سید عمران
محفلین
معاشرتی بگاڑ تو آپ کے یہاں مچا ہوا ہے۔۔۔۱۹۷۹ میں آپ کے علما کرام کو کام کرنے کا بھرپور موقع دیا گیا تھا۔ انہوں نے متفقہ طور پر عین شرعی حدود آرڈیننس پاس کرکے ایسا معاشرتی بگاڑ پیدا کیا کہ ۲۰۰۶ میں اسے تبدیل کرنا پارلیمانی اکثریت کیلیے ناگزیر ہو چکا تھا۔
اس تاریخی پھٹکار کے باوجود آپ لوگ پھر بھی بضد ہیں کہ معاشرہ کی اصلاح عین شرعی قوانین سے ہی ممکن ہے۔
پہلے آپ اپنی تہذیب بی بی کا تن ڈھانپیں۔۔۔
اور عصمت بی بی کی سب سے اہم چیز کی حفاظت کریں۔۔۔
جب ان دو امور میں کامیابی حاصل ہوجائے تب ادھر کا رخ کریں۔۔۔
لیکن تب بھی ملے گی۔۔۔
تاریخی پھٹکار