کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فرقان احمد

محفلین
ایسا نہیں ہے کہ اگر جلد سے جلد جنسی طور پر بالغوں کی شادی نہ کرائی گئی تو معاشرہ میں فحاشی پھیل جائے گی۔ اس لایعنی خوف کے پیچھے کوئی حقائق نہیں ہیں۔
کم از کم آپ اسے لایعنی خوف نہ کہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وقت پر شادیاں نہ ہونے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور ایسا صرف مسلم معاشروں میں نہیں ہو رہا ہے۔ پچھلے دنوں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا جس میں اعداد و شمار سے واضح کیا گیا تھا کہ ٹین ایج میں، حتیٰ کہ بارہ برس کی عمر میں بھی لڑکیاں مائیں بن چکی ہیں اور ان کی تعداد بیس لاکھ سے زیادہ ہے۔ اب آپ اسے بے راہ روی کی ذیل میں نہ رکھیں تو آپ کی مرضی ہے۔ شادی کے تعلق میں جڑے بغیر ایسے بچوں کی پیدائش کو آپ جس زاویے سے دیکھنا چاہیں، آپ کو آزادی ہے ۔۔۔! یہ لا یعنی خوف تو نہیں ہے۔ اگر معاشی مسائل ہوں تو اسے مجبوری کی ذیل میں رکھا جا سکتا ہے وگرنہ تمام اسباب فراہم ہوں تو شادیوں میں تاخیر نامناسب ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کم از کم آپ اسے لایعنی خوف نہ کہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وقت پر شادیاں نہ ہونے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور ایسا صرف مسلم معاشروں میں نہیں ہو رہا ہے۔ پچھلے دنوں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا جس میں اعداد و شمار سے واضح کیا گیا تھا کہ ٹین ایج میں، حتیٰ کہ بارہ برس کی عمر میں بھی لڑکیاں مائیں بن چکی ہیں اور ان کی تعداد بیس لاکھ سے زیادہ ہے۔ اب آپ اسے بے راہ روی کی ذیل میں نہ رکھیں تو آپ کی مرضی ہے۔ شادی کے تعلق میں جڑے بغیر ایسے بچوں کی پیدائش کو آپ جس زاویے سے دیکھنا چاہیں، آپ کو آزادی ہے ۔۔۔! یہ لا یعنی خوف تو نہیں ہے۔ اگر معاشی مسائل ہوں تو اسے مجبوری کی ذیل میں رکھا جا سکتا ہے وگرنہ تمام اسباب فراہم ہوں تو شادیوں میں تاخیر نامناسب ہے۔
یہ ٹین ایجز کی عمر کا حمل سنگین معاشرتی مسئلہ ہے۔ بجائے اس کلچر کی روک تھام کرنے کے شادی رچا کر اسے حلال نہیں کیا جا سکتا۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ ٹین ایجز کی عمر کا حمل سنگین معاشرتی مسئلہ ہے۔ بجائے اس کلچر کی روک تھام کرنے کے شادی رچا کر اسے حلال نہیں کیا جا سکتا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ میں جن ممالک کا تذکرہ ہم نے پڑھا تھا، اس میں یہی درج تھا کہ یہ مسائل زیادہ تر افریقی ممالک میں ہیں۔ جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو یہاں اتنی کم عمری میں شادیوں کا رجحان بہت کم ہے یا اس میں کمی آئی ہے۔ اس حوالے سے استثنائی مثالوں کا تذکرہ ہی کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، شادیاں بہت تاخیر سے ہونے لگ گئی ہیں۔ اس حوالے سے ہمیں مقابلتاً زیادہ پریشانی لاحق ہونی چاہیے۔
 

آصف اثر

معطل
بیسویں صدی تک یہ متعصب اسلام دشمن لابی 9 سال پربھی اعتراض کرتی رہی، لیکن پھر 1939 آیا اور میڈیکل کی تاریخ میں پہلی بار "ریکارڈ" ہونے والی کم عمر اور صحت مند ماں صرف ساڑھے 6 برس کی قرار پائی۔ اس کا بچہ اب بڑا اور نارمل جوان ہے۔

