پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں تین مختلف دھماکوں میں اکیاسی سے زائد افراد ہلاک جبکہ دو سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
بلوچستان پولیس کے ترجمان ڈی آئی جی احمد شکیل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ جمعرات کی شام کے بعد علمدار روڈ پر ہونے والے دو بم دھماکوں میں انہتر افراد ہلاک جبکہ ایک سو ساٹھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ سہ پہر کو میزان چوک میں ہونے والے دھماکے میں بارہ افراد ہلاک جبکہ چونتیس زخمی ہو گئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق شام کو ہونے والا دھماکہ علمدار روڈ پر واقع ایک سنوکر کلب میں ہوا اور یہ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں تین منزلہ عمارت جس میں یہ کلب واقع تھا زمیں بوس ہو گئی۔ دھماکے کے بعد علاقے کی بجلی منقطع ہو گئی جس کی وجہ سے بہت غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی۔
شام کو علمدار روڈ پر ہونے والے اس دھماکے کے نتیجے پولیس کے ڈی ایس پی مجاہد حسین اور ایک ایس ایچ او ظفر بھی ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ زخمیوں میں پولیس کے تین اہلکار شامل ہیں جن میں ایس پی خالد مسعود کی حالت انتہائی نازک بتائی جاتی ہے۔
اس سے قبل بلوچستان کے ہوم سیکریٹری اکبر حسین درانی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پہلے دھماکے کے بعد جب امدادی کارکن اور میڈیا کے نمائندے جائے حادثہ پر پہنچے تو ایک اور دھماکہ ہوا جس میں مزید ہلاکتیں ہوئیں۔
اس سے قبل شہر کے مرکزی علاقے میں میزان چوک پر ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک اور چونتیس سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک ایف سی کا اہلکار جبکہ دو سول ملازمین بھی شامل ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں میں ایف سی کے دس اہلکار شامل ہیں۔
کوئٹہ کے سی سی پی او زبیر محمود نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کر تے ہوئے بتایا کہ گیارہ افراد ہلاک اور ستائیس زخمی ہو ئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اس دھماکے کا ہدف ایک ایس پی کی گاڑی تھی اور یہ دھماکہ ایف سی کی ایک چوکی کے قریب ہوا جہاں ایک گاڑی کے نیچے ایک ٹائمر ڈیوائس لگا کر دھماکہ کیا گیا۔
پولیس زرائع کے مطابق اس دھماکے کے لیے پچیس سے تیس کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
اس دھماکے کی زمہ داری یونائٹیڈ بلوچ آرمی نے قبل کر لی ہے۔
دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
اس سے قبل انتیس دسمبر 2012 کو کوئٹہ ہی میں پولیس کی ایک گاڑی پر حملے میں چار اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور یہ حملہ کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے علاقے غوث آباد میں ہوا تھا۔
اس حملے میں پولیس کے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت تین اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ گاڑی کا ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا تھا۔
اس سے صرف دو روز قبل ستائیس دسمبر 2012 کو کوئٹہ کے سیٹلائٹ ٹاؤن ہی کے علاقے میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں ایک خفیہ ایجنسی کے دو اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
پولیس کے ذرائع کے مطابق اس طرح کے حملوں میں کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں اب تک ساڑھے چار سو سے زائد پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
بحوالہ:
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/01/130110_quetta_blast_tim.shtml