کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
کم عمری کی شادی کے بل پر تحریک انصاف کے وزراء میں ٹھن گئی

1651974-pti-1556640267-703-640x480.jpg

بل پیش کرنے کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، فوٹو: فائل

اسلام آباد: کمرعمری کی شادی سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ سے منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا جہاں اس معاملے پر تحریک انصاف کے وزراء میں آپس میں ہی ٹھن گئی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن ڈاکٹر رمیش کمار نے کم عمری میں شادی پر پابندی کا ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا تو وفاقی وزراء آمنے سامنے آگئے۔

وزیر داخلہ اعجاز شاہ، وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اور وزیر پارلیمانی امور علی نے بل کی مخالفت کردی جب کہ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور اپوزیشن کی بعض جماعتوں کے ارکان نے بل کی مخالفت کی۔

ڈپٹی اسپیکر نے بل پیش کرنے پر ووٹنگ کرائی تو 50 کے مقابلے میں 72 ووٹوں کی حمایت سے ’چائلڈ میرج ترمیمی بل‘ ایوان میں پیش کیا گیا۔

وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھیجا جائے جس کی وزیر پارلیمانی امور علی محمد نے حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل اسلام سے متعلق ہے لیکن بل پیش کرنے کرنے والے اقلیتی ممبر ہیں ہم اسلام کے خلاف کوئی قانون منظور نہیں ہونے دیں گے، بل کی مخالفت کرتا ہوں چاہے وزارت سے ہاتھ دھونا پڑے۔

وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کوئی ایسا قانون پاس نہیں کرسکتی جو اسلام کے خلاف ہے، 18 سال سے کم عمر کی شادی کی پابندی یو اے ای، ترکی، مصر اور بنگلہ دیش میں بھی ہے کیا وہ خلاف اسلام اقدام ہوا؟ ایسا ہی فتویٰ جامعہ الازہر نے دیا، کیا خلاف اسلام دیا؟ انہوں نے تجویز پیش کی کہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے۔

(ن) لیگ کی شائستہ پرویز نے تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے جب کہ ایم ایم اے کی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

بعد ازاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا لیکن افسوس ہوا کہ اپنی ہی جماعت کے ممبران نے مخالفت کی، ہمارے دو وزیروں نے جس طرح کی تقاریر کیں یہ نیا پاکستان نہیں، چند منفی ذہنیت رکھنے والوں کے باعث پاکستان کا امیج خراب ہو رہا ہے۔

انہوں نے بل کی حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن حمایت نہ کرتی تو یہ بل کمیٹی میں نہ بھیجا جاتا، اقلیتی برادری سے ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ میں انسانی حقوق پر بات نہیں کرسکتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
بعد ازاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا لیکن افسوس ہوا کہ اپنی ہی جماعت کے ممبران نے مخالفت کی، ہمارے دو وزیروں نے جس طرح کی تقاریر کیں یہ نیا پاکستان نہیں، چند منفی ذہنیت رکھنے والوں کے باعث پاکستان کا امیج خراب ہو رہا ہے۔
یہ تحریک انصاف میں موجود وہی کالی بھیڑیں جو اول دن سے حکومتی معاملات چلنے نہیں دے رہیں۔ عمران خان کو چاہئے کہ پارٹی کے ایسے لوگوں کو ڈسپلن کرے۔
 
گرل فرینڈ بنانے کا مقصد جنسی تعلق قائم کرنا نہیں محض رومانس کرنا ہوتا ہے۔ رومانس کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب میں 18 سال سے کم عمر کے بچےرومانس کی غرض سے گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ رکھ سکتے ہیں۔ لیکن جنسی تعلق قائم کرنے کیلئے نکاح کی عمر تک پہنچنا لازمی ہوتا ہے۔
ہیں۔۔۔۔۔۔ قسمے؟
 
