دنیا کے سارے جرائم سوچوں سے شروع ہوتے ہیں۔ جب بندے یہ سوچ لیں کہ چھ سے آٹھ یا نو سال کی بچی سے شادی کرنا عین سنت کی پیروی ہے ایک جرم نہیں ، تو پھر ایسے جرائم جنم لیتے رہیں گے ۔ اس کے لئے یہ توجہیہ لانا کہ امریکہ میں ایسا ہوتا ہے ، یا سوئیڈن میں ویسا ، بالکل غلط سوچ کا دھارا ہے ۔ یہ صرف اور صرف اسلامی ممالک ہیں جہاں ایسے جرائم ہوتے ہیں اس لئے کہ ان جرائم کو درست سمجھا جاتا ہے۔ امریکہ، یورپ یا چین جاپان ، کسی بھی ملک میں بچیوں سے جنسی تعلق، ہر طرح سے جرم ہے۔ اوپر سے طرہ تماشہ یہ ہے کہ ایسے جرائم کو کتب روایات سے درست ثابت کرتے ہیں۔
ہم کو طے کرلینا ہے کہ ہم کو کونسا اسلام قبول ہے ، جب جرم سرزد ہوتا ہے تو وہی کتب ، وہی اسلام ناقابل قبول بن جاتا ہے۔ اور جب موقع ملتا ہے تو ان ہی کتابوں سے چپت لگانی شروع کردیتے ہیں۔
وہ کونسا اسلام ہے جو اسلام ہے بھی اور نہیں بھی ؟؟؟ اگر کتب روایات کا مطالعہ کیا جائے تو سامنے آتا ہے کہ یہ عین سنت ہے کہ
1۔ چھ سے آٹھ سال کی بچیوں سے شادی جائز ہے۔
2۔ ان بچیوں کو چھوڑ دینا (طلاق) جائز ہے، بناء کسی بھی معاوضے کے
3۔ عقد الزواج کا ناجائز استعمال ان بچیوں کے ساتھ جائز ہے جو ابھی زہنی اور جسمانی طور پر اپنے مال کو نبھالنے کے لائق بھی نہیں
4۔ چھوڑنے (طلاق) کی صورت میں اس کم عمر لڑکی کو لات مار کر باہر نکالنا جائز ہے۔
5۔ اس ناجائز عقد الزواج سے پیدا ہونے والی اولاد کے لئے کوئی معاوضہادا نا کرنا جائز ہے ۔
6۔ چھوڑ کر جانے کے حق کو لات مات کر نکالنے کا حق سمجھنا جائز ہے۔
7۔ وسعت کے مطابق ثھوڑی ہوئی زوجہ کا نان نفقہ مار لینا جائز ہے۔
ایسی روایات، ایسے احکامات جو قآن حکیم کی تعلیمات کے مکمل خلاف ہیں۔ ان کو منوانا، زبردستی ٹھونسنا جائز ہے۔
آپ کو ان میں سے کس کس نکتہ کا کتب روایات سے حوالہ درکار ہے۔ میں فراہم کرنے کے لئے تیار ہوں۔ اس سے بھی بڑی بات یہ کہ ان نکات پر عمل ہی ان کتب روایات کے ان نکات کو ماننے والے الوما کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ خدا کہ لئے یہ نا کہو کہ یہ اسلام نہیں ہے۔ یہ اسلام انہی الوما کا فراہم کردہ ہے، اور اسی اسلام پر مسلمان عمل کرتے ہیں۔ یہ بھی نا کہو کہ امریکہ اور یورپ میں کیا ہورہا ہے۔ یہ مان لو کہ یہ وہ جرائم ہیں جن کا پرچار مسلمان، اسلام کے نام پر کرتے آئے ہیں؟؟؟
کونسا ڈپارٹمنٹ کھولوں؟ غلامی کا، ٹیکس (زکواۃ) چوری کا، عورتوں اور معصوموں کے حق مارنے کا؟ ان سب شیطانی اصولوں کے پیچھے وہی نظریہ ہیں، وہی الوما ہیں اور وہی کتب ہیں جن میں شیطانیت کی ترغیپ دی گئی ہے۔
بحیرہ عرب میں غوطے کھا رہے ہیں اور کہے ہیں ہم گیلے تھوڑی ہیں؟؟
کتنی آسانی سے اپنے آپ کو الگ کرلیتے ہیں کہ "یہ اسلام تھوڑی ہے" بھائی یہ کنوینئنس کا مذہب ختم کرو اور قرآن حکیم کی سنہری قدروں پر عمل کرو۔