نبیل
تکنیکی معاون
اس موضوع پر ایک دلچسپ بلاگ پوسٹ پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ اس پوسٹ میں یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والے کمپیوٹر گریجویٹس اور کمپیوٹر سائنس کے کورسز میں داخلہ لینے والوں کی تعداد میں کمی کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ میرے خیال کم از کم پاکستان (اور غالباً انڈیا) کی حد تک کمپیوٹر سائنس گریجویٹس کی کمی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔ ہمارے ہاں تو بے شمار کمپیوٹر کالج کھلے ہوئے ہیں جہاں تھوک کے حساب سے کمپیوٹر گریجویٹس پاس آؤٹ کر رہے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ وہ ان کالجز سے اپنے مضمون میں کتنی مہارت حاصل کرکے پیشہ ورانہ زندگی میں قدم رکھتے ہیں۔ میرے اندازے کے مطابق پاکستان میں ایسے ادارے گنے چنے ہی ہیں جو صحیح معنوں میں عالمی معیار کی کمپیوٹر سائنس کی تعلیم دیتے ہیں۔ انڈیا کے تعلیمی اداروں کی صورتحال غالباً پاکستان سے بہتر (یا کافی بہتر) ہے۔ میں مذکورہ آرٹیکل میں لکھی گئی ایک بات سے ضرور اتفاق کرتا ہوں کہ عام طور پر سوفٹویر ڈیویلپمنٹ کے لیے خالص کمپیوٹر سائنس گریجویٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اسی لیے خاصی بڑی تعداد میں دوسرے شعبوں جیسے کہ انجینیرنگ اور پیور سائنسز کے لوگ سوفٹویر ڈیویلپمنٹ کے میدان میں بخوبی اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