یہ تحریک انصاف میں موجود وہی کالی بھیڑیں جو اول دن سے حکومتی معاملات چلنے نہیں دے رہیں۔ عمران خان کو چاہئے کہ پارٹی کے ایسے لوگوں کو ڈسپلن کرے۔
بل سے مطمئن نا ہونے والے یا مخالفت کرنے والے کالی بھیڑیں کیسے ہو گئی؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
بل سے مطمئن نا ہونے والے یا مخالفت کرنے والے کالی بھیڑیں کیے ہو گئی؟
اس قسم کے بے سروپا بیانات کی وجہ سے:
وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھیجا جائے جس کی وزیر پارلیمانی امور علی محمد نے حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل اسلام سے متعلق ہے لیکن بل پیش کرنے کرنے والے اقلیتی ممبر ہیں ہم اسلام کے خلاف کوئی قانون منظور نہیں ہونے دیں گے، بل کی مخالفت کرتا ہوں چاہے وزارت سے ہاتھ دھونا پڑے۔
 
اسکو کیا ہو۔گیا ہے جی؟ سیانیاں سیانیاں باتیں کہنے لگ پڑا ہے۔
بقول علامہ دھن کور آف انگریج والی "لگدا وزارت دی تبدیلی دی سٹ ڈھونگی لگی اے، ہن سمجھ نہیں لگ رئی پھٹ کجیا چھیتی کوھلے گا یا ڈھکیاں۔" وغیرہ وغیرہن


 

جاسم محمد

محفلین
اسکو کیا ہو۔گیا ہے جی؟ سیانیاں سیانیاں باتیں کہنے لگ پڑا ہے۔
بقول علامہ دھن کور آف انگریج والی "لگدا وزارت دی تبدیلی دی سٹ ڈھونگی لگی اے، ہن سمجھ نہیں لگ رئی پھٹ کجیا چھیتی کوھلے گا یا ڈھکیاں۔" وغیرہ وغیرہن


معاشرہ کی عمومی جہالت کا کوئی علاج نہیں ہے۔ بوائے فرینڈ- گرل فرینڈ کے رشتہ کو ہمیشہ زنا کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ کم عمری کی شادی رکوانے کو اسلام مخالفت بنا دیا جاتا ہے۔ بلاشبہ بھوسہ قوم کے اذہان میں بھرا پڑا ہے۔
 

فلسفی

محفلین
موضوع کم عمر کی شادی کے قانون پر تھا جس میں روایت کے عین مطابق مغرب کا چورن بیچتے ہوئے مرد و عورت کے غیر شرعی رشتے کو بچوں کی معصومانہ حرکت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ حالات، خوراک اور دوسرے بہت سے عوامل کی وجہ سے بلوغت کی عمر 18 سال نہیں رہی۔ بلوغت کے آثار بچوں میں، خصوصا بچیوں میں جلدی ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہیں۔ اور اگر آپ سکول کے بچوں کی حرکات سے واقف نہیں تو آپ شاید دنیا کے کسی ایسے کونے میں رہتے جہاں میڈیا اور انٹرنیٹ کہ رسائی نہیں یا آپ کی بصارت اور بصیرت کو حقائق تک رسائی نہیں۔ بچوں کے ذہنوں میں جو کچھ بھرا جاتا ہے اس کے اثرات جوانی اور پختہ عمر میں بھی دیکھے جاتے ہیں۔ بچپن سے ہی اگر گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کا تصور جڑ پکڑ جائے تو گناہ کہ کراہت دل سے نکل جاتی ہے۔

جی، بھوسا یقینا ان دماغوں میں بھرا ہوا ہے جو فطرت کا انکار کرتے ہیں یا فطرت کے قوانین کے مخالف چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جسے مغرب کی جگمگاہٹ پسند ہے وہ اپنا شوق ضرور پورا کرے، ہمارے لیے ہمارے آقا کا یہ فرمان حجت ہے نہ کہ مغرب کی اندھی تقلید

مسند امام احمد
جلد 1 - باب: حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حدیث نمبر: 109

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ النَّاسَ بِالْجَابِيَةِ فَقَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَقَامِي فِيكُمْ فَقَالَ اسْتَوْصُوا بِأَصْحَابِي خَيْرًا ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَفْشُو الْكَذِبُ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَبْتَدِئُ بِالشَّهَادَةِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ بَحْبَحَةَ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمْ الْجَمَاعَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَهُوَ مِنْ الِاثْنَيْنِ أَبْعَدُ لَا يَخْلُوَنَّ أَحَدُكُمْ بِامْرَأَةٍ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ ثَالِثُهُمَا وَمَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ وَسَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ فَهُوَ مُؤْمِنٌ

