مہاجروں کے خلاف زہر اگلنے والے لوگ، کراچی والوں کے قتلِ عام اور دہشتگردی پر سیاست کرنے والے سیاستدان، صحافی، دانشور، مُبصر، قلم کار، تجزیہ نگار، سول سوسائٹی، نام نہاد مذہب کے ٹھیکے دار، نام نہاد محب وطن ہونے کا ڈھونگ رچانے والے لوگ اور میڈیا کے نام نہاد اینکر پرسن کیوں خاموش ہیں؟۔۔ مہاجروں کے خلاف باتیں کرکے خوش ہونے والے لوگ، مہاجروں کو شہید کرنے کے بعد نالوں میں پھینکنے کے اقدام کو سرہانے والے لوگ، مہاجروں کے ساتھ دوستی کرنے والوں کو بے غیرت کہنے والے لوگ کدھر ہیں؟
14 بے گناہ اور معصوم پنجابیوں کو شناخت کرکے قتل کرنے والی بلوچ لبریشن آرمی کے خلاف بولنے میں زبان ساتھ کیوں نہیں دیتی؟ کیوں کہ یہی ہیں نہ تمہارے ناراض بلوچ بھائی جو پنجابیوں کو چُن چُن کر قتل کررہے ہیں؟ اور کراچی میں بھی یہی بی ایل اے پپلز امن کمیٹی اور طالبان کے ساتھ مل کر دہشتگردی کی کاروائی کررہی ہے؟ لیکن لوگوں کی آنکھیں بند ہیں۔
کیا ان کے خلاف بولنے سے ملک کی سلامتی کو خطرہ ہے یا ان کی علیحدگی کی تحریک اور دہشتگردانہ کاروائیوں پر پردہ ڈالنے سے ملک کے وجود کو خطرہ ہے؟
اقوامِ متحدہ کے فورم پر بلوچستان کو علیحدہ ملک دکھایا گیا اور پاکستان سوائے احتجاج کے کچھ نہ کرسکا؟ بلوچ علیحدگی پسند (محب وطن پاکستانیوں کی نظر میں ناراض بلوچ) پانچ سال سے 14 اگست کو یومِ سیاہ اور 15 اگست کو یومِ آزادی کے طور پر منارہے ہیں، حکومت سمیت میڈیا خاموش ہے؟ بلوچستان میں اکثر سرکاری عمارات سے پاکستانی پرچم اُتار لیا جاتا ہے میڈیا پھر بھی خاموش ہے؟ یہ خود ہے یا بھاری قیمت لی جاچکی ہے؟ تاریخ ایک دن پورا سچ اُگل دے گی؟ اُس وقت سوائے ندامت اور پچھتاوے کے کچھ باقی نہیں بچے گا؟