کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
جتنے مرضی کورسز کروا لو، فطرت کے اصول بدلا نہیں کرتے۔
فطرت بلاشبہ اٹل ہے۔ البتہ عوام کو بہتر آگاہی اور حکومت کی طرف سے سخت قانون سازی کافی حد تک معاشرتی بگاڑ کو لگام دینے میں سودمند ثابت ہوتی ہے۔
میری دانست میں قومی اسمبلی نے شادی کی کم ترین عمر ۱۸ سال لاگو کر کے بہترین قانون سازی کی ہے۔ اب اس کے صحیح معنوں میں عمل درآمد کے لئے عوامی آگاہی مہم بھی چلانی پڑے گی۔
 
میں نے اپنے مراسلے میں بل کی حمایت یا مخالفت میں بات ہی نہیں کی، لیکن آپ ہمیشہ کی طرح مراسلے کے اصل مضمون سے ہٹ کر جواب دیتے ہیں۔
روحانی مرشد میاں محمدؔ بخش صاحب کا ایک شعر یاد آ گیا ہے۔ پڑھیے اور سر دھنیے۔ :)
جو دکان دے اندر ہووے، اوہو دیوے وچارہ
تے کتھوں دیوے لعل محؔمد، کوئلے ویچن والا
 

ابن جمال

محفلین
بلوغت کی عمر 18 سال کبھی بھی نہیں رہی ہے۔ زمانہ قدیم سے انسان کو معلوم ہے کہ وہ جنسی طور پر بالغ کب ہوتا ہے۔ اور جدید طبی سائنس اس پر مہر لگا چکی ہے:


آپ کے نزدیک گرل فرینڈ-بوائے فرینڈ کا تصور غالبا درج ذیل ٹویٹ والا ہے جو کہ معاشرہ میں غلط العام ہو چکا ہے:

مغربی ممالک کے آزاد ترین معاشروں میں بھی 15 تا 18 سال سے قبل جنسی تعلق قائم کرنا قانونا جرم ہے۔ خواہ اس میں جوڑے کی باہم مرضی شامل ہو یا نہ ہو۔ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔ ذیل کے نقشہ میں آپ ہر ملک کی کم سے کم باہم رضامندی کی عمر دیکھ سکتے ہیں:
ls5wuceaaaf11.png

مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جب ہم باہم رضا مندی کی عمر کو شادی کی عمر سے کنفیوز کر دیتے ہیں۔ دنیا کے اکثر ممالک میں شادی کی کم ترین قانونی عمر 18 سال ہے:
legal-age-of-marriage-for-girls.jpg


اسلامی معاشروں میں چونکہ شادی سے باہر جنسی تعلقات قائم کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔ اس لئے حالیہ بل کے مطابق پاکستان میں شادی کی کم سے کم عمر 18 سال کر دینے سے باہم رضامندی کی کم ترین عمر بھی بڑھ کر 18 سال ہوگئی ہے۔
جن ممالک / معاشروں میں شریعت کے مطابق شادی کی عمر بلوغت مقرر ہے وہاں 9 سال کی عمر سےہی شادیاں شروع کر دی جاتی ہیں۔ یہ بچوں کے حقوق کے ساتھ انتہا درجہ کی زیادتی ہے۔ اور اسی کی روک تھام کیلئے یہ نیا قانون بنایا گیا ہے۔

افغانستان
child-bride-afghanistan_9674_10675_6.jpg


ایران
Iran_s_Child_marriage_bill-750x375.jpg


سعودی عرب
c66e2f1a-793d-4368-994f-690db87de091_16x9_788x442.jpg


پاکستان
Child-Marriage-Bill-Called-Un-Islamic-And-Stuck-Down-In-Pakistan-670x388.jpg


یمن
Yemeni-Child-Brides.jpg
آپ کی اس طویل تحقیق کا مختصر جواب یہ ہے کہ جن معاشروں میں یاجن ممالک میں شادی کرنے کی عمر لیٹ رکھی گئی ہے، وہاں ناجائز جنسی تعلقات کاتناسب کیاہے،اورجن معاشروں میں جلدی شادی کی جاتی ہے، وہاں جنسی جرائم کا گراف کیاہے،اسے بھی دیکھ لیجئے گا،اس سے پتہ چلے گاکہ لیٹ عمر کی شادی اور ناجائز جنسی تعلقات میں کیا کنکشن ہے،اصل مسئلہ ہمارے یہاں یہ ہے کہ شادی کو بوجھل اورناجائز جنسی تعلقات کو آسان بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، حالانکہ ضرورت اس بات کی تھی کہ شادی کو آسان بنایاجاتااورناجائز جنسی تعلقات شاذونادر معاملے ہوتے لیکن معاملہ اس کے برعکس ہے،پوری کوشش اس کی ہوتی ہے کہ شادی کو اتنامشکل بنادیاجائے کہ اس کی طرف وہی جائے جس کو جان ودل عزیز نہ ہو اورجس کو وہ اس کی گلی میں جائے ہی کیوں؟
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ تین چیزوں میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے، جنازہ جب تیار ہو،نماز کا جب وقت ہوجائے اور جب لڑکے یالڑکیاں شادی کے لائق ہوجائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ تین چیزوں میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے، جنازہ جب تیار ہو،نماز کا جب وقت ہوجائے اور جب لڑکے یالڑکیاں شادی کے لائق ہوجائیں۔
اس سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ اسلام میں شادی کا مطلب جنسی تعلق قائم کرنے سے زیادہ نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر میں شریعت سے متفق ہوں کہ جنسی بلوغت کی عمر ہی شادی کی کم سے کم عمر ہونی چاہئے۔
 