حضرت فاروق اعظم (رض) نے ایک مرتبہ دوران سفر جابیہ میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اسی طرح خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے جیسے میں کھڑا ہوا ہوں اور فرمایا کہ میں تمہیں اپنے صحابہ کے ساتھ بھلائی کی وصیت کرتا ہوں، یہی حکم ان کے بعد والوں اور ان کے بعد والوں کا بھی ہے، اس کے بعد جھوٹ اتنا عام ہوجائے گا کہ گواہی کی درخواست سے قبل ہی آدمی گواہی دینے کے لئے تیار ہوجائے گا، سو تم میں سے جو شخص جنت کا ٹھکانہ چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ " جماعت " کو لازم پکڑے، کیونکہ اکیلے آدمی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے اور دو سے دور ہوتا ہے، یاد رکھو ! تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ بیٹھے کیونکہ ان دو کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے اور جس شخص کو اپنی نیکی سے خوشی اور برائی سے غم ہو، وہ مومن ہے۔

اب شیطان ایسے میں آپ کو مخالف جنس کے ساتھ لڈو کھیلنے پر آمادہ تو کرنے نہیں آئے گا۔ سنی سنائی یا مولویوں کے رٹے رٹائے جملے نہیں بلکہ عاجز کا اپنا ذاتی مشاہدہ ہے کہ اس گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ کے چکر میں نہ جانے کتنی عزتیں تار تار ہوئی ہیں اور کتنے گھر اجڑے ہیں، اپنا ہی ایک شعر یاد آ رہا ہے کہ

تمھیں لبھاتی ہے طرزِ مغرب کی جگمگاہٹ
مقامِ انسانیت کو جس نے گہن لگایا
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
حالات، خوراک اور دوسرے بہت سے عوامل کی وجہ سے بلوغت کی عمر 18 سال نہیں رہی۔ بلوغت کے آثار بچوں میں، خصوصا بچیوں میں جلدی ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہیں۔ اور اگر آپ سکول کے بچوں کی حرکات سے واقف نہیں تو آپ شاید دنیا کے کسی ایسے کونے میں رہتے جہاں میڈیا اور انٹرنیٹ کہ رسائی نہیں یا آپ کی بصارت اور بصیرت کو حقائق تک رسائی نہیں۔ بچوں کے ذہنوں میں جو کچھ بھرا جاتا ہے اس کے اثرات جوانی اور پختہ عمر میں بھی دیکھے جاتے ہیں۔ بچپن سے ہی اگر گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کا تصور جڑ پکڑ جائے تو گناہ کہ کراہت دل سے نکل جاتی ہے۔
بلوغت کی عمر 18 سال کبھی بھی نہیں رہی ہے۔ زمانہ قدیم سے انسان کو معلوم ہے کہ وہ جنسی طور پر بالغ کب ہوتا ہے۔ اور جدید طبی سائنس اس پر مہر لگا چکی ہے:

آپ کے نزدیک گرل فرینڈ-بوائے فرینڈ کا تصور غالبا درج ذیل ٹویٹ والا ہے جو کہ معاشرہ میں غلط العام ہو چکا ہے:

مغربی ممالک کے آزاد ترین معاشروں میں بھی 15 تا 18 سال سے قبل جنسی تعلق قائم کرنا قانونا جرم ہے۔ خواہ اس میں جوڑے کی باہم مرضی شامل ہو یا نہ ہو۔ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔ ذیل کے نقشہ میں آپ ہر ملک کی کم سے کم باہم رضامندی کی عمر دیکھ سکتے ہیں:
ls5wuceaaaf11.png

مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جب ہم باہم رضا مندی کی عمر کو شادی کی عمر سے کنفیوز کر دیتے ہیں۔ دنیا کے اکثر ممالک میں شادی کی کم ترین قانونی عمر 18 سال ہے:
legal-age-of-marriage-for-girls.jpg


اسلامی معاشروں میں چونکہ شادی سے باہر جنسی تعلقات قائم کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔ اس لئے حالیہ بل کے مطابق پاکستان میں شادی کی کم سے کم عمر 18 سال کر دینے سے باہم رضامندی کی کم ترین عمر بھی بڑھ کر 18 سال ہوگئی ہے۔
جن ممالک / معاشروں میں شریعت کے مطابق شادی کی عمر بلوغت مقرر ہے وہاں 9 سال کی عمر سےہی شادیاں شروع کر دی جاتی ہیں۔ یہ بچوں کے حقوق کے ساتھ انتہا درجہ کی زیادتی ہے۔ اور اسی کی روک تھام کیلئے یہ نیا قانون بنایا گیا ہے۔