What's the Youngest Age at Which a Woman Can Give Birth?
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
بیسویں صدی تک یہ متعصب اسلام دشمن لابی 9 سال پربھی اعتراض کرتی رہی، لیکن پھر 1993 آیا اور میڈیکل کی تاریخ میں پہلی بار "ریکارڈ" ہونے والی کم عمر اور صحت مند ماں صرف ساڑھے 6 برس کی قرار پائی۔ اس کا بچہ اب بڑا اور نارمل جوان ہے۔
اس قسم کے شدید جنسی استحصال سے پیدا ہونے والے بچوں کا جواز کیسے دیا جا سکتا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
اچھا اب بات جنسی استحصال پر آگئ۔ چلیں کریں۔ 5 دس منٹ تک۔
جنسی استحصال کا مسئلہ الگ ہے۔ یہاں بات جسمانی صلاحیت کی ہو رہی ہے۔ ان دونوں میں فرق ہے۔
آپ کے خیال میں اتنی چھوٹی بچی جس کی عمر ابھی گڑیوں سے کھیلنے کی ہے کو شادی جیسے مقدس رشتہ میں باندھ کر حاملہ کر دینا شرعی طور پر بالکل صحیح بات ہے؟ کیا یہ بچی کا جنسی، جسمانی اور ذہنی استحصال نہیں۔ جسمانی صلاحیت ہونے کے باوجود ایسا بے جوڑ رشتہ اخلاقی اور معاشرتی دونوں طور پر صریحا غلط ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
آپ کے خیال میں اتنی چھوٹی بچی جس کی عمر ابھی گڑیوں سے کھیلنے کی ہے کو شادی جیسے مقدس رشتہ میں باندھ کر حاملہ کر دینا شرعی طور پر بالکل صحیح بات ہے؟ کیا یہ بچی کا جنسی، جسمانی اور ذہنی استحصال نہیں۔ جسمانی صلاحیت ہونے کے باوجود ایسا بے جوڑ رشتہ اخلاقی اور معاشرتی دونوں طور پر صریحا غلط ہے۔
جب آپ کو ہمارے پچھلے مراسلے کی ہی سمجھ نہیں آئی تو اس بے کار مراسلے کا جواب دینا غیر ضروری ہے۔ بصد معذرت عرض ہے ۔۔۔! :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیسے معاشرتی فسادات؟ مثالوں سے واضح کریں۔ ایسا نہیں ہے کہ اگر جلد سے جلد جنسی طور پر بالغوں کی شادی نہ کرائی گئی تو معاشرہ میں فحاشی پھیل جائے گی۔ اس لایعنی خوف کے پیچھے کوئی حقائق نہیں ہیں۔
شاید آپ نہیں سمجھیں گے کیوں کہ آپ نے فساد کی ایک قسم کانام رومانس رکھا ہوا ہے ۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
شاید آپ نہیں سمجھیں گے کیوں کہ آپ نے فساد کی ایک قسم کانام رومانس رکھا ہوا ہے ۔ :)
بچپن کا رومانس کوئی بری چیز نہیں۔ فساد اس معصوم سے رشتہ کو بڑھا کر جنسی روابط تک لے جانے پر پیدا ہوتا ہے۔
اس کا شرعی حل یہ نکالا گیا ہے کہ بچوں کی شادیاں جلد سے جلد کر دی جائیں۔ لیکن یہ مسئلہ کا حل نہیں ہے۔
جب تک بچے پوری طرح اپنے پیروں پر کھڑے نہ ہوں۔ ان کی شادیاں کر دینے سے معاشرہ کا فائدہ نہیں الٹا نقصان ہوتا ہے۔
دور حاضر میں خالی جنسی بلوغت نکاح یا شادی کیلئے ناکافی ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
کم عمری کی شادی کی مخالفت کب تک؟
05/05/2019 تحریم عظیم



