کوئی تو ترکِ مراسم پہ واسطہ رہ جائے

عمر سیف

محفلین
کوئی تو ترکِ مراسم پہ واسطہ رہ جائے
وہ ہم نوا نہ رہے صورت آشنا رہ جائے

عجب نہیں کہ مِرا بوجھ بھی نہ مُجھ سے اُٹھے
جہاں پڑا ہے زرِ جاں وہیں پڑا رہ جائے

میں سوچتا ہوں مجھے انتظار کس کا ہے
کواڑ رات کو گھر کا اگر کُھلا رہ جائے

کسے خبر کہ اسی فرش ِ سنگ پر سو جاؤں
مِرے مکاں میں بستر مرا بچھا رہ جائے

ظفر ہی بہتری اس میں کہ میں خموش رہوں
کُھلے زبان تو عزت کسی کی کیا رہ جائے

صابر ظفر
 

ظفری

لائبریرین
کوئی تو ترکِ مراسم پہ واسطہ رہ جائے
وہ ہم نوا نہ رہے صورت آشنا رہ جائے

عجب نہیں کہ مِرا بوجھ بھی نہ مُجھ سے اُٹھے
جہاں پڑا ہے زرِ جاں وہیں پڑا رہ جائے

میں سوچتا ہوں مجھے انتظار کس کا ہے
کواڑ رات کو گھر کا اگر کُھلا رہ جائے

کسے خبر کہ اسی فرش ِ سنگ پر سو جاؤں
مِرے مکاں میں بستر مرا بچھا رہ جائے

ظفر ہے بہتری اس میں کہ میں خموش رہوں
کُھلے زبان تو عزت کسی کی کیا رہ جائے

صابر ظفر
 

فاتح

لائبریرین
واہ ظفری صاحب!
انتہائی خوبصورت غزل ڈھونڈ کر لائے ہیں اور وہ بھی اپنے ہم نام شاعر کی۔ بہت شکریہ
 
Top