افغانستان
child-bride-afghanistan_9674_10675_6.jpg


ایران
Iran_s_Child_marriage_bill-750x375.jpg


سعودی عرب
c66e2f1a-793d-4368-994f-690db87de091_16x9_788x442.jpg


پاکستان
Child-Marriage-Bill-Called-Un-Islamic-And-Stuck-Down-In-Pakistan-670x388.jpg


یمن
Yemeni-Child-Brides.jpg
 

فلسفی

محفلین
بلوغت کی عمر 18 سال کبھی بھی نہیں رہی ہے۔ زمانہ قدیم سے انسان کو معلوم ہے کہ وہ جنسی طور پر بالغ کب ہوتا ہے۔ اور جدید طبی سائنس اس پر مہر لگا چکی ہے:


آپ کے نزدیک گرل فرینڈ-بوائے فرینڈ کا تصور غالبا درج ذیل ٹویٹ والا ہے جو کہ معاشرہ میں غلط العام ہو چکا ہے:

مغربی ممالک کے آزاد ترین معاشروں میں بھی 15 تا 18 سال سے قبل جنسی تعلق قائم کرنا قانونا جرم ہے۔ خواہ اس میں جوڑے کی باہم مرضی شامل ہو یا نہ ہو۔ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔ ذیل کے نقشہ میں آپ ہر ملک کی کم سے کم باہم رضامندی کی عمر دیکھ سکتے ہیں:
ls5wuceaaaf11.png

مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جب ہم باہم رضا مندی کی عمر کو شادی کی عمر سے کنفیوز کر دیتے ہیں۔ دنیا کے اکثر ممالک میں شادی کی کم ترین قانونی عمر 18 سال ہے:
legal-age-of-marriage-for-girls.jpg


اسلامی معاشروں میں چونکہ شادی سے باہر جنسی تعلقات قائم کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔ اس لئے حالیہ بل کے مطابق پاکستان میں شادی کی کم سے کم عمر 18 سال کر دینے سے باہم رضامندی کی کم ترین عمر بھی بڑھ کر 18 سال ہوگئی ہے۔
جن ممالک / معاشروں میں شریعت کے مطابق شادی کی عمر بلوغت مقرر ہے وہاں 9 سال کی عمر سےہی شادیاں شروع کر دی جاتی ہیں۔ یہ بچوں کے حقوق کے ساتھ انتہا درجہ کی زیادتی ہے۔ اور اسی کی روک تھام کیلئے یہ نیا قانون بنایا گیا ہے۔

افغانستان
child-bride-afghanistan_9674_10675_6.jpg


ایران
Iran_s_Child_marriage_bill-750x375.jpg


سعودی عرب
c66e2f1a-793d-4368-994f-690db87de091_16x9_788x442.jpg


پاکستان
Child-Marriage-Bill-Called-Un-Islamic-And-Stuck-Down-In-Pakistan-670x388.jpg


یمن
Yemeni-Child-Brides.jpg
میں نے اپنے مراسلے میں بل کی حمایت یا مخالفت میں بات ہی نہیں کی، لیکن آپ ہمیشہ کی طرح مراسلے کے اصل مضمون سے ہٹ کر جواب دیتے ہیں۔

میں نے ایک حدیث شئیر کی تھی، الفاظ آپ کی سمجھ میں آتے ہیں تو ٹھیک نہیں تو
go and kill the waves

یعنی جاؤ، موجاں مارو
 

شکیب

محفلین
مولانا فضل الرحمان گروپ۔

مولانا مفتی محمود کے بعد جمیعت علمائے اسلام دو دھڑوں میں بٹ گئی تھی، مولانا فضل الرحمان گروپ اور مولانا سمیع الحق گروپ۔
افسوس۔
یہاں بھی جمعیت علمائے ہند (ا) اور جمعیت علمائے ہند (م) ہے، مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود مدنی ادام اللہ فیوضھما۔
عوام میں تو نہیں کے برابر تفریق ہے الحمد للہ، لیکن پوسٹرز وغیرہ پر"زیر نگرانی" کے ساتھ الف اور میم کی پخ ضرور ہوتی ہے۔
 

