طالش طور
محفلین
کوئی تو لے کے چلے مجھ کو ظلمتوں سے پرے
جہان بھر کے دکھوں اور مصیبتوں سے پرے
وفا جفا کی کہانی نہ منصفوں کو سنا
دلوں کے فیصلے ہوں گے عدالتوں سے پرے
نہیں ہے چاہ کسی حور کی یا غلماں کی
میں تیرے ساتھ ہی رہ لوں گا جنتوں سے پرے
وہ میرے شہر میں آئے تھے دفعتًا لیکن
مجھے رکھا گیا ان کی زیارتوں سے پرے
غموں کی آندھیاں آخر اسے اڑا کے رہیں
جو آشیانہ بنایا تھا کلفتوں سے پرے
ہر ایک چوٹ پہ میں نے انہیں پکارا مگر
رہی صدا مری ان کی سماعتوں سے پرے
بلند ہوتی گئیں نفرتوں کی دیواریں
پہنچ گئے سبھی رشتے محبتوں سے پرے
میں مر چکا ہوں یا زندہ ہوں اس تذبذب میں
تمام عمر رہا میں عبادتوں سے پرے
کوئی تو قافلہ سالار ہم کو ایسا ملے
رکھے جو ہم سفرو کو کدورتوں سے پرے
وہیں پہ خاک میں مل جائے گی مری ہستی
جو تو نے کر دیا اپنی عنایتوں سے پرے
ہر ایک شخص کی باتوں میں زہر کیسا ہے
منافقت میں ہیں لہجے حلاوتوں سے پرے
جہاں میں بے سروساماں ہی رہ گیا طالش
سدا خلوص جو رکھا ضرورتوں سے پرے
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
یاسر شاہ
جہان بھر کے دکھوں اور مصیبتوں سے پرے
وفا جفا کی کہانی نہ منصفوں کو سنا
دلوں کے فیصلے ہوں گے عدالتوں سے پرے
نہیں ہے چاہ کسی حور کی یا غلماں کی
میں تیرے ساتھ ہی رہ لوں گا جنتوں سے پرے
وہ میرے شہر میں آئے تھے دفعتًا لیکن
مجھے رکھا گیا ان کی زیارتوں سے پرے
غموں کی آندھیاں آخر اسے اڑا کے رہیں
جو آشیانہ بنایا تھا کلفتوں سے پرے
ہر ایک چوٹ پہ میں نے انہیں پکارا مگر
رہی صدا مری ان کی سماعتوں سے پرے
بلند ہوتی گئیں نفرتوں کی دیواریں
پہنچ گئے سبھی رشتے محبتوں سے پرے
میں مر چکا ہوں یا زندہ ہوں اس تذبذب میں
تمام عمر رہا میں عبادتوں سے پرے
کوئی تو قافلہ سالار ہم کو ایسا ملے
رکھے جو ہم سفرو کو کدورتوں سے پرے
وہیں پہ خاک میں مل جائے گی مری ہستی
جو تو نے کر دیا اپنی عنایتوں سے پرے
ہر ایک شخص کی باتوں میں زہر کیسا ہے
منافقت میں ہیں لہجے حلاوتوں سے پرے
جہاں میں بے سروساماں ہی رہ گیا طالش
سدا خلوص جو رکھا ضرورتوں سے پرے
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
یاسر شاہ