کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج
199482_1553599_updates.jpg

18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکے کی شادی کرانے والے والدین کو 2 لاکھ روپے جرمانہ، 3 سال تک قید ہوگی، بل کا متن، بل شریعت کے منافی ہے، مولانا عبدالغفور حیدری— فوٹو: فائل
سینیٹ نے کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا جس کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی کرنے والے کو 2 لاکھ روپے جرمانہ اور 3 سال قید کی سزا ہو گی۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے پیش کیے گئے اس بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکے کی شادی کرانے والے والدین کو 2 لاکھ روپے جرمانہ اور 3 سال تک قابل توسیع قید کی سزا دی جائے گی۔

نکاح یا دیگر ایسی رسومات ادا کرنے والے کو 3 سال قید بامشقت اور 2 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، عدالت اطلاع ملنے پر ایسی شادی روکنے کیلئے حکم امتناع جاری کرسکتی ہے،عدالتی حکم نامے کی خلاف ورزی کرنے والے کو ایک سال تک سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

اس موقع پر سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پاکستان کے قوانین میں بچے کی بلوغت کی عمر 18 سال ہے، یہ بل کم عمری کی شادی کی ممانعت نہیں کرتا، اسے قابل تعزیر بناتا ہے۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آج سے 14 سو پہلے یہ قوانین بنے تھے، اب حالات مختلف ہو چکے ہیں، اُس وقت شاید بلوغت کا ایسا مسئلہ نہیں تھا، ایسے موقع پر اجتہاد کا سہارا لینا چاہیے۔

دوسری جانب مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ یہ بل قرآن و حدیث اور شریعت کے منافی ہے، شریعت میں نکاح کی عمر صرف بلوغت ہے۔

وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ بہتر ہے اس بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھیج دیا جائے۔

سینٹر رضا ربانی نے کہا کہ انہوں نے بطور چیئرمین سینیٹ ایک ایسا ہی بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا تھا، آج تک انہی کے پاس ہے۔

اس کے بعد سینیٹ نے بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور پھر ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کوئی پوچھنے کی بات ہے؟
اسلامی نظریاتی کونسل کو اس حوالے سے اپنا موقف واضح کرنا چاہیے ۔۔۔!
طبی سائنس کے مطابق لڑکوں میں بلوغت کی عمومی عمر 12 سے 16 سال جبکہ لڑکیوں میں 9 سے 14 سال ہے۔
اگر اسلام اس عمر میں نکاح کی اجازت دیتا ہے تو یہ بچوں کے حقوق کے خلاف ہے۔ نیا قانون یہ مسئلہ حل کر دیتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلامی نظریاتی کونسل کو اس حوالے سے اپنا موقف واضح کرنا چاہیے ۔۔۔!
ماضی میں اسلامی نظریاتی کونسل کا موقف بھی سامنے آ چکا ہے۔ اور وہ یہی تھا کہ اسلام میں نکاح کی کم سے کم عمر متعین نہیں کی گئی ہے۔ نکاح کی عمر وہی ہے جو بلوغت کی عمر ہے۔
‘Marriage age’ laws un-Islamic: CII - Newspaper - DAWN.COM
Laws prohibiting underage marriage not Islamic: Council of Islamic Ideology
 

آصف اثر

معطل

ابن جمال

محفلین
نکاح کےلیے تو عمر متعین کی جانی ضروری ہے۔۔۔
اور زنا کے لیے؟؟؟
میرا خیال ہے کہ سید عمران صاحب کی مراد گرل فرینڈ سے ہے، کہ گرل فرینڈ بنانے کیلئے عمر کی تحدید کیاہے اورجس کو گرل فرینڈ بنایاجارہاہے،کیااس کی عمر کی بھی کوئی تحدید ہے۔
ویسے جب سے میں نے پاکستان میں غیرمسلم رکن قومی اسمبلی کی جانب سے شراب پرپابندی کی تحریک اورقومی اسمبلی کے مسلم ممبران کی جانب سے اس میں آناکانی دیکھی ہے، پاکستان میں اسلام کی صورت اورسیرت اچھی طرح مجھ پر واضح ہوگئی ہے۔یہ بعینہ وہی صورت ہے جس میں ایک خاتون برقعہ اوڑھ کر برے کام کرتی ہے،وہی کام پاکستانی اسمبلی اپنی پیشانی پر کلمہ لکھ کر اور قانون میں یہ تحریر کرکے کہ اسلام کے خلاف کوئی قانون نہیں بنے گا، ہربرائی کو جواز بخشتی ہے۔
 