شکیب

محفلین
لڑی سے متعلق:
جاسم محمد برادرم، آپ شاید ایج آف کنسنٹ کے حوالے سے غلط فہمی کا شکار ہیں۔
اسلام میں دو الگ الگ اصول ہیں شادی سے متعلق، اول بلوغت کی عمر میں پہنچتے ہی شادی کی جا"سکتی" ہے۔۔۔ دوم فریقین کی رضامندی (consent) لازمی ہے۔
ان میں سے ایک کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر بچہ/بچی 9 سال میں بالغ ہو گیا اور بغیر کسی بیرونی دباؤ کے شادی پر رضامند ہو تو نکاح ہو "سکتا" ہے۔

رہی بات یہ کہ کیا وہ 9 سال میں رضامندی دینے کے قابل ہے؟ جی، ممکن ہے۔ کئی (بیشتر؟) ممالک ایج آف کنسنٹ 16 سال مانتے ہیں، کچھ 15 سال، 14 سال بھی۔۔۔ کچھ 12 سال بھی مانتے ہیں۔ یہ کون طے کرے گا کہ درست عمر کون سی ہے؟ امریکہ؟
نہیں۔ جیسے امریکہ ایک ریاست ہے، اپنے قوانین بنا سکتی ہے، ویسے ہی اسلامی ریاست کے اپنے قوانین ہیں۔ وہاں ایج آف کنسنٹ 16 ہے تو ہمارے یہاں بلوغت ہے۔
گیارہ بارہ سال کے بچوں کو پڑھانے کا اتفاق ہوا ہے، چند ایک کو چھوڑ کر باقی سب کے سب سمجھداری میں بڑوں سے دو ہاتھ آگے ہیں (in a way )۔۔۔ یہ تو آپ بھی مانتے ہوں گے۔
تو اسلام میں ایج آف کنسنٹ (=ایج آف میرج) متعین نہیں کی گئی ہے، چنانچہ اگر کوئی ملک اسلامی قانون کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ ایسی قید نہیں لگا سکتا۔

نوٹ: کم عمری کی شادی کوئی ضروری نہیں ہے۔ ناجائز بھی نہیں ہے۔ بعض صورتوں میں ضروری ہو جاتا ہے۔
نوٹ 2: علماء متفق ہیں کہ فریقین میں سے کوئی ایک بھی اگر شادی پر رضامند نہ ہو تو نکاح ہوتا ہی نہیں۔ اس کے باوجود"بڑوں" کی کتنی ہی شادیاں والدین کے دباؤ (وغیرہ) کے سبب ہو جاتی ہیں۔ ایسے لوگ چودہ پندرہ سال کی بالغ بچی کو بھی زبردستی پلے باندھ سکتے ہیں۔ اس کا اسلام سے کیا تعلق؟

