ابن جمال
محفلین
یہ تو کامن سنس ہے کہ دنیا میں قانون کی ہرکتاب میں یہ بتایاجاتاہے کہ کیاکیاجرم ہے،یہ نہیں بتایاجاتاہے کہ کیاکیاجرم نہیں ہے کیونکہ پھر ا س کیلئے بحربیکراں کا سفینہ بھی کافی نہیں ہوگا،اورخوداللہ کے رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک ارشاد میں صحابہ کرام کے سوال کرنے پر ناراضگی جتائی اورفرمایاکہ جس کام سے منع کروں، اس سے رک جائو اورجس کام کے کرنے کا حکم دوں ،اس کو انجام دو،اوربے کار کے سوالات مت کرومبادا وہ تم پر فرض ہوجائین،جیسے سورہ بقرہ میں یہودیوں کی بال کی کھال نکالنے کی عادت پر ان کو ایک عام گائے کے ذبح کرنے کے بدلے چند شدید شرائط پر مبنی ایک خاص گائے تلاش کرکے ذبح کرنی پڑی۔
ہمارے لئے یہ کافی ہے کہ قرآن وحدیث ،صحابہ کرام تابعین تبع تابعین اور بعد کے مجتہدین اورفقہاء میں سے کسی نے بھی نابالغی کی نکاح کو لغو قرارنہیں دیا،دلیل توان کو دینی چاہئے جو اسلام کانام لیتے ہیں اور نابالغی کے نکاح کو رد کرنے پر قانون بناتے ہیں کہ ان کے پاس قرآن وحدیث ،صحابہ وتابعین اور فقہ اسلامی میں سے وہ کون سی دلیل ہے جس کی بنیاد پر وہ نابالغی کے نکاح کو جرم تصور کرتے ہیں،اگر ان کو اسلام میں اس کی کوئی دلیل نہیں ملتی تو وہ صاف اقرار کرلیں کہ قانون کی بنیاد اسلام پر نہیں بلکہ مغرب سے درآمد شدہ افکار پر ہے۔
آدمی کھلا مومن ہویاکھلاکافر ہو، منافقین والی صفت اخلاقی کج روی کااظہار ہے کہ چلتاہوں تھوڑی دیر ہرایک راہ رو کے ساتھ
ہمارے لئے یہ کافی ہے کہ قرآن وحدیث ،صحابہ کرام تابعین تبع تابعین اور بعد کے مجتہدین اورفقہاء میں سے کسی نے بھی نابالغی کی نکاح کو لغو قرارنہیں دیا،دلیل توان کو دینی چاہئے جو اسلام کانام لیتے ہیں اور نابالغی کے نکاح کو رد کرنے پر قانون بناتے ہیں کہ ان کے پاس قرآن وحدیث ،صحابہ وتابعین اور فقہ اسلامی میں سے وہ کون سی دلیل ہے جس کی بنیاد پر وہ نابالغی کے نکاح کو جرم تصور کرتے ہیں،اگر ان کو اسلام میں اس کی کوئی دلیل نہیں ملتی تو وہ صاف اقرار کرلیں کہ قانون کی بنیاد اسلام پر نہیں بلکہ مغرب سے درآمد شدہ افکار پر ہے۔
آدمی کھلا مومن ہویاکھلاکافر ہو، منافقین والی صفت اخلاقی کج روی کااظہار ہے کہ چلتاہوں تھوڑی دیر ہرایک راہ رو کے ساتھ