سید عمران

محفلین
آپ کی اس طویل تحقیق کا مختصر جواب یہ ہے کہ جن معاشروں میں یاجن ممالک میں شادی کرنے کی عمر لیٹ رکھی گئی ہے، وہاں ناجائز جنسی تعلقات کاتناسب کیاہے،اورجن معاشروں میں جلدی شادی کی جاتی ہے، وہاں جنسی جرائم کا گراف کیاہے،اسے بھی دیکھ لیجئے گا،اس سے پتہ چلے گاکہ لیٹ عمر کی شادی اور ناجائز جنسی تعلقات میں کیا کنکشن ہے،اصل مسئلہ ہمارے یہاں یہ ہے کہ شادی کو بوجھل اورناجائز جنسی تعلقات کو آسان بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، حالانکہ ضرورت اس بات کی تھی کہ شادی کو آسان بنایاجاتااورناجائز جنسی تعلقات شاذونادر معاملے ہوتے لیکن معاملہ اس کے برعکس ہے،پوری کوشش اس کی ہوتی ہے کہ شادی کو اتنامشکل بنادیاجائے کہ اس کی طرف وہی جائے جس کو جان ودل عزیز نہ ہو اورجس کو وہ اس کی گلی میں جائے ہی کیوں؟
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ تین چیزوں میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے، جنازہ جب تیار ہو،نماز کا جب وقت ہوجائے اور جب لڑکے یالڑکیاں شادی کے لائق ہوجائیں۔
بلکہ آپ ان مغرب پرستوں سے یہ پوچھیں کہ اب وہاں شادی اور بغیر شادی کے جنسی تعلقات قائم کرنے کی شرح کیا ہے؟؟؟
 

فے کاف

محفلین
بلکہ آپ ان مغرب پرستوں سے یہ پوچھیں کہ اب وہاں شادی اور بغیر شادی کے جنسی تعلقات قائم کرنے کی شرح کیا ہے؟؟؟
مغرب میں گو کہ قانون میں بلوغت کی عمر اٹھارہ سال ہے، لیکن فزیکلی بلوغت بہت پہلے شروع ہو جاتی ہے۔ اب قانون کچھ بھی کہے، اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے جو کچھ ہو وہ اگر قانون کی نظر میں نہ آئے تو سب ٹھیک ہے۔
ہمارا سوشل سیٹ اپ اور مذہبی بیک گراؤنڈ ویسٹ سے بہت مختلف ہے۔ ہو بہو ہر معاملے میں ویسٹ کا کاپی نہیں کیا جاسکتا۔
 

فے کاف

محفلین
اس سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ اسلام میں شادی کا مطلب جنسی تعلق قائم کرنے سے زیادہ نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر میں شریعت سے متفق ہوں کہ جنسی بلوغت کی عمر ہی شادی کی کم سے کم عمر ہونی چاہئے۔
یہ بہت عجیب لاجک ہے۔ اگر اسلام کی شادی کے بارے میں ساری تعلیم صرف یہ حدیث ہوتی تو آپ کی بات ٹھیک تھی۔ لیکن ایسا بالکل نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مغرب میں گو کہ قانون میں بلوغت کی عمر اٹھارہ سال ہے، لیکن فزیکلی بلوغت بہت پہلے شروع ہو جاتی ہے۔ اب قانون کچھ بھی کہے، اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے جو کچھ ہو وہ اگر قانون کی نظر میں نہ آئے تو سب ٹھیک ہے۔
ایسا نہیں ہے۔ مغرب میں باہم رضا مندی کی عمر سے کم جنسی تعلق قائم کرنے والوں کو سخت سزائیں سنائی جاتی ہے۔ برطانیہ کے مختلف شہروں میں حال ہی میں تارکین وطنوں کے متعدد جنسی گینگز کو مقامی کم سن لڑکیاں استعمال کرنے کے جرم میں بیسیوں سال قید ہوئی ہے۔ یہ گرفتاریاں اور سزائیں ان لوگوں کے لئے لمحہ فکریا ہے جو یہ پروپگنڈہ کرتے نہیں تھکتے کہ مغربی معاشرے مادر پدر آزاد ہوتے ہیں۔
69-C831-E5-1-FD4-48-F8-A4-F5-13-DBD4-C64177.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
یہ بہت عجیب لاجک ہے۔ اگر اسلام کی شادی کے بارے میں ساری تعلیم صرف یہ حدیث ہوتی تو آپ کی بات ٹھیک تھی۔ لیکن ایسا بالکل نہیں ہے۔
متفق۔ کم سن بچوں کے ساتھ جنسی تعلق کو حلال کرنے کیلئے شادی کروا دینا اس سے زیادہ عجیب لاجک ہے۔ بچوں کی جنسی بلوغت کی آڑ میں ان کے ساتھ شادی کسی صورت حلال نہیں ہو سکتی۔ جب تک وہ اس پختہ عمر کو نہ پہنچ جائیں کہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کے قابل ہوں۔ قانون نے یہ عمر ۱۸ سال رکھی ہے۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
اسلام میں شادی کا مطلب جنسی تعلق قائم کرنے سے زیادہ نہیں ہے۔
اسلام میں شادی کا مطلب جنسی تعلق قائم کرنے سے کہیں زیادہ ہے، آپ کو ایسا کس نے کہا ہے کہ اسلام میں شادی کا مطلب محض جنسی تعلقات قائم کرنا ہے، اور آپ کے پاس اس بات کی کیا دلیل ہے؟ مزید یہ کہ، بلوغت کی عمر میں پہنچنے کے بعد شادی ہو سکتی ہے۔ بلوغت کی عمر کا تعین کیا جائے یا نہ کیا جائے، یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے۔ علمائے کرام کی اکثریت بلوغت کی عمر کا حتمی تعین نہ کرنے کو مناسب خیال کرتی ہے۔ کسی معاملے میں اجتہاد کرتے ہوئے بھی بہت سی باتوں کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے حتیٰ کہ استثنائی معاملات کو بھی پیش نظر رکھا جاتا ہے۔
 