نوٹ 3: اس طرح کے زیادہ تر معاملات/اعتراضات کا آسان حل بتاؤں؟ اسلام کو ایک مذہب کے ساتھ ایک حکومتی نظام کے طور پر بھی دیکھا کیجیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ان میں سے ایک کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر بچہ/بچی 9 سال میں بالغ ہو گیا اور بغیر کسی بیرونی دباؤ کے شادی پر رضامند ہو تو نکاح ہو "سکتا" ہے۔
۹ سال کے بچے یا بچی کا ذہن اس قابل ہوتا ہے کہ رشتہ ازدواج میں بندھ سکے؟ یاد رہے کہ یہاں معاملہ صرف جنسی بلوغت کا نہیں ہے۔ اس ناپختہ عمر میں بچوں کو یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ ان کیلئے کونسا کھانا بہتر ہے، کیا اوڑھنا بچھونا بہتر ہے، کونسی تعلیم بہتر ہے۔ کجا یہ کہ اپنی پوری زندگی کے جیون ساتھ کا فیصلہ اس چھوٹی سی عمر میں کر لینا! اتنی کم عمری کی “رضا مندی” کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں نے اپنے مراسلے میں بل کی حمایت یا مخالفت میں بات ہی نہیں کی، لیکن آپ ہمیشہ کی طرح مراسلے کے اصل مضمون سے ہٹ کر جواب دیتے ہیں۔
آپ کا مراسلہ گرل فرینڈ - بوائے فرینڈ کلچر کی مخالفت میں تھا۔ بلاشبہ جنسی تعلق کی غرض سے اس رشتہ کو قائم کرنا اسلامی اقدار اور ایک صحت مند معاشرہ کے منافی ہے۔
مغرب میں اس کلچر کی وجہ سے ٹین ایج حمل کے کیسز سامنے آتے رہتے ہیں۔ ان کی روک تھام کیلئے باہم رضامندی کی عمر کے سخت قوانین بنائے گئے ہیں۔ پرائمری اسکولوں میں باقاعدہ بلوغت کی عمر پہنچنے سے قبل جنسیات کے کورسز کروائے جاتے ہیں۔ تاکہ بچے خود ہی اس وبا سے دور رہیں۔
یاد رہے کہ ایک غلط کام یعنی ٹین ایج حمل کا علاج ایک اور غلط کام یعنی کم عمری کی شادی نہیں ہے۔ بلکہ اس کا درست حل بچوں کو بلوغت کی عمر پہنچنے سے قبل بہتر آگاہی دینا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ٹین ایجز گزار کر اس پختہ عمر کو پہنچ جائیں کہ اپنی زندگی کے فیصلہ خود کر سکیں۔
 

فلسفی

محفلین
آپ کا مراسلہ گرل فرینڈ - بوائے فرینڈ کلچر کی مخالفت میں تھا۔ بلاشبہ جنسی تعلق کی غرض سے اس رشتہ کو قائم کرنا اسلامی اقدار اور ایک صحت مند معاشرہ کے منافی ہے۔
مغرب میں اس کلچر کی وجہ سے ٹین ایج حمل کے کیسز سامنے آتے رہتے ہیں۔ ان کی روک تھام کیلئے باہم رضامندی کی عمر کے سخت قوانین بنائے گئے ہیں۔ پرائمری اسکولوں میں باقاعدہ بلوغت کی عمر پہنچنے سے قبل جنسیات کے کورسز کروائے جاتے ہیں۔ تاکہ بچے خود ہی اس وبا سے دور رہیں۔
یاد رہے کہ ایک غلط کام یعنی ٹین ایج حمل کا علاج ایک اور غلط کام یعنی کم عمری کی شادی نہیں ہے۔ بلکہ اس کا درست حل بچوں کو بلوغت کی عمر پہنچنے سے قبل بہتر آگاہی دینا ہے۔ یہاں تک کہ ٹین ایجز گزار کر وہ اس پختہ عمر تک پہنچ جائیں کہ اپنی زندگی کے فیصلہ خود کر سکیں۔
گھما پھرا کر بات وہی کرنی ہوتی ہے جو دوسرا کہہ رہا ہوتا ہے لیکن آپ کو اپنے الفاظ سے پیار ہے، آپ کی مرضی۔ :)

جتنے مرضی کورسز کروا لو، فطرت کے اصول بدلا نہیں کرتے۔

عاقبتِ گرگ زادہ گرگ شود
گر چہ با آدمی بزرگ شود
بھیڑئیے کا بچہ فطرت میں بھیڑیا ہی ہے
چاہے آدمی کے ساتھ رہتا رہتا بوڑھا ہو جائے

نوٹ: میرا کوئی بھی مراسلہ نہ مذکورہ بل کی حمایت میں ہے اور نہ مخالفت میں، جب تک مکمل متن سامنے نہ ہو اور فریقین (ماہرین) کی رائے اور دلائل کا تجزیہ موجود نہ ہو، تب تک اپنی اپنی رائے فقط پسند، ناپسند کی حد تک ہے۔ اس کا اسلام سے یا اسلام کی مخالفت سے کوئی تعلق نہیں۔ فقط یہ کہہ دینا کہ چھوٹی عمر کی شادی پر پابندی یا اجازت، اسلام کے خلاف ہے یا مطابق، درست نہیں۔ جب تک کہ مذکورہ واقعے کی مکمل تفصیلات سامنے نہ ہوں۔ قانون یا اصول کی کسی بھی شق کے غلط استعمال کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہوتا کہ وہ اصول غلط ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top