2019 کے پہلے چار ماہ ختم ہو چکے ہیں۔ اگلے آٹھ ماہ بھی دو عیدوں، شادی سیزن اور وزیرِ اعظم عمران خان کی ’سلپ آف ٹنگ‘ دیکھتے دیکھتے گزر جائیں گے۔ 2020 آ جائے گا تب بھی ہمارے ہاں کم عمری کی شادی پر بحث ہو رہی ہوگی۔ تاریخ لکھنے والے بھی پریشان ہوں گے کہ یہ کیسی قوم تھی جو اکیسویں صدی میں بھی ان مسائل میں الجھی ہوئی تھی جنہیں دیگر قومیں کب کا بھلا بھی چکی تھیں۔

یونیسف کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 21 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے جبکہ 3 فیصد کی شادی 15 سال کی عمر سے بھی پہلے کر دی جاتی ہے۔ گذشتہ ہفتے سینیٹ نے کم عمری کی شادی پر پابندی کا بِل کثرتِ رائے سے منظور کیا جس کے مطابق شادی کی کم از کم عمر پاکستان بھر میں 18 سال مقرر کی گئی۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2 لاکھ روپے جرمانہ اور 3 سال قید کی سزا ہوگی۔ اگرچہ وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری صاحب اور وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے سینیٹ میں اس بِل کی شدید مخالفت کی اور اسے اسلام مخالف قرار دیا لیکن پھر بھی یہ بِل پاس کر دیا گیا۔

دل کو ابھی امید بندھی ہی تھی کہ قومی اسمبِلی سے اس بِل کی مخالفت کی خبریں سنائی دینے لگیں مگر یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ اس بِل کی حمایت میں بہت سے لوگوں نے اپنی آواز بلند کی۔ فواد چوہدری صاحب جن کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کبھی اچھی ٹویٹ پڑھنے کو نہیں ملی، اس بِل کے حق میں انہوں نے بھی دو چار ٹویٹس کر دیں۔ اللہ انہیں آگے بھی ایسے ہی عقل کی باتیں کرنے کی توفیق دے۔

کم عمری کی شادی پر پابندی کے خلاف سب سے بڑی دلیل ہی یہ دی جاتی ہے کہ یہ اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی اور ملک میں مغربی تہذیب لانے کی سازش ہے۔ ہماری سفارش ہے کہ پاکستان میں جو بھی مغربی تہذیب کا مخالف ہے اس کا پاسپورٹ فوری طور پر ضبط کیا جائے تاکہ وہ بھولے سے بھی کبھی مغرب پہنچ کر وہاں کی تہذیب کا شکار نہ ہو جائے۔ جنہیں اسلام ہر وقت خطرے میں لگتا ہے ان سے اسلام کو بچایا جائے کیونکہ اسلام کے لیے سب سے بڑا خطرہ وہی ہیں۔

سینیٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں چھوٹی عمر میں حمل کی وجہ سے ہر بیس منٹ میں ایک عورت اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر غفور حیدری نے فرمایا کہ اس کی وجہ کم عمری کی شادی یا حمل نہیں بلکہ غیر مناسب صحت کی سہولیات ہیں۔

ہم ان کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں۔ شیریں رحمٰن کو بتایا جائے کہ بچے کی پیدائش کے دوران فوت ہونے والی عورت کو ہمارا مذہب شہادت کا درجہ دیتا ہے۔ جتنی جلدی ہمیں خاتونِ خانہ کے پیروں تلے جنت لانے کی ہوتی ہے اتنی ہی جلدی اسے جنت میں پہنچانے کی بھی ہوتی ہے۔ ہماری بلا سے 20 فیصد عورتیں زچگی کے دوران مریں یا 50 فیصد، ہمارے اطمینان کے لیے تو یہی کافی ہے کہ جنت میں سب سے زیادہ شہداء پاکستان سے ہی ہوں گے۔

