حاصل کرکے پیشہ ورانہ زندگی میں قدم رکھتے ہیں۔ میرے اندازے کے مطابق پاکستان میں ایسے ادارے گنے چنے ہی ہیں جو صحیح معنوں میں عالمی معیار کی کمپیوٹر سائنس کی تعلیم دیتے ہیں۔ انڈیا کے تعلیمی اداروں کی صورتحال غالباً پاکستان سے بہتر (یا کافی بہتر) ہے۔ میں مذکورہ آرٹیکل میں لکھی گئی ایک بات سے ضرور اتفاق کرتا ہوں کہ عام طور پر سوفٹویر ڈیویلپمنٹ کے لیے خالص کمپیوٹر سائنس گریجویٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اسی لیے خاصی بڑی تعداد میں دوسرے شعبوں جیسے کہ انجینیرنگ اور پیور سائنسز کے لوگ سوفٹویر ڈیویلپمنٹ کے میدان میں بخوبی اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
نبیل بھائی مندرجہ بالا بلاگ نہیں کھل رہا۔۔۔۔۔
حقییقی معنوں میں کمپیوٹر گریجویٹ بننا اتنا آسان نہیں- اسکے لیے ریاضیات اور کمپیوٹر کی انٹرنلز پر مکمل عبور رکھنا بہت ضروری ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پاکستانی "گریجویٹس" سے اپنا ایک واقعہ یاد آ گیا۔ ایک نوجوان نوکری کیلیئے آیا، گریجویٹ پلس کمپیوٹر کورسز وغیرہ۔ میں نے کہا بھائی درخواست لکھ دو ایسے زبانی کلامی تو نوکریاں نہیں ملتیں۔ کہنے لگا سر، خدا کی قسم مجھے "جاب اپلیکیشن" آتی ہے، بیشک مجھ سے منہ زبانی سن لیں لیکن لکھنے کو نہ کہیں!
 

arifkarim

معطل
پاکستانی "گریجویٹس" سے اپنا ایک واقعہ یاد آ گیا۔ ایک نوجوان نوکری کیلیئے آیا، گریجویٹ پلس کمپیوٹر کورسز وغیرہ۔ میں نے کہا بھائی درخواست لکھ دو ایسے زبانی کلامی تو نوکریاں نہیں ملتیں۔ کہنے لگا سر، خدا کی قسم مجھے "جاب اپلیکیشن" آتی ہے، بیشک مجھ سے منہ زبانی سن لیں لیکن لکھنے کو نہ کہیں!

ہاہاہا، کیا بات ہے!
 

ابو کاشان

محفلین
"میرا موبائیل" کی بات بالکل صحیح ہے۔
سب سے پہلے تو اچھے اداروں کا ہونا ضروری ہے۔
پھر قابل اساتذہ کرام
اور پھر لائق اور ذہین طالبعلموں
اس پر یہ کہ ان بہترین اداروں کی بھاری فیسیوں کو ادا کرنے کی استطاعت بھی بندے میں بدرجہ اتم موجود ہونا۔
یہ تمام عمومی عوامل یکجا ہونے پر کچھ خاطر خواں نتائج کی امید کی جا سکتی ہے۔

لیکن ہم نے بار ہا یہ بھی تو دیکھا ہے کہ پاکستان میں میٹرک یا انٹر کرنے والے جو لائق فائق بھی نہیں مانے جاتے تھے وہ بیرونِ ممالک ناصرف اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہے ہیں بلکہ کچھ تو اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز ہو چکے ہیں۔

یہ سب بہتر مواقع میسر آنے پر ممکن ہو سکا ہے۔ جو وطنِ عزیز میں کچھ مشکل ہیں۔

ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی اپنی مہارت اور ذہانت میں کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ جن لوگوں کو بہتر مواقع میسّر آتے ہیں وہ اپنی فابلیت کا لوہا منوا رہے ہیں۔ نبیل بھائی آپ کی اپنی مثال ہے کہ آپ نے یہ پیڈ بنایا تو آج ہم اردو کی ترویج آسانی کے ساتھ کرسکتے ہیں۔ لیکن اگر کسی کو مواقع ہی فراہم نہ کیئے جائیں تو وہ کیا کرے گا۔ کوئی لاکھوں میں ایک ہوتا ہے جو پھر بھی غربت تعلیمی مواد کی کمی کے باوجود بھی اپنے جنون سے مقام حاصل کرتا ہے۔ لیکن اس تیز ترین دور میں ایسے ایک دو لوگوں کی نہیں ہزاروں کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں جاپان میں جتنے پی ایچ ڈی سال بھر میں نکلتے ہیں اتنے تو گریجویشن کے لیئے پاکستان میں داخلہ بھی نہیں لیتے ہوں گے۔
 
Top