ابن جمال

محفلین
کم عمری میں شادی کرنی نہ فرض وواجب ہے،نہ سنت ومستحب لیکن جائز ہے، اس جواز کو قانون بناکر روکنا شریعت میں کسی جائز امر کو ناجائز قراردینے جیساہے،جس چیز کو اللہ اوراس کے رسول نے جواز بخشاہو،کوئی قانون بناکر اس کو ناجائز بتائے،یہ بڑی جسارت کی بات ہے۔
 

جان

محفلین
کم عمری میں شادی کرنی نہ فرض وواجب ہے،نہ سنت ومستحب لیکن جائز ہے، اس جواز کو قانون بناکر روکنا شریعت میں کسی جائز امر کو ناجائز قراردینے جیساہے،جس چیز کو اللہ اوراس کے رسول نے جواز بخشاہو،کوئی قانون بناکر اس کو ناجائز بتائے،یہ بڑی جسارت کی بات ہے۔
اس کا ماخذ کیا ہے؟
 

ابن جمال

محفلین
ماخذ عدم منع ہے،جس چیز کو قرآن وحدیث ،صحابہ کے اقوال اورمجتہدین کی آراء میں منع نہیں کیاگیاہے، وہ جائز ہے۔
 

ابو ہاشم

محفلین

جاسم محمد

محفلین
میرا خیال ہے کہ سید عمران صاحب کی مراد گرل فرینڈ سے ہے، کہ گرل فرینڈ بنانے کیلئے عمر کی تحدید کیاہے اورجس کو گرل فرینڈ بنایاجارہاہے،کیااس کی عمر کی بھی کوئی تحدید ہے۔
گرل فرینڈ بنانے کا مقصد جنسی تعلق قائم کرنا نہیں محض رومانس کرنا ہوتا ہے۔ رومانس کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب میں 18 سال سے کم عمر کے بچےرومانس کی غرض سے گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ رکھ سکتے ہیں۔ لیکن جنسی تعلق قائم کرنے کیلئے نکاح کی عمر تک پہنچنا لازمی ہوتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے جب سے میں نے پاکستان میں غیرمسلم رکن قومی اسمبلی کی جانب سے شراب پرپابندی کی تحریک اورقومی اسمبلی کے مسلم ممبران کی جانب سے اس میں آناکانی دیکھی ہے، پاکستان میں اسلام کی صورت اورسیرت اچھی طرح مجھ پر واضح ہوگئی ہے۔یہ بعینہ وہی صورت ہے جس میں ایک خاتون برقعہ اوڑھ کر برے کام کرتی ہے،وہی کام پاکستانی اسمبلی اپنی پیشانی پر کلمہ لکھ کر اور قانون میں یہ تحریر کرکے کہ اسلام کے خلاف کوئی قانون نہیں بنے گا، ہربرائی کو جواز بخشتی ہے۔
جس ملک کے پارلیمانی لاجز سے شراب کی بوتلیں عام ملتی ہوں اس کے اراکین اسمبلی کیا خاک شراب کے خلاف قوانین بنائیں گے :)
 

جاسم محمد

محفلین
کم عمری میں شادی کرنی نہ فرض وواجب ہے،نہ سنت ومستحب لیکن جائز ہے، اس جواز کو قانون بناکر روکنا شریعت میں کسی جائز امر کو ناجائز قراردینے جیساہے،جس چیز کو اللہ اوراس کے رسول نے جواز بخشاہو،کوئی قانون بناکر اس کو ناجائز بتائے،یہ بڑی جسارت کی بات ہے۔
بچوں کے حقوق کیا ہیں اور یہ کس نے قرار دیے ہیں؟
انسانی حقوق کے آفاقی منشور کا آرٹیکل 16 پڑھ لیں:

Article 16.
(1) Men and women of full age, without any limitation due to race, nationality or religion, have the right to marry and to found a family. They are entitled to equal rights as to marriage, during marriage and at its dissolution.
(2) Marriage shall be entered into only with the free and full consent of the intending spouses.
(3) The family is the natural and fundamental group unit of society and is entitled to protection by society and the State.

Universal Declaration of Human Rights
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top