فے کاف

محفلین
ایسا نہیں ہے۔ مغرب میں باہم رضا مندی کی عمر سے کم جنسی تعلق قائم کرنے والوں کو سخت سزائیں سنائی جاتی ہے۔ برطانیہ کے مختلف شہروں میں حال ہی میں تارکین وطنوں کے متعدد جنسی گینگز کو مقامی کم سن لڑکیاں استعمال کرنے کے جرم میں بیسیوں سال قید ہوئی ہے۔ یہ گرفتاریاں اور سزائیں ان لوگوں کے لئے لمحہ فکریا ہے جو یہ پروپگنڈہ کرتے نہیں تھکتے کہ مغربی معاشرہ مادر پدر آزاد ہے
یہ قانون کی نظر میں آیا اور مزید یہ کہ یہ جرائم پیشہ گینگ تھے۔ واقعی سزا وار تھے۔
پرابلم وہاں ہو گا جہاں لڑکا لڑکی اٹھارہ سال سے کم ہوں گے اور آپ کے مطابق "معصومانہ رومانس" کرتے ہوئے بہک جائیں گے۔
 

سید عمران

محفلین
متفق۔ کم سن بچوں کے ساتھ جنسی تعلق کو حلال کرنے کیلئے شادی کروا دینا اس سے زیادہ عجیب لاجک ہے۔ بچوں کی جنسی بلوغت کی آڑ میں ان کے ساتھ شادی کسی صورت حلال نہیں ہو سکتی۔ جب تک وہ اس پختہ عمر کو نہ پہنچ جائیں کہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کے قابل ہوں۔ قانون نے یہ عمر ۱۸ سال رکھی ہے۔
خدا کے قانون پر انسان کے قانون کو ترجیح دینے کی کوئی خاص لاجک؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
مزید یہ کہ، بلوغت کی عمر میں پہنچنے کے بعد شادی ہو سکتی ہے۔
یعنی جو بچیاں ۹ سال اور جو بچے ۱۲ سال کی عمر میں جنسی بلوغت حاصل کر لیں ان کی شادی اسلامی شریعت کے مطابق جائز ہو جائے گی۔ یہی تو وہ معاشرتی بگاڑ ہے جس کی روک تھام کیلئے نیا قانون لایا گیا ہے۔
 

فے کاف

محفلین
متفق۔ کم سن بچوں کے ساتھ جنسی تعلق کو حلال کرنے کیلئے شادی کروا دینا اس سے زیادہ عجیب لاجک ہے۔ بچوں کی جنسی بلوغت کی آڑ میں ان کے ساتھ شادی کسی صورت حلال نہیں ہو سکتی۔ جب تک وہ اس پختہ عمر کو نہ پہنچ جائیں کہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کے قابل ہوں۔ قانون نے یہ عمر ۱۸ سال رکھی ہے۔
زیادہ صحیح بات یہ ہوگی کہ بالغ ہونے کے بعد مذہب نے شادی پر عمر کی قید نہیں لگائی۔ اب اگر انسان کسی سوشل سیٹ اپ یا کسی اور وجہ سے یہ پابندی لگانا چاہتے ہیں تو ملک کی پارلیمنٹ قانون سازی کر سکتی ہے۔ اور عمر کی حد مقرر کر سکتی ہے۔ انسان جب بھی قانون بنائیں گے تو پازیٹو اور نیگٹو دونوں پہلو سامنے آئیں گے۔ دونوں کو دیکھتے ہوئے قانون بنانا چاہیے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top