ٹویٹر پر ایک حجاب پوش لڑکی کی بھی ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں وہ کم عمری کی شادی کے حق میں اپنی عقل کے مطابق دلائل دے رہی ہے۔ اس لڑکی کا نام عائشہ ہے اور اس کے ٹویٹر ہینڈل کا نام عاشہ کا ایجنڈا ہے۔ اس کا ’بیسٹی‘ (بہترین دوست) موت کا فرشتہ ہے یعنی کہ بات ماننی ہے تو مانو ورنہ موت کا فرشتہ تمہارے پیچھے پیچھے۔

اپنی اس ویڈیو میں عائشہ کہتی ہیں کہ لڑکا جب بیوی کے اخراجات اٹھانے کے قابِل ہو جائے تو اس کی شادی کر دینی چاہیے اور لڑکی جب بِلوغت کی عمر کو پہنچ جائے تو اس کے نکاح میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔ لڑکے کی مالی حالت کے متعلق وہ مزید واضح کرتی ہیں کہ اگر ایک لڑکا گرل فرینڈ کا خرچہ اٹھا سکتا ہے تو بیوی کا بھی اٹھا سکتا ہے یعنی ایک عورت کو مرد سے صرف پیسہ چاہیے ہوتا ہے۔ دوسری طرف لڑکی کی بلوغت سے ان کی مراد اس کا حیض کی عمر کو پہنچنا ہے۔ اب اسے حیض نو سال کی عمر میں ہوں یا پندرہ سال کی عمر میں، حیض کی خبر سنتے ہی اس کا رشتہ پکا کرنا اور شوہر کے بستر پر پہنچانا ماں باپ کا فرض ہے۔

عائشہ کی ویڈیو اس قابل نہیں کہ اسے توجہ دی جائے لیکن ان دلائل کا ایک لڑکی کی طرف سے آنا کافی پریشان کن ہے۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو خواتین کے لیے خطرناک ترین ممالک سمجھے جاتے ہیں۔ یہاں خواتین کو اپنی ہی زندگی پر اختیار نہیں دیا جاتا باقی کیا کہنا۔ عائشہ کم عمر ہے۔ شاید اسے زندگی کا اتنا تجربہ نہیں جتنا وہاڑی کی بسم اللہ کو ہے۔ چلیں اسے بسم اللہ کا قصہ سناتے ہیں۔

پیاری عائشہ، بسم اللہ کی عمر انتیس سال ہے۔ اس کی دونوں ٹانگیں گھٹنوں کے نیچے سے کلہاڑی کے وار کر کے کاٹ دی گئیں ہیں۔ بسم اللہ کی شادی چودہ سال کی عمر میں کر دی گئی تھی۔ چار بیٹیوں کی پیدائش کے بعد بسم اللہ کو سمجھ آیا کہ بچے پیدا کرنا جتنا آسان ہے انہیں پالنا اتنا ہی مشکل۔ شوہر کمانے پر راضی نہیں تھا اور من و سلویٰ ہم نے کسی کے گھر اترتے نہیں دیکھا۔ روز روز کے فاقوں اور شوہر کی مار پیٹ سے تنگ آ کر بسم اللہ نے عدالت میں خلع کا مقدمہ درج کر دیا۔ ایک دن عدالت سے واپس آ رہی تھی، شوہر نے بھائی اور بھابھی کے ساتھ مل کر اسے اغواء کیا۔ ایک ویرانے میں لے جا کر کلہاڑے کے پے درپے وار کر کے اس کی ٹانگیں توڑ ڈالیں۔ اب بسم اللہ دو مقدمے لڑ رہی ہے، ایک خلع کا، دوسرا اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا۔

