کاشفی
محفلین
کوئٹہ میں خود کش حملہ، ڈی آئی جی آپریشن سمیت 30 جاں بحق
خود کش حملہ آور نے عین صف بندی کے وقت خود کو اڑا دیا، فیاض احمد سنبل چار بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے، بہت سے اہم عہدوں پر فائز رہے، بلوچستان سے سی ایس ایس میں ٹاپ کیا۔ صدر، وزیراعظم، چاروں وزراء اعلیٰ سمیت سیاسی و مذہبی رہنماﺅں کی جانب سے واقعہ کی شدید مذمت.
کوئٹہ: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) کوئٹہ میں پولیس لائن کے قریب نماز جنازہ کے دوران خود کش دھماکے میں ڈی آئی جی آپریشن پولیس فیاض احمد سنبل سمیت 30 افراد جاں بحق جبکہ 40 زخمی ہوگئے۔ کوئٹہ پولیس لائن کے قریب مسجد میں عالم چوک میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے ایس ایچ او سٹی محب اللہ کی نماز جنازہ کیلئے صف بندی کی جا رہی تھی کہ ایک خود کش حملہ آور مسجد کے مرکزی گیٹ میں داخل ہوتا ہوا نماز جنازہ میں پہنچ گیا اور اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی آپریشن پولیس فیاض احمد سنبل شہید ہوگئے جبکہ کئی آفیسرز اور پولیس کے جوان بھی اس حملے کی نذر ہو گئے۔ دھماکے کے بعد مسجد کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے بعد پولیس لائنز میں بھگڈر مچ گئی۔ امدادی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور ایمبیولینسوں کے ذریعے زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ شہادت پانے والے ڈی آئی جی آپریشنز فیاض سنبل پہلی مرتبہ کوئٹہ میں تعینات ہوئے تھے جبکہ اس سے قبل وہ پنجاب میں 5 سال تعینات رہے۔ فیاض سنبل اے ایس پی قائد آباد، اے ایس پی لورا لائی اور ایس پی گارڈن کراچی رہے جبکہ پنجاب میں آنے کے بعد فیاض سنبل ڈی پی او چنیوٹ، ایس ایس پی ملتان، ایس پی پنجاب کانسٹیبلری اور پی ایس او ٹو آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمان رہ چکے تھے۔ فیاض سنبل نے سوگوران میں بیوی اور دو بچے چھوڑے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سمیت دیگر سیاسی و مذہبی رہنماﺅں نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دھماکے میں شہید ڈی آئی جی اور دیگر پولیس اہلکاروں کی خدمات فراموش نہیں کی جائینگی۔ قاتلوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے گی۔ وزیراعظم نے زخمیوں کو تمام طبی سہولتیں فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
خود کش حملہ آور نے عین صف بندی کے وقت خود کو اڑا دیا، فیاض احمد سنبل چار بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے، بہت سے اہم عہدوں پر فائز رہے، بلوچستان سے سی ایس ایس میں ٹاپ کیا۔ صدر، وزیراعظم، چاروں وزراء اعلیٰ سمیت سیاسی و مذہبی رہنماﺅں کی جانب سے واقعہ کی شدید مذمت.
کوئٹہ: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) کوئٹہ میں پولیس لائن کے قریب نماز جنازہ کے دوران خود کش دھماکے میں ڈی آئی جی آپریشن پولیس فیاض احمد سنبل سمیت 30 افراد جاں بحق جبکہ 40 زخمی ہوگئے۔ کوئٹہ پولیس لائن کے قریب مسجد میں عالم چوک میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے ایس ایچ او سٹی محب اللہ کی نماز جنازہ کیلئے صف بندی کی جا رہی تھی کہ ایک خود کش حملہ آور مسجد کے مرکزی گیٹ میں داخل ہوتا ہوا نماز جنازہ میں پہنچ گیا اور اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی آپریشن پولیس فیاض احمد سنبل شہید ہوگئے جبکہ کئی آفیسرز اور پولیس کے جوان بھی اس حملے کی نذر ہو گئے۔ دھماکے کے بعد مسجد کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے بعد پولیس لائنز میں بھگڈر مچ گئی۔ امدادی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور ایمبیولینسوں کے ذریعے زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ شہادت پانے والے ڈی آئی جی آپریشنز فیاض سنبل پہلی مرتبہ کوئٹہ میں تعینات ہوئے تھے جبکہ اس سے قبل وہ پنجاب میں 5 سال تعینات رہے۔ فیاض سنبل اے ایس پی قائد آباد، اے ایس پی لورا لائی اور ایس پی گارڈن کراچی رہے جبکہ پنجاب میں آنے کے بعد فیاض سنبل ڈی پی او چنیوٹ، ایس ایس پی ملتان، ایس پی پنجاب کانسٹیبلری اور پی ایس او ٹو آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمان رہ چکے تھے۔ فیاض سنبل نے سوگوران میں بیوی اور دو بچے چھوڑے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سمیت دیگر سیاسی و مذہبی رہنماﺅں نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دھماکے میں شہید ڈی آئی جی اور دیگر پولیس اہلکاروں کی خدمات فراموش نہیں کی جائینگی۔ قاتلوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے گی۔ وزیراعظم نے زخمیوں کو تمام طبی سہولتیں فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