کم عمری میں بیاہ دی جانے والی بسم اللہ انتیس سال کی عمر میں نہ صرف اپاہج ہو چکی ہے بلکہ زندگی سے بھی مایوس نظر آتی ہے۔ دوسری طرف امریکہ میں 29 سالہ کیٹی بومن بلیک ہول کی پہلی تصویر لینے والے الگورتھم بنانے پر دنیا بھر سے واہ واہ سمیٹ رہی ہے۔ کیٹی بومن بھی شادی شدہ ہے لیکن اس کی شادی کا مقصد شوہر کی جنسی ضروریات پوری کرنا اور بچے پیدا کرنا نہیں بلکہ اپنے ساتھی کے ساتھ اپنی زندگی اور دوسروں کی زندگی بہتر بنانا ہے۔ کیٹی نے شادی اپنی مرضی سے اس وقت کی جب اسے ضرورت محسوس ہوئی۔ ہم پاکستان میں بھی خواتین کے لیے یہی حق چاہتے ہیں۔ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کریں اور جب چاہیں کریں تاکہ وہ بسم اللہ کی طرح انتیس سال میں ہی زندگی سے مایوس نہ ہو چکی ہوں بلکہ ہر لمحے کو جی رہی ہوں۔

پیاری عائشہ، ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر مہنگے موبائل پر کم عمری کی شادی کے حق میں ویڈیو بنانا بہت آسان ہے، گاؤں دیہاتوں میں جا کر کم عمر میں بیاہی جانے والی عورتوں کی زندگی میں جھانکنا اور ان کی روح تک کو مردہ دیکھنا بہت تکلیف دہ۔ کم عمری کی شادی ایک فریب کے سوا کچھ نہیں۔ دوسروں کو کم عمر میں ایسے مسائل میں دھکیلنا جنہیں وہ ابھی سمجھ بھی نہیں سکتے، اپنے آپ میں ایک بہت بڑا جرم ہے۔ ایسے جرم سے باز رہو۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بچپن کا رومانس کوئی بری چیز نہیں۔ فساد اس معصوم سے رشتہ کو بڑھا کر جنسی روابط تک لے جانے پر پیدا ہوتا ہے
میرے خیال میں ایسی بات نہیں ہے ۔کوئی معصوم چیز بڑھ کر فساد ہو ہی نہیں سکتی معصومیت تو بڑھ کو اور زیادہ معصوم ہو جائے گی ۔ اور جو چیز بڑھ کر فساد ہو جائے اسے معصومیت نہیں برائی کی بنیاد کہا جائے گا۔ جو بات جتنی ہے اسے اتنا ہی سمجھنا چاہیئے ۔
در اصل اسلام جوانوں کی شادی میں اس تاخیر کی حوصلہ شکنی کرتا ہے جو برائی کے امکان کا سبب بنے، نہ کہ بچپن کی شادیوں پر حوصلہ افزائی ۔اب کسی کی سوچ اور سمجھ اسے گھسیٹ کر کہیں اور لے جانا چاہے تو بات دیگر ہے ۔
 

جان

محفلین
بچپن کا رومانس کوئی بری چیز نہیں۔ فساد اس معصوم سے رشتہ کو بڑھا کر جنسی روابط تک لے جانے پر پیدا ہوتا ہے۔
حضورِ والا ہر برائی کا آغاز کسی نہ کسی نقطے سے ہوتا ہے اور رومانس پہلی سیڑھی ہے جنسی روابط کی۔ یہ کوئی ناول نہیں جہاں رومانس میں بھی جوڑے متقی اور پرہیزگار ہوں۔ ایسا بنیادی طور پر ناول بیچنے اور خاص کر لڑکیوں کو اٹرکٹ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور انہیں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ رومانس پرہیزگار رہتے ہوئے بھی کیا جا سکتا ہے اور جوانی کی ابتداء میں انسان ایسے ناول پڑھ کے خود کو عالم محبت میں ڈوبا ہوا سمجھتا ہے۔ حقیقی زندگی میں ایسا رومانس آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top